کاشف اختر
لائبریرین
ایک نئی تک بندی ارباب محفل کی خدمت میں
اعجاز نہیں ہے یہ زباں کا نہ بیاں کا
مرہون ہے یہ طرز سخن ،چشم بتاں کا
ہرگز نہ کمال، اس کو کہو! طرز بیاں کا
یارو! یہ ہے انداز مری آہ و فغاں کا
حسرت ہے کہ پھر دیکھ لوں محشر کا تماشا
دل پھرسے ہے مشتاق کسی زخم نہاں کا
دیکھوں اگر انکو تو قیامت بھی ہو آساں
کچھ کم تو نہیں حشر سے قد ماہ رخاں کا
بلبل کو بھی شکوہ ہے مرے مثل گلوں سے
مجھ سا ہی لگے اس کا بھی انداز فغاں کا
مجھ کو نہ ڈرا واعظا! امواج بلا سے
پابند کہاں عشق مرا سود و زیاں کا
کعبے سے بھی کاشف کو ولے لاگ لگی ہے
گو عکس ہے آنکھوں میں فقط کوئے بتاں کا
اعجاز نہیں ہے یہ زباں کا نہ بیاں کا
مرہون ہے یہ طرز سخن ،چشم بتاں کا
ہرگز نہ کمال، اس کو کہو! طرز بیاں کا
یارو! یہ ہے انداز مری آہ و فغاں کا
حسرت ہے کہ پھر دیکھ لوں محشر کا تماشا
دل پھرسے ہے مشتاق کسی زخم نہاں کا
دیکھوں اگر انکو تو قیامت بھی ہو آساں
کچھ کم تو نہیں حشر سے قد ماہ رخاں کا
بلبل کو بھی شکوہ ہے مرے مثل گلوں سے
مجھ سا ہی لگے اس کا بھی انداز فغاں کا
مجھ کو نہ ڈرا واعظا! امواج بلا سے
پابند کہاں عشق مرا سود و زیاں کا
کعبے سے بھی کاشف کو ولے لاگ لگی ہے
گو عکس ہے آنکھوں میں فقط کوئے بتاں کا
آخری تدوین: