نور وجدان
لائبریرین
اٹھو اس گھاٹی سے
وما ادرئک ماالحطمہ
اٹھو، ورنہ پرندے نہیں آئیں گے، تمھارے شیطان پر کنکریاں نَہیں گرائیں گے
وارسل طیر ابابیل
پرندے کنکر گرا کے تُمھارے کعبہ ء دل کو بچائیں گے اور ہاتھی جیسے ابرہہ مانند برائیاں قدموں کے بل پلٹیں گی
وزھق الباطل ۔۔۔ باطل نے مٹنا ہوتا ہے جب حق آتا ہے
اسلام تکمیل تئیس درجوں میں ہوا کرتا ہے ہر زمن میں
وادی ء ارم سے وادی ء بطحا چل
ورنہ تجھ کو علم کیسے ہوگا رات نے چھانا ہے
والیل اذ یغشٰی
رات جب چھائے تو قسم کھائی جاتی ہے کردار کی
وانک لعلی خلق العظیم
تو رات کو دیوانگی سے تعبیر کرنے والے موحد کی حکمت کیا جانیں. موحد شاہد ہے اور شہید کہاں مرتے ہیں
جنبشِ کاکل سے صبا وجود آئے
پیشِ حُسن نور منظر ہو منظور کا
جیسے شاہد ہو سامنے مشہود کے
چلو تیاریاں کریں ۔۔ پاکی ملے
احسن التقویم.۔۔ زمانہ ء حُسن ملے کہ بُرائی کی جہنم نے اسے گھیر رکھا ہے
ابھی خدا منتظر ہے! ابھی خدا منتظر ہے! ابھی خدا منتظر ہے
کوئی آئے لوحِ محفوظ سے قران پڑھے
بل ھو قران مجید ۔۔ فی لوح محفوظ
ابھی وقت ہے! ابھی وقت ہے! ابھی وقت ہے!
وثیابک فااطھر
جب تک دل صاف نہ ہوگا ۔۔ رابطہ لوح تلک نہ ہوگا
ابھی وقت ہے خدا کی جانب چلو
ولا تمنن تستکثر
بس گھاٹی سے نکلنا عین شہود ہے. گھاٹی اندر ہے جلا رہیں مجھے میرے گمان
اجتنبو کثیراً من الظن
گمان کی وادی سے نکلوں تو جنت جیسی سرشاری ملے
علی سرر متقبلین
سرر کی چادر سے اوڑھیں جائیں گے. دید کیے جائیں گے کہ دید تو لافانی ہے. دید تو تمجید سے لوح قرانی کی باریک نوک دل پر رقم ہو تو اترتی ہے جیسے نقش کسی پری چہرہ کے پہلے سے کنندہ! بس روشنی نے آکر اظہار کردیا
ھو الاول ۔۔۔ وہی پہلے ہے
ھو الا خر ۔۔ وہی جس نے دید دے کے سب لوٹانا ہے اپنی اپنی جنت و دوذخ کے پیمانوں میں ۔۔۔ وہ پیمانے جن کی مثال شجر زیتون و شجر زقوم سی ہے
انما الاعمال ...
اعمال کا انحصار نیت پر
نیت نے دیا ہے بیج ... بیج میں قربانی تخم، بیج میں محبت کے نمونے، بیج میں خول سے وساوس سے حفاظت کا .. یوسوس فی الصدور الناس
بیج ہے برائی کا جس کا تخم ہے منفیت کے دھارے، خود غرضی کے استعارے جس میں بہکنے والے ہم سارے ..۔۔۔ ثمہ رددنہ فی اسفل الا سافلین ..گرادیے جاتے ہیں گھاٹیوں میں ۔۔ یہ بیج جس کے پیچھے روحی منفیت! جالِ شیطانی. کیسے ملے پھر لوحِ قرانی
وقت ۔۔ زمانہ جس کی قسم ہے!
