گیت ( خواب کہاں رکھوں ) از خاور چودھری

خاورچودھری

محفلین
خواب کہاں رکھوں ؟
خواب کہاں رکھوں ؟

منوا پیت کا خواب اُگا تھا
خونِ جگر سے اُس کو سینچا
اور اشکوں سے سیراب کیا

لیکن دھوپ جلوں
خواب کہاں رکھوں ؟

شام سویرے ساتھ ترا ہو
ہاتھ میں تیرے ہاتھ مرا ہو
ان انکھیوں کو بے آب کیا

تیری پیاس مروں
خواب کہاں رکھوں ؟

یاد کی گٹھڑی بار ہوئی ہے
آس کی چنری تار ہوئی ہے
مورا جیون بے تاب کیا

کتنے درد چنوں
خواب کہاں رکھوں ؟

×××××
 
Top