سیما علی
لائبریرین
گُلابوں کے نشیمن سے مِرے محبوب کے سر تک
سفر لمبا تھا خُوش بُو کا مگر آ ہی گئی گھر تک
وَفا کی سلطنت، اَقلیمِ وعدہ، سَرزمینِ دِل
نظر کی زَد میں ہے خوابوں سے تعبیروں کے کِشور تک
کہیں بھی سَرنگوں ہوتا نہیں اخلاص کا پرچم
جُدائی کے جزیرے سے مُحبّت کے سمندر تک
مُحبّت اے مُحبّت! ایک جذبے کی مسافت ہے
مِرے آوارہ سجدے سے تِری چوکھٹ کے پتّھر تک
اُداسی مُوقلم ہے، نقش میں رنگِ مَلال اُبھرا
تمنّاؤں کے پَس منظر سے دِل کے پیش منظر تک
سفر لمبا تھا خُوش بُو کا مگر آ ہی گئی گھر تک
وَفا کی سلطنت، اَقلیمِ وعدہ، سَرزمینِ دِل
نظر کی زَد میں ہے خوابوں سے تعبیروں کے کِشور تک
کہیں بھی سَرنگوں ہوتا نہیں اخلاص کا پرچم
جُدائی کے جزیرے سے مُحبّت کے سمندر تک
مُحبّت اے مُحبّت! ایک جذبے کی مسافت ہے
مِرے آوارہ سجدے سے تِری چوکھٹ کے پتّھر تک
اُداسی مُوقلم ہے، نقش میں رنگِ مَلال اُبھرا
تمنّاؤں کے پَس منظر سے دِل کے پیش منظر تک