گُڑیا - تاریخ اپنے آپ کو دہراتی ہے

شمشاد

لائبریرین
"امی دیکھیں ناں سب مجھے گڑیا کہتے ہیں، حالانکہ اب میں اٹھارہ سال کی ہو گئی ہوں۔ پھر بھی سب مجھے ننھی بچی سمجھتے ہیں۔" میری بیٹی نے تقریباً روتےہوئے مجھے آ کر کہا۔

میری بڑی بہن کی بیٹی کی شادی تھی اور ہم سب اس کی رسم مہندی میں آئے ہوئے تھے۔ سب رشتے دار اکٹھے تھے۔ خوب رونق لگی ہوئی تھی۔ ہر طرف رنگوں کی بہار اور خوشبوؤں کی مہکار تھی۔ میری بیٹی اور اس کے ہم عمر تمام کزن ہونے والی دلہن کے گرد اکٹھے تھے اور ہنسی مذاق کر رہے تھے۔ میری بیٹی کا نام افشاں ہے لیکن بچپن سے ہی اس کا نک نیم گُڑیا پڑ گیا۔ بچپن میں وہ بالکل ایک جاپانی گُڑیا کی مانند تھی۔ اب جبکہ وہ اٹھارہ سال کی ہو چکی ہے، اب بھی وہ بہت خوبصورت ہے۔ اُسے اٹھنے بیٹھنے کا سلیقہ آتا ہے۔ لباس کے معاملے میں بڑی نفاست پسند ہے۔ بیچلر کر رہی ہے۔ لیکن ابھی بھی اُسے گھر میں گُڑیا ہی کہتے ہیں۔ اور تو اور اس کے کزن بھی کبھی کبھار اُسے گڑیا کہتے ہیں، تو وہ بہت چڑتی ہے کہ اب میں بڑی ہو گئی ہوں۔

اس رات بھی یہی ہوا، اس کے ماموں کے بیٹے نے اُسے گڑیا کہہ کر پکارا، تو وہ تقریباً روتی ہوئی میرے پاس آئی کہ "امی دیکھیں ناں سب مجھے گڑیا کہتے ہیں، حالانکہ اب میں اٹھارہ سال کی ہو گئ ہوں۔ پھر بھی سب مجھے ننھی بچی سمجھتے ہیں۔"

ابھی یہ کل کی بات لگتی ہے، کہ میں نے بھی یہی کیا تھا۔ تاریخ اپنے آپ کو دہرا رہی ہے۔ وہ بھی خاندان میں ایک شادی کا موقع تھا کہ مجھے میرے کزن نے "گڑیا " کہہ کر پکارا تو میں بھی تقریباً روتے ہوئے اپنی امی کے پاس گئی تھی اور یہی گلہ کیا تھا کہ اب میں بڑی ہو گئی ہوں اور سب مجھے گُڑیا کہہ کر بلاتے ہیں۔ سُہیل، میرے فرسٹ کزن ہیں، میری اور ان کی شادی کو بیس سال ہو گئے ہیں۔ وہ بھی مجھے گڑیا کہہ کر چڑایا کرتے تھے۔ پھر شادی کے بعد وہ مجھے گڑیا کہنے کی بجائے مجھے میرے نام سے پکارنے لگے۔ مجھے بہت اچھا لگا کہ اب میں گُڑیا نہیں رہی۔ کہ اب میں بڑی ہو چکی تھی اور ایک شادی شدہ عورت تھی۔

اور آج جبکہ میرے بالوں میں چاندی اُترنی شروع ہو گئی ہے، آئینہ دیکھتی ہوں تو اپنے آپ میں اتنی زیادہ تبدیلی دیکھتی ہوں کہ گزشتہ بیس سالوں نے مجھے کیا سے کیا بنا دیا ہے۔ اب مجھے اکثر رشتہ دار مسنر سہیل، بھابھی یا پھر مجھے میرے نام سے پکارتے ہیں۔ اب کوئی مجھے گڑیا نہیں کہتا۔ اور اب میں دل سے چاہتی ہوں کہ کوئی مجھے گڑیا کہہ کر پکارے۔
 

سیما علی

لائبریرین
بہت خوب صورت تحریر ،ایک حساس موضوع،بیشک تاریخ اپنے آپ کو دہراتی ہے ۔انسانی زندگی اسکی عکاس ہے ۔وہی باتیں جو ہمیں ایک وقت عجیب لگتی ہیں اور ہم اُن سے کتراتے ہیں،پھر ایک وقت ایسا آتا ہے کہ ہمارا دل چاہتاہے کہ وہ دوبارہ دہرائی جایئں۔
پڑھ کر بہت اچھا لگا آپکا اندازِ تحریر بہت بے ساختہ ہے ۔۔۔۔
 

شمشاد

لائبریرین
سیما جی میں لکھتا نہیں ہوں۔ بس کسی کی ضد میں آ کر رات کو یہ چند لائنیں بے ساختہ لکھی تھیں۔
آپ کی پسندیدگی کا شکریہ۔
 

شمشاد

لائبریرین
میں لکھتا نہیں ہوں۔ بس کسی کی ضد میں آ کر رات کو بے ساختہ یہ چند لائنیں لکھی تھیں۔ تمہیں پسند آئیں، حوصلہ افزائی کا شکریہ۔
 

مومن فرحین

لائبریرین
میں لکھتا نہیں ہوں۔ بس کسی کی ضد میں آ کر رات کو بے ساختہ یہ چند لائنیں لکھی تھیں۔ تمہیں پسند آئیں، حوصلہ افزائی کا شکریہ۔

اچھا ۔۔۔ واہ بڑا ہی کوئی پیارا ضدی تھا جس کی وجہ سے یہ پیاری سی تحریر وجود میں آئی ۔
 
Top