گھر بار سلامت ہے یہی بات بڑی ہے
بندہ ہوں گنہگار پہ وہ ذات بڑی ہے
اپنے تو یہاں سال بھی گزرے ہیں بہت جلد
کہتے ہیں کہ فرقت کی مگر رات بڑی ہے
ہر بات پہ کہتا تھا مجھے عشق ہے لیکن
اب جا کے یہ سمجھا ہوں کہ یہ بات بڑی ہے
میں ہی اسے کچھ بھول سا جاتا ہوں اب اکثر
سنتا ہوں محبت جسے مجھ ساتھ بڑی ہے