ناعمہ عزیز
لائبریرین
آج کا دن کو خاص اچھا نہیں تھا۔ کالج سے اکیڈمی چلی گئی ، سٹوڈنٹس کو پڑھایا تو ہماری ایک لیکچرار مس صبا بھی ساتھ ہی اکیڈمی گئیں تھیں ۔ مس ملیحہ نے ان کو گھر چھوڑنا تھا اور مجھے بھی۔ اب مسئلہ یہ تھا کہ مس بینش کی شادی ہے اور ہم تینوں کو شادی کے لئے فینسی جوتے لینا تھے۔ تو طے ہوا کہ مدینہ ٹاؤن سے جوتے لے کر مس ملیحہ مجھے اور مس صبا کو گھر ڈراپ کر دیں گی۔ مس ملیحہ ڈرائیونگ سیٹ پر تھیں۔ میں نے اور مس ملیحہ نے جوتا لے لیا ۔ لیکن میم صبا کو وہاں سے جوتا پسند نہیں آیا ۔ سوچ رہے تھے کہ کہیں اور سے دیکھتے ہیں ۔ گاڑی میں بیٹھے ، سٹارٹ کی ، اور تھوڑا سا چلے تھے کہ گاڑی رُک گئی ۔ رُکی تو سائیڈ پر کر کے تھی۔ ہم سب کے منہ سے نکلا اوہ یہ کیا ہوا ! خیر پہلے تو مس ملیحہ کوشش کرتیں رہیں کہ گاڑی چل جائے۔ پٹرول بھی چیک کیا ۔ اب سوچا کہ بونٹ چیک کیا ۔ اور مس ملیحہ کہتیں مجھے نہیں پتا بونٹ کیسے کھلتا ہے میں نے اور میم صبا نے سوچا کہ باہر نکل کر کسی کو بولتے ہیں بھائی دھکا لگا دو کہ شاید اس سے گاڑی چل جائے ۔ باہر نکلے لیکن ہمت نہیں ہوئی کہ کس سے کہیں۔ پھر گاڑی میں آکر بیٹھ گئے کہ ایک رکشے والے نے کہا باجی گاڑی آگے کر لیں یہ کوئی پارکنگ کی جگہ ہے۔ بڑی ہی سُبکی محسوس ہوئی ، ہم نے کہا بھائی گاڑی خراب ہو گئی ہے ۔ اتنی سی بیستی کے بعد کچھ غیرت آئی اور میں نے کہا میم ہم دھکا لگاتے ہیں ۔ میم صبا اور میں نے ہم باہر آئے تو میم ملیحہ نے کہا کہ نہیں صبا آپ سیٹ پر بیٹھو میں اور ناعمہ لگاتے ہیں۔ میم صبا نے کہا کہ میری ڈرائیونگ اتنی اچھی نہیں آپ بس بیٹھیں ، خیر جی ہم نے بسم اللہ پڑھی اور دھکا لگانا شروع کر دیا ۔ اب یہ تھا کہ ہم جس جگہ کھڑے تھے وہاں سے سڑک کراس کر کے آگے جانا پڑنا تھا اور جو سڑک کراس کرنا تھی اس پر ٹریفک کافی زیادہ تھی اور میں اس بات ڈر رہی تھی کہ کچھ غلط نا ہوجائے لیکن ہوا کچھ یوں کہ ہم نے دھکا لگانا شروع کیا تو ہمارے بائیں سائیڈ پر بہت سی ٹریفک جمع ہو گئی اور ہم نے سیفلی سڑک کراس کر لی وہ بھی دھکا لگا کر ۔ لیکن سب سے مزے دار اور ایکسائٹمنٹ والا سین یہ ہوا کہ جب ہم دھکا لگا رہے تھے تو ایک رکشے والے انکل نے اپنا پاؤں سے دھکا بھی لگا رہے تھےا ور رکشہ بھی چلا رہے تھے اور ابھی ہم نے سڑک کراس کی ہی تھی اتنے سارے لوگ بھاگے اور کہنے لگے باجی چھوڑ دیں آپ چھوڑ دیں ۔ اتنا اچھا لگا نا
خیر بہت دور تک انہوں نے دھکا لگایا ۔ لیکن بے سود۔ گاڑی کھڑی ہوئی تو ایک موٹر سائیکل والے انکل رک گئے اور ہم سے پوچھنے لگے کہ بیٹا کیا ہوا ہے ؟؟ میم صبا نے کہا کہ انکل گاڑی خراب ہو گئی ہے اور ہم بہت پریشان ہیں ۔ انکل نے موٹر سائیکل سائیڈ پر لگائی اور بونٹ کھلوا لیا۔ چیک کرنے لگ گئے ۔ پھر انہوں نے پلاس مانگا اور ہمارے پاس وہ تھا نہیں انہوں نے کسی کو بھیجا کہ جاؤ کسی رکشے والے سے پلاس مانگ کر لاؤ ۔ وہ بھائی گیا تو رکشے والے نے پلاس نہیں دیا ۔ انکل بہت دیر تک کوشش کرتے رہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ پیٹرول نہیں آرہا پیچھے سے ۔ جب کہ ہمارا کہنا یہ تھا کہ انکل ابھی 200 کا پیڑول ڈلوایا ہے ۔ بہت کوشش کی پر وہی گھات کے دو پات۔ انکل نے کہا پٹرول لانا پڑے گا۔ ہم نے بھروسہ کر کے 300 روپے اور دیے اور وہ انکل چلے گئے اب میں اور میم صبا سوچیں کہ انکل رفو چکر ہو گئے اب نہیں آئیں گے ، اور مجھے میم صبا اور میم ملیحہ کہیں ناعمہ آپ آٹو لے کر گھر چلے جاؤ بچے ۔ میں نے عائشہ کو میسج کیا i am lil bit late today.اس نے پوچھا why ?میں نے بولا کہ گاڑی خراب ہو گئی ہے ۔ اتنی دیر میں یاد آیا کہ میم ملیحہ نے صبح سے کچھ نہیں کھایا تو میم صبا اور میں ہم سامنے ریڑھی والے سے مالٹے لے کر آئے۔ اتنی دیر میں وہ موٹر سائیکل والے انکل آگئے ۔ ہم نے تو شکر ادا کیا ۔ گاڑی میں پٹرول ڈالا گیا ۔ اور پھر وہی کوششیں شروع ہو گئیں ۔ اور انکل نے بتایا کہ ان کی ورکشاپ ہے اپنی ۔ اتنے میں ایک بڑی سی گاڑی میں ایک اور انکل گزر رہے تھے کہ ہمیں دیکھ کر رُک گئے ۔ اور انکل سے پوچھنے لگے گاڑی چل جائے یا بیٹری دوں ؟ پہلے تو انکل نے کہا کہ چل جائے لیکن پھر کہا کہ آپ کو کوئی مسئلہ نہیں تو دے دیں ، گاڑی والے انکل نے کہا میں گھما کر لاتا ہوں ۔ وہ گھما کر لائے بیٹری لگائی ۔ پھر موٹر سائیکل والے انکل نے کوششیں شروع کر دیں اور گاڑی سٹارٹ ہوگئی ۔ اور گاڑی والے انکل نے کہا بچے جب بندہ بوڑھا ہو جائے تو اسے اپنی دوائی اور گاڑی پرانی ہوجائے تو اس کے ٹولز ساتھ رکھنے چاہیں ۔ہم نے دونوں انکلز کا ڈھیررررررررررررررررررررسارا شکریہ ادا کیا۔ اور میم ملیحہ نے مجھے گھر ڈراپ کیا۔ میں نے میم لوگوں کو کہا تھا کہ ماما سے بہت ڈانٹ پڑے گی۔ لیکن ماما نے کچھ نہیں کہا۔ اور میں نے میم صبا کو کہا میم ماما نے کچھ نہیں کہا یاہوووووووووو۔ اور انہوں نے ریپلائی کیا کہ مجھے تو بہت ڈانٹ پڑ رہی ہے
ہی ہی ہی مگر بہت اچھا لگا اتنی ہیلپ کرنے والے لوگ ملے۔ ہمیں بہت خوشی ہوئی ٌ
