اظہرالحق
محفلین
گھوڑا بہت عرصے تک اس قطعہ زمین پر اکیلا رہا ، اسکے سوا وہاں کوئی بھی نہیں تھا جو دوسرے جانور تھے وہ چھوٹے چھوٹے تھے جن کو وہ اپنی خاطر میں نہ لاتا ، پھر ایک دن ادھر ایک خچر آ نکلا ۔ ۔ ۔ گھوڑا پہلے اسے اپنا ہی بھائی بند سمجھا مگر پھر اسے پتہ چلا کہ نہیں یہ تو کوئی اور ہے ، بہرحال وہ خوش ہو گیا کہ چلو کوئی ساتھی تو ملا ۔ ۔ ۔ خچر نے اسے بتایا کہ وہ انسانوں کی بستی سے آیا ہے ، جہاں اس سے بہت کام لیا جاتا تھا ، اور اوپر سے مار بھی پڑتی تھی ۔ ۔ ۔ گھوڑا اسکی باتیں سن کر بہت حیران ہوا ، اسنے پوچھا انسان کیسے ہوتے ہیں خچر نے بہت کوشش کی مگر اسے بتا نہیں پایا ، بس گھوڑے نے اتنا سمجھا کہ انسان کوئی بہت ہی طاقت ور مخلوق ہے جو دوسرے جانوروں کو آسانی سے قابو کر سکتی ہے ، خچر نے اسے بتایا کہ اس جیسے کتنے ہی گھوڑے انسانوں کے کام کرتے ہیں ۔ ۔ ۔ اور انسان ان سے کھیتی باڑی کرتا ہے ، ان پر سواری کرتا ہے اور سب سے زبردست بات جو اسے لگی کہ وہ دوڑ لگاتے ہیں ۔ ۔ گھوڑے پر بیٹھ کہ ۔ ۔
کیا یہ انسان مجھ سے بڑا ہوتا ہے ؟
نہیں ، بہت چھوٹا بلکہ بعض دفعہ تو وہ اتنا چھوٹا ہوتا ہے کہ دوسرے کی مدد سے مجھ پر سواری کرتا ہے
اچھا ۔ ۔ ۔
جب اتنا چھوٹا ہوتا ہے تو وہ ہم پر قابو کیسے کر لیتا ہے ۔ ۔ ۔
دھوکے سے ۔ ۔
دھوکے سے ، گھوڑے نے حیران ہو کر پوچھا ۔ ۔ وہ کیسے
وہ ایسے میرے بھائی کہ پہلے وہ جانوروں کو چارہ دیتا ہے ، پھر انہیں اپنی مرضی کی حرکتیں کرنے پر مجبور کرتا ہے اور پھر ہمارے نتھنوں اور منہ میں رسیاں ڈال کر ہمیں اپنے قابو میں کر لیتا ہے ۔ ۔ ۔
اچھا پھر تو ہمیں ایسی مخلوق سے بچنا چاہیے
ہاں ۔ ۔ ۔ یہ مخلوق آپس میں بھی لڑتی ہے اور ایک دوسرے کو بھی مارتی ہے ۔ ۔
یعنی ظالم ہے بہت
نہیں کچھ انسان اچھے بھی ہوتے ہیں ۔ ۔ اسی لئے تو خدا نے انہیں اشرف المخلوقات کا نام دیا ہے
اشرف المخلوقات یعنی ساری مخلوقات سے افضل ؟
ہاں ۔ ۔ ۔
مگر ۔ ۔ ۔
ہاں میں بھی نہیں سمجھا ۔ ۔ ۔ کہ یہ انسان جو خدا کے وجود سے بھی منکر ہو جاتا ہے وہ کیسے اشرف المخلوقات ہے ۔ ۔
ہاں دوست ۔۔ خدا کی خدا ہی جانے
پھر خچر نے اسے ریس میں دوڑنے والے گھوڑوں کا بتایا ۔ ۔۔
