امین شارق
محفلین
الف عین ظہیراحمدظہیر یاسر شاہ محمّد احسن سمیع :راحل:
فعلن فعلن فعْل فعولن
فعلن فعلن فعْل فعولن
گُل کے بدلے خار ملا ہے
یہ دھوکا ہر بار ملا ہے
کب آسان ہیں عشق کی راہیں
مشکل کا انبار ملا ہے
پھر مشکل میں ہے فرہاد
رستے میں کہسار ملا ہے
عشق کی آفت نے آ جکڑا
واعظ بھی بیمار ملا ہے
اِک تو دوست منافق ہے اور
دشمن بھی عیار ملا ہے
تیرے بِن یوں لگتا ہے جاناں
یہ جیون بیکار ملا ہے
الفت کیا کہتے ہیں اس کو
دل سے دل کا تار ملا ہے
خود کو پاکر ہم اتنا خوش
جیسے بچھڑا یار ملا ہے
کہتی ہے سُرخی آنکھوں کی
الفت میں انکار ملا ہے
رِند کہاں جائیں بے چارے
ساقی ہی بیزار ملا ہے
ُخلق سے دنیا رام کریں گے
اِک ایسا ہتھیار ملا ہے
شارؔق کرلے عشق سے توبہ
کب شاعر کو پیار ملا ہے
یہ دھوکا ہر بار ملا ہے
کب آسان ہیں عشق کی راہیں
مشکل کا انبار ملا ہے
پھر مشکل میں ہے فرہاد
رستے میں کہسار ملا ہے
عشق کی آفت نے آ جکڑا
واعظ بھی بیمار ملا ہے
اِک تو دوست منافق ہے اور
دشمن بھی عیار ملا ہے
تیرے بِن یوں لگتا ہے جاناں
یہ جیون بیکار ملا ہے
الفت کیا کہتے ہیں اس کو
دل سے دل کا تار ملا ہے
خود کو پاکر ہم اتنا خوش
جیسے بچھڑا یار ملا ہے
کہتی ہے سُرخی آنکھوں کی
الفت میں انکار ملا ہے
رِند کہاں جائیں بے چارے
ساقی ہی بیزار ملا ہے
ُخلق سے دنیا رام کریں گے
اِک ایسا ہتھیار ملا ہے
شارؔق کرلے عشق سے توبہ
کب شاعر کو پیار ملا ہے