گُریز پا ہے جو مجھ سے ، اُسی کے پاس بہت ہوں

ظفری

لائبریرین

گُریز پا ہے جو مجھ سے ، اُسی کے پاس بہت ہوں
میں اپنے وعدے پہ قائم ہوں ، اور اُداس بہت ہوں

یہ قید وہ ہے، کہ زنجیر بھی نظر نہیں آتی
یہ پیرہن ہے کچھ ایسا کہ بے لباس بہت ہوں

نہیں شریک ِسفر وہ ، مگر ملال بہت ہے
کہ جس مقام پہ بھی ہوں ، میں اُس کی آس بہت ہوں

خموش اس لیئے رہتا ہوں ، میرے سامنے تُو ہے
میں کم سخن سہی ، لیکن نظر شناس بہت ہوں

کٹا ہے وقت ، فقط زندگی نہیں کہ ظفر میں
طلب سے اور تغافل سے ، روشناس بہت ہوں

( صابر ظفر )
 
Top