محمد شکیل خورشید
محفلین
دل میں درد چھپائے رکھنا
آس امید لگائے رکھنا
کیسے سیکھ لیا ہے تم نے
یہ مسکان سجائے رکھنا
مشکل ہو جاتا ہے بھرم کو
ساری عمر بنائے رکھنا
رات کی تاریکی گہری ہے
سوچ کا دیہ جلائے رکھنا
یاد رہے دنیا رستہ ہے
گھر کا نام سرائے رکھنا
کون شکیل تمہیں سکھلائے
ناتے رشتے نبھائے رکھنا
چند سال پرانی ایک غزل، آج فیس بک پر نظر آئی
محترم الف عین
محترم محمد خلیل الرحمٰن
دیگر اساتذہ اور احباب کی نذر
آس امید لگائے رکھنا
کیسے سیکھ لیا ہے تم نے
یہ مسکان سجائے رکھنا
مشکل ہو جاتا ہے بھرم کو
ساری عمر بنائے رکھنا
رات کی تاریکی گہری ہے
سوچ کا دیہ جلائے رکھنا
یاد رہے دنیا رستہ ہے
گھر کا نام سرائے رکھنا
کون شکیل تمہیں سکھلائے
ناتے رشتے نبھائے رکھنا
چند سال پرانی ایک غزل، آج فیس بک پر نظر آئی
محترم الف عین
محترم محمد خلیل الرحمٰن
دیگر اساتذہ اور احباب کی نذر