انیس الرحمن
محفلین
گھٹا ہے، باغ ہے، مہ ہے سبو ہے، جام ہے ساقی
اب اس کے بعد جو کچھ ہے وہ تیرا کام ہے ساقی
کسی اک آگ مہ کش سے خطا کچھ ہو گئی ہوگی
مگر کیوں مہ کدے کا مہ کدہ بدنام ہے ساقی
جوانی بےخطا، بےعیب ہوسکتی تو ہے لیکن
یہ جینا بھی تو خود جینے پہ اک الزام ہے ساقی
تیری آنکھوں کی مستی کو سیاہ مستی جو کہتے ہیں
تیری آنکھوں کی مستی میں سحر کی شام ہے ساقی
کنور مہندر سنگھ بیدی ساحر
اب اس کے بعد جو کچھ ہے وہ تیرا کام ہے ساقی
کسی اک آگ مہ کش سے خطا کچھ ہو گئی ہوگی
مگر کیوں مہ کدے کا مہ کدہ بدنام ہے ساقی
جوانی بےخطا، بےعیب ہوسکتی تو ہے لیکن
یہ جینا بھی تو خود جینے پہ اک الزام ہے ساقی
تیری آنکھوں کی مستی کو سیاہ مستی جو کہتے ہیں
تیری آنکھوں کی مستی میں سحر کی شام ہے ساقی
کنور مہندر سنگھ بیدی ساحر