literature
محفلین
گھر کی یاد جب صدا دے تو پلٹ کر آجائیں
کاش ہم اپنی خواہش کو میسر آجائیں
ہے کرامت مرے دل کی ترے ناوک کی نہیں
وار ہو ایک مگر زخم بَہتر آجائیں
گفتگو آج تو دو ٹوک کرے گا سورج
ظلِ سبحانی شبستان سے باہر آجائیں
شب کو یلغارِ تفکر سے جو بچ نکلوں میں
صبح دم تازہ خیالات کے لشکر آجائیں
اتنی سفاک سماعت بھی غضب ہے کہ جہاں
بات پوری بھی نہ ہو ہاتھوں میں پتھر آجائیں
کاش ہم اپنی خواہش کو میسر آجائیں
ہے کرامت مرے دل کی ترے ناوک کی نہیں
وار ہو ایک مگر زخم بَہتر آجائیں
گفتگو آج تو دو ٹوک کرے گا سورج
ظلِ سبحانی شبستان سے باہر آجائیں
شب کو یلغارِ تفکر سے جو بچ نکلوں میں
صبح دم تازہ خیالات کے لشکر آجائیں
اتنی سفاک سماعت بھی غضب ہے کہ جہاں
بات پوری بھی نہ ہو ہاتھوں میں پتھر آجائیں
پیرزادہ قاسم