گُل کے بدلے خار ملا ہے غزل نمبر 103 شاعر امین شارؔق

امین شارق

محفلین
الف عین ظہیراحمدظہیر یاسر شاہ محمّد احسن سمیع :راحل:
فعلن فعلن فعْل فعولن

گُل کے بدلے خار ملا ہے
یہ دھوکا ہر بار ملا ہے

کب آسان ہیں عشق کی راہیں
مشکل کا انبار ملا ہے

پھر مشکل میں ہے فرہاد
رستے میں کہسار ملا ہے

عشق کی آفت نے آ جکڑا
واعظ بھی بیمار ملا ہے

اِک تو دوست منافق ہے اور
دشمن بھی عیار ملا ہے

تیرے بِن یوں لگتا ہے جاناں
یہ جیون بیکار ملا ہے

الفت کیا کہتے ہیں اس کو
دل سے دل کا تار ملا ہے

خود کو پاکر ہم اتنا خوش
جیسے بچھڑا یار ملا ہے

کہتی ہے سُرخی آنکھوں کی
الفت میں انکار ملا ہے

رِند کہاں جائیں بے چارے
ساقی ہی بیزار ملا ہے

ُخلق سے دنیا رام کریں گے
اِک ایسا ہتھیار ملا ہے


شارؔق کرلے عشق سے توبہ
کب شاعر کو پیار ملا ہے
 

الف عین

لائبریرین
گُل کے بدلے خار ملا ہے
یہ دھوکا ہر بار ملا ہے
... درست

کب آسان ہیں عشق کی راہیں
مشکل کا انبار ملا ہے
.. مشکل واحد ہے، انبار جمع لفظ کا ہونا چاہئے، یعنی مشکل کی بجائے مشکلوں کا محل ہے

پھر مشکل میں ہے فرہاد
رستے میں کہسار ملا ہے
... پہلے مصرع میں رکن کم ہے
مشکل ہے فرہاد کو پھر یہ
جیسا کوئی مصرع کہو

عشق کی آفت نے آ جکڑا
واعظ بھی بیمار ملا ہے
.. ٹھیک،، تکنیکی طور پر ۔

اِک تو دوست منافق ہے اور
دشمن بھی عیار ملا ہے
.. درست

تیرے بِن یوں لگتا ہے جاناں
یہ جیون بیکار ملا ہے
... پہلے مصرع میں رکن زائد ہے
تیرے بن/تیرے بنا لگتا ہے جاناں
تیرے بنا یوں لگتا ہے کچھ
وغیرہ مصرعے ہو سکتے ہیں

الفت کیا کہتے ہیں اس کو
دل سے دل کا تار ملا ہے
.. درست

خود کو پاکر ہم اتنا خوش
جیسے بچھڑا یار ملا ہے
... پہلے مصرع میں 'ہیں' لانے کی کوشش کرو تو بہتر ہے
جیسے
پا کر خود کو اتنے خوش ہیں

کہتی ہے سُرخی آنکھوں کی
الفت میں انکار ملا ہے
... ٹھیک

رِند کہاں جائیں بے چارے
ساقی ہی بیزار ملا ہے
... درست

ُخلق سے دنیا رام کریں گے
اِک ایسا ہتھیار ملا ہے
... درست

شارؔق کرلے عشق سے توبہ
کب شاعر کو پیار ملا ہے
.. درست
 

امین شارق

محفلین
سر بہت شکریہ آپ کی اصلاح کی مجھے بہت زیادہ ضرورت ہے اب دیکھیے گا غزل۔۔۔

گُل کے بدلے خار ملا ہے
یہ دھوکا ہر بار ملا ہے


اصلاح کے بعد۔
کب آسان ہیں عشق کی راہیں
صدموں کا انبار ملا ہے


اصلاح کے بعد۔
مشکل ہے فرہاد کو پھر یہ
رستے میں کہسار ملا ہے

عشق کی آفت نے آ جکڑا
واعظ بھی بیمار ملا ہے

اِک تو دوست منافق ہے اور
دشمن بھی عیار ملا ہے


اصلاح کے بعد۔
تیرے بنا لگتا ہے جاناں
یہ جیون بیکار ملا ہے

الفت کیا کہتے ہیں اس کو
دل سے دل کا تار ملا ہے


اصلاح کے بعد۔
پا کر خود کو اتنے خوش ہیں
جیسے بچھڑا یار ملا ہے

کہتی ہے سُرخی آنکھوں کی
الفت میں انکار ملا ہے

رِند کہاں جائیں بے چارے
ساقی ہی بیزار ملا ہے

ُخلق سے دنیا رام کریں گے
اِک ایسا ہتھیار ملا ہے

شارؔق کرلے عشق سے توبہ
کب شاعر کو پیار ملا ہے
 

ایس ایس ساگر

لائبریرین
پا کر خود کو اتنے خوش ہیں
جیسے بچھڑا یار ملا ہے

کہتی ہے سُرخی آنکھوں کی
الفت میں انکار ملا ہے

رِند کہاں جائیں بے چارے
ساقی ہی بیزار ملا ہے

ُخلق سے دنیا رام کریں گے
اِک ایسا ہتھیار ملا ہے

شارؔق کرلے عشق سے توبہ
کب شاعر کو پیار ملا ہے
امین شارق بھائی۔
اچھی غزل ہے۔ ماشاءاللہ
اللہ کرے زور قلم اور زیادہ۔ آمین۔
 
Top