سید ذیشان
محفلین
گہری ہے اداسی اِس دل میں، اُن آنکھوں سے بھی گہری ہے
قابو میں طبیبِ زمانہ کے، اب کے نہ رہی دل نگری ہے
ظاہر کو دین کے تو مُلا، سب کچھ ہی مان کے بیٹھا ہے
رب میرا نہیں ان رسموں میں، تو لاکھ کہے، "تو دہری ہے"
نگری نگری پھرتا رہا ہوں، ہر ہر قریہ چھانا میں نے
اس ارض میں تجھ سا کوئی نہیں، تو ماہی ہے تو مہری ہے
تھا پچھلا پہر، تھی جدائی لمبی، رم جھم رم جھم، اور وہ بات
دل کے پنہاں خانوں سے اٹھ کر، آنسو بن کے ٹہری ہے
تیرے طلسمِ ہوش ربا نے جب سے مجھ کو جکڑا ہے
چمن، ہرے نینوں کے جیسا؛ شام، تری زلفوں جیسی سنہری ہے
قابو میں طبیبِ زمانہ کے، اب کے نہ رہی دل نگری ہے
ظاہر کو دین کے تو مُلا، سب کچھ ہی مان کے بیٹھا ہے
رب میرا نہیں ان رسموں میں، تو لاکھ کہے، "تو دہری ہے"
نگری نگری پھرتا رہا ہوں، ہر ہر قریہ چھانا میں نے
اس ارض میں تجھ سا کوئی نہیں، تو ماہی ہے تو مہری ہے
تھا پچھلا پہر، تھی جدائی لمبی، رم جھم رم جھم، اور وہ بات
دل کے پنہاں خانوں سے اٹھ کر، آنسو بن کے ٹہری ہے
تیرے طلسمِ ہوش ربا نے جب سے مجھ کو جکڑا ہے
چمن، ہرے نینوں کے جیسا؛ شام، تری زلفوں جیسی سنہری ہے
آخری تدوین: