گھر تھا کچا مگر ہمارا تھا

ضیاء حیدری

محفلین
ایک دریا تھا اور کنارہ تھا
میرا گاؤں بہت ہی پیارا تھا

چھت ٹپکتی تھی بارشوں میں کبھی
گھر تھا کچا مگر ہمارا تھا

ہاتھ سر پر کسی کا ہونے سے
دل کو ڈھارس سی تھی سہارا تھا

دل جو ساون میں مل کے دھڑکے تھے
اک تمھارا تھا اک ہمارا تھا

لے چل پھر مجھے وہیں
میں نے بچپن جہاں گزارا تھا...
 
Top