اور اگر کوئی گھوڑا زخمی ہو جائے تو اسے مار دیتے ۔ ۔ ۔
کیا ۔ ۔ ۔
ہاں جان سے مار دیتے ہیں
مگر اس میں گھوڑے کا کیا قصور ۔ ۔ ۔
وہ زخمی ہو گیا ہے اور پھر بھاگ نہیں سکے گا ۔ ۔ ۔ اس لئے
اوہ ۔ ۔ ۔ مگر یہ تو ظلم ہے ۔ ۔
ہاں ہے تو ۔ ۔ مگر انسان اپنے جیسے انسانوں کے ساتھ بھی ایسا ہی کرتا ہے
اچھا وہ کیسے ؟
وہ ایسے کہ اگر کوئی انسان کام کا نہ رہے تو اسے الگ کر دیتے ہیں ۔ ۔ مگر کچھ اچھے انسان ایسا نہیں بھی کرتے
ایک تو تمہاری بات سمجھ نہیں آتی ، کبھی کہتے ہو ایسا کرتے ہیں پھر کہتے ہو ایسا نہیں بھی کرتے ۔ ۔
یہ انسان ایسا ہی ہے بھائی ۔ ۔ ۔
گھوڑا سوچنے لگا کہ اسے انسان کو دیکھنا ضرور چاہیے ، مگر ڈر بھی لگ رہا تھا ۔ ۔ ۔خچر تو پہلے ہی بھاگا ہوا تھا وہ تو کسی صورت بھی گھوڑے کا ساتھ دینے کے لئے تیار نہ ہوا ۔ ۔ ۔اور ایک دن پھر وہاں ایک گدھا آ نکلا ۔ ۔ اسکے اوپر دو بڑے بورے لدے ہوئے تھے اور گدھے آنکھیں بند کئے ادھر آ نکلا ۔ ۔ اور خچر سے ٹکرایا ۔ ۔
ہی ہی ہی ۔ ۔ ۔ یار رستہ کیوں روکا ہے ؟
تم کہاں منہ اٹھائے چلے آ رہے ہو اندھے ہو کیا ۔ ۔ ۔
نہیں یار اندھا نہیں آنکھیں بند کر کہ چلتا ہوں ۔ ۔ ۔ شاید بھٹک گیا ہوں ۔۔
یہ تمہاری پیٹھ پر کیا ہے ۔ ۔ ۔ گھوڑے نے پوچھا
پتہ نہیں ۔ ۔ ۔ یہ انسان اسے ہیروئین کہتے ہیں
ہیروئین ؟ یہ کیا چیز ہوتی ہے ۔ ۔ ۔
اس سے انسان کو نشہ ہوتا ہے ۔ ۔
نشہ ؟ کیا مطلب
ارے تمہیں نشے کا نہیں پتہ ۔ ۔ ۔ میری پیٹھ سے یہ اتارو تو میں بتاؤں نشہ کیا ہوتا ہے
گھوڑے اور خچر نے ملکر بندھی ہوئی بوریاں پھاڑ دیں جن سے سفید سا مواد گر پڑا گدھے نے کہا کہ اسکے منہ پر لگی جالی بھی اتار دو
جو گھوڑے نے اپنے دانتوں سے نکال دی ۔ ۔ گدھا بوجھ سے آزادی پانے کے بعد مست ہو گیا ۔ ۔ اور زور زور سے ڈھینچوں ڈھینچوں کرنے لگا اور ساتھ ہی زمین پر لوٹ پوٹ ہونے لگا ۔ ۔ ۔ خچر تو پرے ہٹ کہ گھاس کھا رہا تھا گھوڑا اسے حیرت سے دیکھ رہا تھا ۔ ۔
یہ کیا کر رہے ہو ۔ ۔ ۔
مجھے نشہ ہو گیا ہے ۔ ۔ ۔
اچھا تو اسے نشہ کہتے ہیں ۔ ۔ ۔ تو انسان بھی ایسی حرکتیں کرتا ہے نشے میں ۔ ۔ یعنی یہ سفید مادہ کھا کہ
کھا کہ نہیں پی کہ ۔ ۔ ۔
