مانی عباسی
محفلین
تم سدھر جاؤ محبت نہیں ملنے والی
کہہ جو ڈالا کسی صورت نہیں ملنے والی
قوم مل جائے گی ملّت نہیں ملنے والی
لاش مل جائے گی میّت نہیں ملنے والی
تا قیامت میں تیرا نام رہوں گا لیتا
اب مجھے یوں ہی تو جنت نہیں ملنے والی
شوق سے کرتے رہو عشق کہ تمکو یارو
جز الم کوئی عنایت نہیں ملنے والی
کون کرتا ہے وفا یاد سوا دنیا میں
ڈھونڈتے کیوں ہو یہ عادت نہیں ملنے والی
تیری نظریں نہ پلائیں تو کہاں جائیں گے
اور کہیں تو یہ سہولت نہیں ملنے والی
اہلِ ایوان کے انداز جو دیکھو گے تو
تمکو اس دیس میں غربت نہیں ملنے والی
دیر سے آئی سمجھ بات یہ مجھکو مانی
ماں ہو ناراض تو جنت نہیں ملنے والی.........