خیر بہت دور تک انہوں نے دھکا لگایا ۔ لیکن بے سود۔ گاڑی کھڑی ہوئی تو ایک موٹر سائیکل والے انکل رک گئے اور ہم سے پوچھنے لگے کہ بیٹا کیا ہوا ہے ؟؟ میم صبا نے کہا کہ انکل گاڑی خراب ہو گئی ہے اور ہم بہت پریشان ہیں ۔ انکل نے موٹر سائیکل سائیڈ پر لگائی اور بونٹ کھلوا لیا۔ چیک کرنے لگ گئے ۔ پھر انہوں نے پلاس مانگا اور ہمارے پاس وہ تھا نہیں انہوں نے کسی کو بھیجا کہ جاؤ کسی رکشے والے سے پلاس مانگ کر لاؤ ۔ وہ بھائی گیا تو رکشے والے نے پلاس نہیں دیا ۔ انکل بہت دیر تک کوشش کرتے رہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ پیٹرول نہیں آرہا پیچھے سے ۔ جب کہ ہمارا کہنا یہ تھا کہ انکل ابھی 200 کا پیڑول ڈلوایا ہے ۔ بہت کوشش کی پر وہی گھات کے دو پات۔ انکل نے کہا پٹرول لانا پڑے گا۔ ہم نے بھروسہ کر کے 300 روپے اور دیے اور وہ انکل چلے گئے اب میں اور میم صبا سوچیں کہ انکل رفو چکر ہو گئے اب نہیں آئیں گے ، اور مجھے میم صبا اور میم ملیحہ کہیں ناعمہ آپ آٹو لے کر گھر چلے جاؤ بچے ۔ میں نے عائشہ کو میسج کیا i am lil bit late today.اس نے پوچھا why ?میں نے بولا کہ گاڑی خراب ہو گئی ہے ۔ اتنی دیر میں یاد آیا کہ میم ملیحہ نے صبح سے کچھ نہیں کھایا تو میم صبا اور میں ہم سامنے ریڑھی والے سے مالٹے لے کر آئے۔ اتنی دیر میں وہ موٹر سائیکل والے انکل آگئے ۔ ہم نے تو شکر ادا کیا ۔ گاڑی میں پٹرول ڈالا گیا ۔ اور پھر وہی کوششیں شروع ہو گئیں ۔ اور انکل نے بتایا کہ ان کی ورکشاپ ہے اپنی ۔ اتنے میں ایک بڑی سی گاڑی میں ایک اور انکل گزر رہے تھے کہ ہمیں دیکھ کر رُک گئے ۔ اور انکل سے پوچھنے لگے گاڑی چل جائے یا بیٹری دوں ؟ پہلے تو انکل نے کہا کہ چل جائے لیکن پھر کہا کہ آپ کو کوئی مسئلہ نہیں تو دے دیں ، گاڑی والے انکل نے کہا میں گھما کر لاتا ہوں ۔ وہ گھما کر لائے بیٹری لگائی ۔ پھر موٹر سائیکل والے انکل نے کوششیں شروع کر دیں اور گاڑی سٹارٹ ہوگئی ۔ اور گاڑی والے انکل نے کہا بچے جب بندہ بوڑھا ہو جائے تو اسے اپنی دوائی اور گاڑی پرانی ہوجائے تو اس کے ٹولز ساتھ رکھنے چاہیں ۔ہم نے دونوں انکلز کا ڈھیررررررررررررررررررررسارا شکریہ ادا کیا۔ اور میم ملیحہ نے مجھے گھر ڈراپ کیا۔ میں نے میم لوگوں کو کہا تھا کہ ماما سے بہت ڈانٹ پڑے گی۔ لیکن ماما نے کچھ نہیں کہا۔ اور میں نے میم صبا کو کہا میم ماما نے کچھ نہیں کہا یاہوووووووووو۔ اور انہوں نے ریپلائی کیا کہ مجھے تو بہت ڈانٹ پڑ رہی ہے
ہی ہی ہی مگر بہت اچھا لگا اتنی ہیلپ کرنے والے لوگ ملے۔ ہمیں بہت خوشی ہوئی ٌ