پی کہ کیا مطلب پانی میں ڈالکر
نہیں یار ۔ ۔ گدھے نے کھڑے ہوتے ہوئے کہا ۔ ۔ اور ایک دولتی جھاڑی
انسان اسکو دھوئیں میں جلاتا ہے اور پھر وہ دھواں پیتا ہے ۔ ۔ ۔
دھواں کیا ہوتا ہے ۔ ۔
بادلوں جیسا ہوتا ہے ۔ ۔ ۔
کیا مطلب انسان بادل بھی بنا لیتا ہے
ہاں اور تو اور اپنی مرضی سے پانی بھی برسا لیتا ہے ۔ ۔
یہ واقعی ہی طاقتور مخلوق ہے ۔ ۔۔
اب تو گھوڑے کو واقعٰی ہی انسان سے ڈر لگنے لگا ۔ ۔ ۔ اور اسنے سوچا کہ خچر اور گدھا واقعی ہی صحیح کہتے ہیں ۔ ۔ کہ انسان ظالم ہے اور طاقتور ہے ۔ ۔ ۔ اسے پتہ چلا کہ انسان کے پاس ایسی چیزیں ہیں کہ وہ گھوڑے سے تیز ہیں ، پرندوں کی طرح اڑتا ہے ۔ ۔ ۔ مچھلی کی طرح تیرتا ہے ۔ ۔ شیر کی طرح دھاڑتا ہے اور چوہے کی طرح بلوں میں رہتا ہے ۔ ۔ ۔
گدھا اسے بہت اچھا لگا تھا ۔ ۔ ۔ اسلئے دونوں کی دوستی جلد ہو گئی خچر تو پہلے ہی انسان کا ستایا تھا اسلئے وہ بھی گھل مل گیا اور تینوں دوست اس سرسبز چراہ گاہ میں اٹھکیلیاں کرنے لگے ۔ ۔ ۔
پھر ایک دن ۔ ۔ ۔ گدھے نے آ کر دل دھلا دئے کہ چراہ گاہ میں انسان آ گئے ہیں ۔ ۔ ۔
خچر تو بھاگ نکلا ۔ ۔ گدھے نے گھوڑے کو بھاگنے کو کہا ۔ ۔ مگر گھوڑے کا دل انسان دیکھنے کو کر رہا تھا ۔ ۔ سو اسنے کہا کہ وہ بعد میں آ جائے گا ۔ ۔ ۔ گدھے نے بہت سمجھایا مگر ۔ ۔ ۔
اور پھر اسنے انسان دیکھ لئے ۔ ۔ ۔ اور انسانوں نے اسے دیکھ لیا ۔ ۔۔ وہ گھوڑوں پر سوار تھے ۔ ۔ ۔ اور وہ اسکے پیچھے بھاگ کھڑے ہوئے ۔۔ ۔ گھوڑے نے گھوڑوں کو کہا کہ وہ انسان کا ساتھ نہ دیں مگر کسی نے نہ سنی ۔ ۔ ۔ اور پھر گھوڑا پکڑا گیا ۔ ۔ ۔
گدھا اور خچر چٹان کے پیچھے یہ نظارہ دیکھ رہے تھے ۔ ۔ ۔ وہ بہت پریشان ہوئے ۔ ۔ خچر نے کہا کہ وہ گھوڑے کو اکیلا نہیں چھوڑے گا ۔ ۔ اور بھاگ کر گھوڑے کے پیچھے بھاگ پڑا اور پکڑا گیا ۔ ۔ گدھا ۔۔ ۔ تو آخر گدھا تھا اسلئے وہ بھی خچر کے پیچھے بھاگا اور پکڑا گیا ۔ ۔۔۔ وہ دن آج کا دن ۔ ۔ تینوں دوست انسانوں کی بستی میں رہتے ہیں اور ۔ ۔ ۔ گدھا ایک دھوبی کے پاس ہے اور خچر ایک سمگلر کے پاس اور رہا گھوڑا ۔ ۔ تو آج کل وہ ریس کورس گرؤنڈ میں دوسرے گھوڑے کے ساتھ بھاگتا ہے ۔ ۔ ۔ مگر ڈرتا بھی ہے کہ پتہ نہیں کب ۔ ۔ اسے مار دیا جائے ۔ ۔ ۔ مگر یہ بات وہ ضرور سمجھ گیا ہے کہ انسان طاقت ور بھی ہے اور ظالم بھی ۔ ۔ ۔ مگر یہ سب کچھ اسنے باقی مخلوق سے سیکھا ہے ۔ ۔۔یا خدا نے اسے سیکھایا ہے ۔ ۔ انسان گھوڑے کی طرح تیز بھی ہے ، اور خچر کی طرح ملا جلا بھی ۔ ۔ اور گدھے کی طرح بے زرر بھی اور تمام جانوروں کی طرح ۔ ۔ بے وقوف بھی ۔ ۔ اور عقل مند بھی ۔ ۔ قدرت کی بنائی ہوئی ہر مخلوق کی خوبیاں انسان میں اسی لئے تو وہ اشرف المخلوقات ہے ۔ ۔ ۔ ۔
کیا یہ انسان مجھ سے بڑا ہوتا ہے ؟
نہیں ، بہت چھوٹا بلکہ بعض دفعہ تو وہ اتنا چھوٹا ہوتا ہے کہ دوسرے کی مدد سے مجھ پر سواری کرتا ہے
اچھا ۔ ۔ ۔
جب اتنا چھوٹا ہوتا ہے تو وہ ہم پر قابو کیسے کر لیتا ہے ۔ ۔ ۔
دھوکے سے ۔ ۔
دھوکے سے ، گھوڑے نے حیران ہو کر پوچھا ۔ ۔ وہ کیسے
وہ ایسے میرے بھائی کہ پہلے وہ جانوروں کو چارہ دیتا ہے ، پھر انہیں اپنی مرضی کی حرکتیں کرنے پر مجبور کرتا ہے اور پھر ہمارے نتھنوں اور منہ میں رسیاں ڈال کر ہمیں اپنے قابو میں کر لیتا ہے ۔ ۔ ۔
اچھا پھر تو ہمیں ایسی مخلوق سے بچنا چاہیے
ہاں ۔ ۔ ۔ یہ مخلوق آپس میں بھی لڑتی ہے اور ایک دوسرے کو بھی مارتی ہے ۔ ۔
یعنی ظالم ہے بہت
نہیں کچھ انسان اچھے بھی ہوتے ہیں ۔ ۔ اسی لئے تو خدا نے انہیں اشرف المخلوقات کا نام دیا ہے
اشرف المخلوقات یعنی ساری مخلوقات سے افضل ؟
ہاں ۔ ۔ ۔
مگر ۔ ۔ ۔
ہاں میں بھی نہیں سمجھا ۔ ۔ ۔ کہ یہ انسان جو خدا کے وجود سے بھی منکر ہو جاتا ہے وہ کیسے اشرف المخلوقات ہے ۔ ۔
ہاں دوست ۔۔ خدا کی خدا ہی جانے
پھر خچر نے اسے ریس میں دوڑنے والے گھوڑوں کا بتایا ۔ ۔۔
اور اگر کوئی گھوڑا زخمی ہو جائے تو اسے مار دیتے ۔ ۔ ۔
کیا ۔ ۔ ۔
ہاں جان سے مار دیتے ہیں
مگر اس میں گھوڑے کا کیا قصور ۔ ۔ ۔
وہ زخمی ہو گیا ہے اور پھر بھاگ نہیں سکے گا ۔ ۔ ۔ اس لئے
اوہ ۔ ۔ ۔ مگر یہ تو ظلم ہے ۔ ۔
ہاں ہے تو ۔ ۔ مگر انسان اپنے جیسے انسانوں کے ساتھ بھی ایسا ہی کرتا ہے
اچھا وہ کیسے ؟
وہ ایسے کہ اگر کوئی انسان کام کا نہ رہے تو اسے الگ کر دیتے ہیں ۔ ۔ مگر کچھ اچھے انسان ایسا نہیں بھی کرتے
