گینگ وار کی پولیس افسران ومیڈیا سرپرستی کا انکشاف

گینگ وار کی پولیس افسران ومیڈیا سرپرستی کا انکشاف
gang-war.jpg

ربط
کراچی : لیاری گینگ وار کےگرفتار ملزم اور کرائم برانچ میں تعینات پولیس اہلکارنےتفتیش کےدوران لیاری کےجرائم میں اعلٰی پولیس افسران اور میڈیا نمائندوں کی سرپرستی کے انکشافات کئے ہیں۔
پاکستانی روزنامہ ایکسپریس کے مطابق حساس ادارے کے ایک افسر نےنام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ رینجرز نےجمعہ کی صبح لیاری آٹھ چوک پرواقع گھرسےلیاری گینگ وار کے اہم ملزم باقر بلوچ جوکہ پولیس کی کرائم برانچ ون میں تعینات ہے کو حراست میں لیا گیا۔
ملزم نےدوران تفتیش کئی اہم انکشافات کئے ہیں، اگروہ انکشافات منظرعام پر لائےگئے تو پولیس کےاعلٰی افسران، پولیس کی ایجنسیوں کے سربراہان ، اہلکار اور قانون نافذ کرنےوالے دیگر اداروں کے افسران اور میڈیا کے نمائندوں کے چہرے بے نقاب ہوجائیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ ملزم باقر بلوچ نےبتایا کہ کس افسر کو کتنی کتنی رقم ہر ہفتے دی جاتی ہے ، ملزم نے پوری لسٹ بناکر تفتیشی افسران کے سپرد کی ہے۔
ملزم نےبتایا کہ وہ تمام پولیس افسران اور دیگر لوگوں کو ہفتے والے روز بھتے کی رقم پہنچاتا تھا، ملزم باقر بلوچ نے یہ بھی بتایا کہ میڈیا کے کون کون سے نمائندے گینگ وار کے سربراہ سے تحائف وصول کرتے تھے۔
ملزم نے یہ بھی انکشاف کیا کہ لیاری میں اسلحہ اور منشیات کی کھیپ کس راستے اور کہاں کہاں سے آتی ہے ، اسے کون بھیجتا ہے اور اس کی ڈلیوری کون لیتاہے، ملزم نے لیاری میں انتخابات کے دوران کرائے جانے والے بم دھماکوں کے بارے میں بھی اہم انکشاف کئےہیں۔
ملزم نے یہ بھی انکشاف کیا کہ لیاری میں کس کس سیاسی اور مذہبی جماعت کے لوگوں نے پناہ لے رکھی ہے اور وہ لیاری سے جا کرشہر کے کس کس علاقے سے بھتہ وصول کرتے ہیں اور کہاں کہاں انہوں نےمعصوم شہریوں کو بلا وجہ صرف لسانی بنیاد پر قتل کیاہے۔
ملزم نےبتایا کہ اس نےگینگ وار کے کارندوں سے ملنے والی رقم سےماڑی پورمیں ایک گھر اور لیمارکیٹ میں2فلیٹ بھی خریدے ہیں،حاصل ہونے والی بھتے کی رقم سے وہ اپنے اہلخانہ کےساتھ ایک حج اور 2 مرتبہ عمرہ کرچکا ہے۔
ملزم سے مزید تفتیش جاری ہے۔
 
