نور وجدان
لائبریرین
میں ابھی کلام سُن رہی تھی ...
یہ کون ذی وقار ہے، بلا کا شہسوار ہے
یہ بالیقین حسین ہے نبی کا نور عین ہے
لباس پھٹا ہوا غبار میں اٹا ہوا
تمام جسم نازنیں چھدا ہوا کٹا ہوا
اسکو سنتے ہوئے "گہرائی " کا اندازہ ہوا .. ہم جب گہرائی میں جاتے کوئی کام نہیں کرتے وہ کبھی ٹھیک نہیں ہوتا. زندگی میں گہرائی اتنی اہم ہے مگر پھر بھی لوگ گہرائی میں جانے سے کیوں ڈرتے ہیں ....... شاید گہرائی میں اترنے کا فن ہر کسی کو نہیں آتا ... شاید اس راستہ جنون سے گزرتا ہے اس جنون میں ہوش قائم رکھنا اصل حق ہے. باقی سبھی دیوانے ہوتے کہیں نہ کہیں کھو جاتے ہیں.
اک ٹیچر ہوں میں، میں جانتی ہوں تدریس کا حق ادا نہیں کرسکتی ہوں مگر اک چیز کو محسوس کرتی ہوں ...... گہرائی اک ایسا احساس ہے جو بچوں کو پڑھانے میں مددگار ہوتا ہے. میں جو چیز پڑھاؤں گی، اسکو پڑھانے کے واحد کا طریقہ ہے کہ بچوں میں اس کانسیپٹ کی گہرائی پیدا کروں جب اس مضمون کی گہرائی ان میں پیدا ہوگئی تو پھر وہ سوال کریں گے. انہی کے سوالات انہی کا دھیان بنائیں گے. اس کے لیے میں ان کو کتنا ایکٹولی انگیج کرتی ہوں، یہ سوچنا ہے
گہرائی کیا صرف ٹیچنگ میں کام آتی ہے؟ نہیں؟ میں نے سُنا بھی، پڑھا بھی تان سین کے راگ میں اتنا دم تھا کہ اس سے پانی میں آگ لگ جاتی تھی. پانی تو بیچارہ بے جان تھا، جانداروں کا کیا حال تھا. ہمیں بعض اوقات کلام سنتے ہوئے احساس ہوتا ہے کہ یہ گانے والے یا قاری کس قدر سے دل گا رہا ہے یا پڑھ رہا ہے ... وہی تاثر جو آواز دینے والے سینے میں پیدا ہوتا ہے، وہی ہم میں ابھرنے لگتا ہے ..
گہرائی والی بات کسی غیر زبان کو سمجھنے میں کام آتی ہے بشرطیکہ کہ دل پسند ادب سنیں یا پڑھیں. جب ہم کسی کلام کو دل سے پڑھتے ہیں یا کہ سنتے ہیں تو اس غیر زبان کے لفظ ہماری فہم میں آنے لگتے اور ہمارے لیے وہ زبان بھی اجنبی نہیں رہتی ہے .... اسی کا حوالہ قران پاک کے لیے بھی ہے جسکو قران پاک سے محبت ہے وہ اسکو روز خشوع خضوع سے پڑھے تو اسکو بھی اسکی سمجھ آنے لگتی ہے ...
بات صرف گہرائی کی ہے. ذرا گہرائی میں جاکے امام عالی حُسین کی قربانی کو محسوس کیجیے! آپ کا دل میدان کربلا بن جائے گا. آپ کے دل کی زمین سرخ ہوجائے گی اور آپ کا دل بھی پکارے گا
یہ بالیقین حسین ہے، نبی کا نور عین ہے
یہ کون ذی وقار ہے، بلا کا شہسوار ہے
یہ بالیقین حسین ہے نبی کا نور عین ہے
لباس پھٹا ہوا غبار میں اٹا ہوا
تمام جسم نازنیں چھدا ہوا کٹا ہوا
اسکو سنتے ہوئے "گہرائی " کا اندازہ ہوا .. ہم جب گہرائی میں جاتے کوئی کام نہیں کرتے وہ کبھی ٹھیک نہیں ہوتا. زندگی میں گہرائی اتنی اہم ہے مگر پھر بھی لوگ گہرائی میں جانے سے کیوں ڈرتے ہیں ....... شاید گہرائی میں اترنے کا فن ہر کسی کو نہیں آتا ... شاید اس راستہ جنون سے گزرتا ہے اس جنون میں ہوش قائم رکھنا اصل حق ہے. باقی سبھی دیوانے ہوتے کہیں نہ کہیں کھو جاتے ہیں.
اک ٹیچر ہوں میں، میں جانتی ہوں تدریس کا حق ادا نہیں کرسکتی ہوں مگر اک چیز کو محسوس کرتی ہوں ...... گہرائی اک ایسا احساس ہے جو بچوں کو پڑھانے میں مددگار ہوتا ہے. میں جو چیز پڑھاؤں گی، اسکو پڑھانے کے واحد کا طریقہ ہے کہ بچوں میں اس کانسیپٹ کی گہرائی پیدا کروں جب اس مضمون کی گہرائی ان میں پیدا ہوگئی تو پھر وہ سوال کریں گے. انہی کے سوالات انہی کا دھیان بنائیں گے. اس کے لیے میں ان کو کتنا ایکٹولی انگیج کرتی ہوں، یہ سوچنا ہے
گہرائی کیا صرف ٹیچنگ میں کام آتی ہے؟ نہیں؟ میں نے سُنا بھی، پڑھا بھی تان سین کے راگ میں اتنا دم تھا کہ اس سے پانی میں آگ لگ جاتی تھی. پانی تو بیچارہ بے جان تھا، جانداروں کا کیا حال تھا. ہمیں بعض اوقات کلام سنتے ہوئے احساس ہوتا ہے کہ یہ گانے والے یا قاری کس قدر سے دل گا رہا ہے یا پڑھ رہا ہے ... وہی تاثر جو آواز دینے والے سینے میں پیدا ہوتا ہے، وہی ہم میں ابھرنے لگتا ہے ..
گہرائی والی بات کسی غیر زبان کو سمجھنے میں کام آتی ہے بشرطیکہ کہ دل پسند ادب سنیں یا پڑھیں. جب ہم کسی کلام کو دل سے پڑھتے ہیں یا کہ سنتے ہیں تو اس غیر زبان کے لفظ ہماری فہم میں آنے لگتے اور ہمارے لیے وہ زبان بھی اجنبی نہیں رہتی ہے .... اسی کا حوالہ قران پاک کے لیے بھی ہے جسکو قران پاک سے محبت ہے وہ اسکو روز خشوع خضوع سے پڑھے تو اسکو بھی اسکی سمجھ آنے لگتی ہے ...
بات صرف گہرائی کی ہے. ذرا گہرائی میں جاکے امام عالی حُسین کی قربانی کو محسوس کیجیے! آپ کا دل میدان کربلا بن جائے گا. آپ کے دل کی زمین سرخ ہوجائے گی اور آپ کا دل بھی پکارے گا
یہ بالیقین حسین ہے، نبی کا نور عین ہے