ایک تو تمہاری بات سمجھ نہیں آتی ، کبھی کہتے ہو ایسا کرتے ہیں پھر کہتے ہو ایسا نہیں بھی کرتے ۔ ۔
یہ انسان ایسا ہی ہے بھائی ۔ ۔ ۔
گھوڑا سوچنے لگا کہ اسے انسان کو دیکھنا ضرور چاہیے ، مگر ڈر بھی لگ رہا تھا ۔ ۔ ۔خچر تو پہلے ہی بھاگا ہوا تھا وہ تو کسی صورت بھی گھوڑے کا ساتھ دینے کے لئے تیار نہ ہوا ۔ ۔ ۔اور ایک دن پھر وہاں ایک گدھا آ نکلا ۔ ۔ اسکے اوپر دو بڑے بورے لدے ہوئے تھے اور گدھے آنکھیں بند کئے ادھر آ نکلا ۔ ۔ اور خچر سے ٹکرایا ۔ ۔
ہی ہی ہی ۔ ۔ ۔ یار رستہ کیوں روکا ہے ؟
تم کہاں منہ اٹھائے چلے آ رہے ہو اندھے ہو کیا ۔ ۔ ۔
نہیں یار اندھا نہیں آنکھیں بند کر کہ چلتا ہوں ۔ ۔ ۔ شاید بھٹک گیا ہوں ۔۔
یہ تمہاری پیٹھ پر کیا ہے ۔ ۔ ۔ گھوڑے نے پوچھا
پتہ نہیں ۔ ۔ ۔ یہ انسان اسے ہیروئین کہتے ہیں
ہیروئین ؟ یہ کیا چیز ہوتی ہے ۔ ۔ ۔
اس سے انسان کو نشہ ہوتا ہے ۔ ۔
نشہ ؟ کیا مطلب
ارے تمہیں نشے کا نہیں پتہ ۔ ۔ ۔ میری پیٹھ سے یہ اتارو تو میں بتاؤں نشہ کیا ہوتا ہے
گھوڑے اور خچر نے ملکر بندھی ہوئی بوریاں پھاڑ دیں جن سے سفید سا مواد گر پڑا گدھے نے کہا کہ اسکے منہ پر لگی جالی بھی اتار دو
جو گھوڑے نے اپنے دانتوں سے نکال دی ۔ ۔ گدھا بوجھ سے آزادی پانے کے بعد مست ہو گیا ۔ ۔ اور زور زور سے ڈھینچوں ڈھینچوں کرنے لگا اور ساتھ ہی زمین پر لوٹ پوٹ ہونے لگا ۔ ۔ ۔ خچر تو پرے ہٹ کہ گھاس کھا رہا تھا گھوڑا اسے حیرت سے دیکھ رہا تھا ۔ ۔
یہ کیا کر رہے ہو ۔ ۔ ۔
مجھے نشہ ہو گیا ہے ۔ ۔ ۔
اچھا تو اسے نشہ کہتے ہیں ۔ ۔ ۔ تو انسان بھی ایسی حرکتیں کرتا ہے نشے میں ۔ ۔ یعنی یہ سفید مادہ کھا کہ
کھا کہ نہیں پی کہ ۔ ۔ ۔
پی کہ کیا مطلب پانی میں ڈالکر
نہیں یار ۔ ۔ گدھے نے کھڑے ہوتے ہوئے کہا ۔ ۔ اور ایک دولتی جھاڑی
انسان اسکو دھوئیں میں جلاتا ہے اور پھر وہ دھواں پیتا ہے ۔ ۔ ۔
دھواں کیا ہوتا ہے ۔ ۔
بادلوں جیسا ہوتا ہے ۔ ۔ ۔
کیا مطلب انسان بادل بھی بنا لیتا ہے
ہاں اور تو اور اپنی مرضی سے پانی بھی برسا لیتا ہے ۔ ۔
یہ واقعی ہی طاقتور مخلوق ہے ۔ ۔۔
