گھر سے نکلے تھے حوصلہ کرکے

ظفری

لائبریرین
گھر سے نکلے تھے حوصلہ کرکے
لوٹ آئے ، خدا خدا کرکے

دردِ دل پاؤگے وفا کرکے
ہم نے دیکھا ہے تجربہ کرکے

زندگی تو کبھی نہیں آئی
موت آئی ذرا ذرا کر کے

لوگ سنتے رہے دماغ کی بات
ہم چلے دل کو رہنما کرکے

کس نے پایا سکون دنیا میں
زندگانی کا سامنا کرکے
 

شمشاد

لائبریرین
بہت اچھی غزل ہے۔

بس ذرا دوسرے شعر کے دوسرے مصرعے میں پہلے حرف ' ہم' کے بعد ' نے ' کا اضافہ کر لیں جو کہ آپ لنچ پر جانے سے پہلے ہی کھا گئے ہیں۔
 

محسن حجازی

محفلین
درد دل پاؤ گے وفا کر کے۔۔۔۔
ہم نے دیکھا ہے تجربہ کر کے۔۔۔

واہ۔۔۔ یہ بھی جگجیت نے بہت عمدہ گائی ہے۔

جب کسی سے کوئی گلہ رکھنا
سامنے اپنے آئینہ رکھنا۔۔۔۔

مسجدیں ہیں نمازیوں کے لیے۔۔۔
تم اپنے گھر میں خدا رکھنا۔۔۔
 

تلمیذ

لائبریرین
لوگ سنتے رہے دماغ کی بات
ہم چلے دل کو رہنما کرکے

نہایت عمدہ شعر ہے اور اہلِ دل کی ترجمانی کرتا ہے۔
 

ظفری

لائبریرین
کیا بات ہے داد وصول کرنے آئے ہی نہیں۔
شمشاد بھائی ۔۔۔ اس غزل کو پوسٹ کرنے کے بعد میں محفل پر کل پھر واپس نہیں آسکا تھا ۔ اس لیئے داد کل نہیں سمٹ سکا ۔ :(
بہرحال آج میں داد سمیٹے ہوئے بالترتیب زونی ، وارث بھائی ، محسن بھائی ، تلمیذ صاحب اور راہبر کا شکریہ ادا کرنے کے ساتھ میں آپ کا بھی بہت ممنون ہوں کہ آپ نے داد کے علاوہ میری غلطی کی طرف بھی توجہ مبذول کروائی ۔ :)
 
Top