گو جلوہ گاہِ ناز کا پردہ نہیں رہا

امان زرگر

محفلین
....
گو جلوہ گاہِ ناز کا پردہ نہیں رہا
اب میرے دل میں شوقِ تماشا نہیں رہا

مضطر ہیں قلب و جان تجلی سے حسن کی
جز عشق زندگی کا بہانہ نہیں رہا

ایسے ہجومِ سلسلۂِ رفتگاں ہوا
آئندگاں کے واسطے رستہ نہیں رہا

اس نے شبِ وصال کچھ ایسے تسلی دی
کچھ خوفِ صبحِ ہجر دوبارہ نہیں رہا

زرگر بھی اس جہاں میں ہے مہجور و شیفتہ
عشق و جنوں تمہارا ہی پیشہ نہیں رہا

امان زرگر
 
آخری تدوین:

یاسر شاہ

محفلین
السلام علیکم

گو جلوہ گاہِ ناز کا پردہ نہیں رہا
اب میرے دل میں شوقِ تماشا نہیں رہا

زرگر صاحب اس کو یوں کیوں نہ کہا :

جب جلوہ گاہ ناز کا پردہ نہیں رہا
دل میں مرے بھی شوقِ تماشا نہیں رہا

یا

واں جلوہ گاہ ناز کا پردہ نہیں رہا
یاں پہلا سا وہ شوقِ تماشا نہیں رہا

اور اشعار میں بھی گنجائش ہے بہتری کی - دو ایک میں آپ مطلوبہ مفہوم بھی نہیں پیدا کر پائے -

فی الحال اتنا ہی -
 

امان زرگر

محفلین
السلام علیکم

گو جلوہ گاہِ ناز کا پردہ نہیں رہا
اب میرے دل میں شوقِ تماشا نہیں رہا

زرگر صاحب اس کو یوں کیوں نہ کہا :

جب جلوہ گاہ ناز کا پردہ نہیں رہا
دل میں مرے بھی شوقِ تماشا نہیں رہا

یا

واں جلوہ گاہ ناز کا پردہ نہیں رہا
یاں پہلا سا وہ شوقِ تماشا نہیں رہا

اور اشعار میں بھی گنجائش ہے بہتری کی - دو ایک میں آپ مطلوبہ مفہوم بھی نہیں پیدا کر پائے -

فی الحال اتنا ہی -
جی یقیناً کمی موجود ہے مگر امید ہے جلد ہی سیکھ جاؤں گا۔
 
Top