اب تو گھوڑے کو واقعٰی ہی انسان سے ڈر لگنے لگا ۔ ۔ ۔ اور اسنے سوچا کہ خچر اور گدھا واقعی ہی صحیح کہتے ہیں ۔ ۔ کہ انسان ظالم ہے اور طاقتور ہے ۔ ۔ ۔ اسے پتہ چلا کہ انسان کے پاس ایسی چیزیں ہیں کہ وہ گھوڑے سے تیز ہیں ، پرندوں کی طرح اڑتا ہے ۔ ۔ ۔ مچھلی کی طرح تیرتا ہے ۔ ۔ شیر کی طرح دھاڑتا ہے اور چوہے کی طرح بلوں میں رہتا ہے ۔ ۔ ۔
گدھا اسے بہت اچھا لگا تھا ۔ ۔ ۔ اسلئے دونوں کی دوستی جلد ہو گئی خچر تو پہلے ہی انسان کا ستایا تھا اسلئے وہ بھی گھل مل گیا اور تینوں دوست اس سرسبز چراہ گاہ میں اٹھکیلیاں کرنے لگے ۔ ۔ ۔
پھر ایک دن ۔ ۔ ۔ گدھے نے آ کر دل دھلا دئے کہ چراہ گاہ میں انسان آ گئے ہیں ۔ ۔ ۔
خچر تو بھاگ نکلا ۔ ۔ گدھے نے گھوڑے کو بھاگنے کو کہا ۔ ۔ مگر گھوڑے کا دل انسان دیکھنے کو کر رہا تھا ۔ ۔ سو اسنے کہا کہ وہ بعد میں آ جائے گا ۔ ۔ ۔ گدھے نے بہت سمجھایا مگر ۔ ۔ ۔
اور پھر اسنے انسان دیکھ لئے ۔ ۔ ۔ اور انسانوں نے اسے دیکھ لیا ۔ ۔۔ وہ گھوڑوں پر سوار تھے ۔ ۔ ۔ اور وہ اسکے پیچھے بھاگ کھڑے ہوئے ۔۔ ۔ گھوڑے نے گھوڑوں کو کہا کہ وہ انسان کا ساتھ نہ دیں مگر کسی نے نہ سنی ۔ ۔ ۔ اور پھر گھوڑا پکڑا گیا ۔ ۔ ۔
گدھا اور خچر چٹان کے پیچھے یہ نظارہ دیکھ رہے تھے ۔ ۔ ۔ وہ بہت پریشان ہوئے ۔ ۔ خچر نے کہا کہ وہ گھوڑے کو اکیلا نہیں چھوڑے گا ۔ ۔ اور بھاگ کر گھوڑے کے پیچھے بھاگ پڑا اور پکڑا گیا ۔ ۔ گدھا ۔۔ ۔ تو آخر گدھا تھا اسلئے وہ بھی خچر کے پیچھے بھاگا اور پکڑا گیا ۔ ۔۔۔ وہ دن آج کا دن ۔ ۔ تینوں دوست انسانوں کی بستی میں رہتے ہیں اور ۔ ۔ ۔ گدھا ایک دھوبی کے پاس ہے اور خچر ایک سمگلر کے پاس اور رہا گھوڑا ۔ ۔ تو آج کل وہ ریس کورس گرؤنڈ میں دوسرے گھوڑے کے ساتھ بھاگتا ہے ۔ ۔ ۔ مگر ڈرتا بھی ہے کہ پتہ نہیں کب ۔ ۔ اسے مار دیا جائے ۔ ۔ ۔ مگر یہ بات وہ ضرور سمجھ گیا ہے کہ انسان طاقت ور بھی ہے اور ظالم بھی ۔ ۔ ۔ مگر یہ سب کچھ اسنے باقی مخلوق سے سیکھا ہے ۔ ۔۔یا خدا نے اسے سیکھایا ہے ۔ ۔ انسان گھوڑے کی طرح تیز بھی ہے ، اور خچر کی طرح ملا جلا بھی ۔ ۔ اور گدھے کی طرح بے زرر بھی اور تمام جانوروں کی طرح ۔ ۔ بے وقوف بھی ۔ ۔ اور عقل مند بھی ۔ ۔ قدرت کی بنائی ہوئی ہر مخلوق کی خوبیاں انسان میں اسی لئے تو وہ اشرف المخلوقات ہے ۔ ۔ ۔ ۔