فرخ منظور
لائبریرین
غزل
گہہ ہوئی صبح گاہ شام ہوئی
عمر انہیں قصوں میں تمام ہوئی
رنجش آگے جو خاص تھی ہم سے
وائے طالع کہ وہ بھی عام ہوئی
کس گرفتار پر ہوا ہے یہ قہر
جو بلا مجھ پہ زیرِ دام ہوئی
وہی سمجھے ہے رمزِ حکمتِ عین
جس سے وہ چشم ہم کلام ہوئی
یہ بھی نالے کا طور ہے قائم
خواب اِک خلق پر حرام ہوئی
(قائم چاند پوری)
گہہ ہوئی صبح گاہ شام ہوئی
عمر انہیں قصوں میں تمام ہوئی
رنجش آگے جو خاص تھی ہم سے
وائے طالع کہ وہ بھی عام ہوئی
کس گرفتار پر ہوا ہے یہ قہر
جو بلا مجھ پہ زیرِ دام ہوئی
وہی سمجھے ہے رمزِ حکمتِ عین
جس سے وہ چشم ہم کلام ہوئی
یہ بھی نالے کا طور ہے قائم
خواب اِک خلق پر حرام ہوئی
(قائم چاند پوری)