احمد بلال
محفلین
کرتا رہا میں دیدہء گریاں کی احتیاط
پر، ہو سکی نہ اشک کے طوفاں کی احتیاط
خارِ مژہ پڑے ہیں مرے، خاک میں ملے
اے دشت! اپنے کیجیو داماں کی احتیاط
جوشِ جنوں کے ہاتھ سے فصلِ بہار میں
گُل سے بھی ہو سکی نہ گریباں کی احتیاط
تیرے ہی دیکھنے کے لیے آئنے کی طرح
کرتا ہوں اپنے دیدہء حیراں کی احتیاط
دل کے تئیں گرہ سے کبھو کھولتی نہیں
ہے زلف کو بھی اپنے پریشاں کی احتیاط
داغوں کی اپنے کیوں نہ کرے درد، پرورش
ہر باغباں کرے ہے گلستاں کی احتیاط
پر، ہو سکی نہ اشک کے طوفاں کی احتیاط
خارِ مژہ پڑے ہیں مرے، خاک میں ملے
اے دشت! اپنے کیجیو داماں کی احتیاط
جوشِ جنوں کے ہاتھ سے فصلِ بہار میں
گُل سے بھی ہو سکی نہ گریباں کی احتیاط
تیرے ہی دیکھنے کے لیے آئنے کی طرح
کرتا ہوں اپنے دیدہء حیراں کی احتیاط
دل کے تئیں گرہ سے کبھو کھولتی نہیں
ہے زلف کو بھی اپنے پریشاں کی احتیاط
داغوں کی اپنے کیوں نہ کرے درد، پرورش
ہر باغباں کرے ہے گلستاں کی احتیاط