ان الانسان لفی خسر
بس خسارے والے بدترین ہوگئے شرالدواب کی مثل. جن کی منفیت ملحم کرنے لگی بدگمانیاں ... ہیلوسی نیشن کے جالوں سے چھٹکارا نہ رہا ۔۔۔ شجر زقوم کو ضرورت ہدایت کو تو مل جاتی ہے ہدایت بیشک اللہ جسے چاہے ہدایت سے نواز دیتا ہے
ملحم ہوتی ہیں آیتیں شجر زیتون پر ... والتین! والزیتون! قسم ہے جس شجر کو نسبت ہے فلک سے اور فلک راوی ہے احادیث کا .. سجدہ واجب! سجدہ واجب! سجدہ واجب
وما ادرئک ماالحطمہ
اٹھو، ورنہ پرندے نہیں آئیں گے، تمھارے شیطان پر کنکریاں نَہیں گرائیں گے
وارسل طیر ابابیل
پرندے کنکر گرا کے تُمھارے کعبہ ء دل کو بچائیں گے اور ہاتھی جیسے ابرہہ مانند برائیاں قدموں کے بل پلٹیں گی
وزھق الباطل ۔۔۔ باطل نے مٹنا ہوتا ہے جب حق آتا ہے
اسلام تکمیل تئیس درجوں میں ہوا کرتا ہے ہر زمن میں
وادی ء ارم سے وادی ء بطحا چل
ورنہ تجھ کو علم کیسے ہوگا رات نے چھانا ہے
والیل اذ یغشٰی
رات جب چھائے تو قسم کھائی جاتی ہے کردار کی
وانک لعلی خلق العظیم
تو رات کو دیوانگی سے تعبیر کرنے والے موحد کی حکمت کیا جانیں. موحد شاہد ہے اور شہید کہاں مرتے ہیں
جنبشِ کاکل سے صبا وجود آئے
پیشِ حُسن نور منظر ہو منظور کا
جیسے شاہد ہو سامنے مشہود کے
چلو تیاریاں کریں ۔۔ پاکی ملے
احسن التقویم.۔۔ زمانہ ء حُسن ملے کہ بُرائی کی جہنم نے اسے گھیر رکھا ہے
ابھی خدا منتظر ہے! ابھی خدا منتظر ہے! ابھی خدا منتظر ہے
کوئی آئے لوحِ محفوظ سے قران پڑھے
بل ھو قران مجید ۔۔ فی لوح محفوظ
ابھی وقت ہے! ابھی وقت ہے! ابھی وقت ہے!
وثیابک فااطھر
جب تک دل صاف نہ ہوگا ۔۔ رابطہ لوح تلک نہ ہوگا
ابھی وقت ہے خدا کی جانب چلو
ولا تمنن تستکثر
بس گھاٹی سے نکلنا عین شہود ہے. گھاٹی اندر ہے جلا رہیں مجھے میرے گمان
اجتنبو کثیراً من الظن
گمان کی وادی سے نکلوں تو جنت جیسی سرشاری ملے
علی سرر متقبلین
سرر کی چادر سے اوڑھیں جائیں گے. دید کیے جائیں گے کہ دید تو لافانی ہے. دید تو تمجید سے لوح قرانی کی باریک نوک دل پر رقم ہو تو اترتی ہے جیسے نقش کسی پری چہرہ کے پہلے سے کنندہ! بس روشنی نے آکر اظہار کردیا
ھو الاول ۔۔۔ وہی پہلے ہے
ھو الا خر ۔۔ وہی جس نے دید دے کے سب لوٹانا ہے اپنی اپنی جنت و دوذخ کے پیمانوں میں ۔۔۔ وہ پیمانے جن کی مثال شجر زیتون و شجر زقوم سی ہے
انما الاعمال ...
اعمال کا انحصار نیت پر
نیت نے دیا ہے بیج ... بیج میں قربانی تخم، بیج میں محبت کے نمونے، بیج میں خول سے وساوس سے حفاظت کا .. یوسوس فی الصدور الناس
بیج ہے برائی کا جس کا تخم ہے منفیت کے دھارے، خود غرضی کے استعارے جس میں بہکنے والے ہم سارے ..۔۔۔ ثمہ رددنہ فی اسفل الا سافلین ..گرادیے جاتے ہیں گھاٹیوں میں ۔۔ یہ بیج جس کے پیچھے روحی منفیت! جالِ شیطانی. کیسے ملے پھر لوحِ قرانی
وقت ۔۔ زمانہ جس کی قسم ہے!
ان الانسان لفی خسر
بس خسارے والے بدترین ہوگئے شرالدواب کی مثل. جن کی منفیت ملحم کرنے لگی بدگمانیاں ... ہیلوسی نیشن کے جالوں سے چھٹکارا نہ رہا ۔۔۔ شجر زقوم کو ضرورت ہدایت کو تو مل جاتی ہے ہدایت بیشک اللہ جسے چاہے ہدایت سے نواز دیتا ہے
ملحم ہوتی ہیں آیتیں شجر زیتون پر ... والتین! والزیتون! قسم ہے جس شجر کو نسبت ہے فلک سے اور فلک راوی ہے احادیث کا .. سجدہ واجب! سجدہ واجب! سجدہ واجب