گینگ وار کی پولیس افسران ومیڈیا سرپرستی کا انکشاف

ربط
کراچی : لیاری گینگ وار کےگرفتار ملزم اور کرائم برانچ میں تعینات پولیس اہلکارنےتفتیش کےدوران لیاری کےجرائم میں اعلٰی پولیس افسران اور میڈیا نمائندوں کی سرپرستی کے انکشافات کئے ہیں۔
پاکستانی روزنامہ ایکسپریس کے مطابق حساس ادارے کے ایک افسر نےنام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ رینجرز نےجمعہ کی صبح لیاری آٹھ چوک پرواقع گھرسےلیاری گینگ وار کے اہم ملزم باقر بلوچ جوکہ پولیس کی کرائم برانچ ون میں تعینات ہے کو حراست میں لیا گیا۔
ملزم نےدوران تفتیش کئی اہم انکشافات کئے ہیں، اگروہ انکشافات منظرعام پر لائےگئے تو پولیس کےاعلٰی افسران، پولیس کی ایجنسیوں کے سربراہان ، اہلکار اور قانون نافذ کرنےوالے دیگر اداروں کے افسران اور میڈیا کے نمائندوں کے چہرے بے نقاب ہوجائیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ ملزم باقر بلوچ نےبتایا کہ کس افسر کو کتنی کتنی رقم ہر ہفتے دی جاتی ہے ، ملزم نے پوری لسٹ بناکر تفتیشی افسران کے سپرد کی ہے۔
ملزم نےبتایا کہ وہ تمام پولیس افسران اور دیگر لوگوں کو ہفتے والے روز بھتے کی رقم پہنچاتا تھا، ملزم باقر بلوچ نے یہ بھی بتایا کہ میڈیا کے کون کون سے نمائندے گینگ وار کے سربراہ سے تحائف وصول کرتے تھے۔
ملزم نے یہ بھی انکشاف کیا کہ لیاری میں اسلحہ اور منشیات کی کھیپ کس راستے اور کہاں کہاں سے آتی ہے ، اسے کون بھیجتا ہے اور اس کی ڈلیوری کون لیتاہے، ملزم نے لیاری میں انتخابات کے دوران کرائے جانے والے بم دھماکوں کے بارے میں بھی اہم انکشاف کئےہیں۔
ملزم نے یہ بھی انکشاف کیا کہ لیاری میں کس کس سیاسی اور مذہبی جماعت کے لوگوں نے پناہ لے رکھی ہے اور وہ لیاری سے جا کرشہر کے کس کس علاقے سے بھتہ وصول کرتے ہیں اور کہاں کہاں انہوں نےمعصوم شہریوں کو بلا وجہ صرف لسانی بنیاد پر قتل کیاہے۔
ملزم نےبتایا کہ اس نےگینگ وار کے کارندوں سے ملنے والی رقم سےماڑی پورمیں ایک گھر اور لیمارکیٹ میں2فلیٹ بھی خریدے ہیں،حاصل ہونے والی بھتے کی رقم سے وہ اپنے اہلخانہ کےساتھ ایک حج اور 2 مرتبہ عمرہ کرچکا ہے۔
ملزم سے مزید تفتیش جاری ہے۔

اگر پولیس کے اعلیٰ افسران اور اس کی ایجنسیوں کے سربراہ ملوث ہیں اور باقی قانون نافذ کرنے والے ادارے بھی ملوث ہیں تو اسے گرفتار کس نے کیا ہے؟ تفیش کون کر رہا ہے؟؟؟ کیا اور پولیس الگ الگ ایک دوسرے سے بے خبر رہ کر کاروائیاں کرتے ہیں، رینجرز پولیس کو اطلاع کیے بغیر کسی حلقے میں کاروائی کرتی ہے۔
 
محمد بن سنان، فلیح، ہلال، عطاء بن یسار، ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم منبر پر کھڑے ہوئے اور فرمایا کہ میں تم پر اپنے بعد صرف ان چیزوں کا خوف کرتا ہوں جو دنیا کی برکتوں میں تمہیں ملیں گی، اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دنیا کی نعمتوں کا ذکر کرنا شروع کیا، اور یکے بعد دیگرے بیان کرتے چلے گئے پھر ایک شخص کھڑا ہوگیا، اور اس نے کہا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم! کیا خیر یعنی مال سے شرو فساد پیدا ہوگا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو جواب نہ دیا، ہم لوگوں نے اپنے دل میں کہا، کہ شاید آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی نازل ہو رہی ہے، سب لوگ اس طرح خاموش تھے، جیسے ان کے سروں پر پرندہ بیٹھا ہے، جو جنبش سے اڑجائے، کچھ وقفہ کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے چہرہ مبارک سے پسینہ پونچھا، اور فرمایا وہ سائل جو ابھی تھا کہاں ہے ؟ کیا وہ مال خیر ہے، یہی تین مرتبہ فرمایا بیشک خیر برائی پیدا نہیں کرتا، موسم بہار کا سبزہ اگرچہ خوشگوار ہے، لیکن کبھی کبھی فنا کے گھاٹ اتار دیتا ہے، یا موت کے قریب پہنچا دیتا ہے، جو جانور اس سبزہ کو اتنا کھائے کہ جب اس کی کو کھ تن جائے، تو دھوپ میں جا پڑے اور وہیں پڑے پڑے جگالی کرے، لید کرے، پیشاب کرے اور پھر اگر چرنا شروع کر دے اس کو ایسا سبزہ ہلاک نہیں کرتا، دنیا کا یہ مال ہرا بھرا ضرور ہے، لیکن درحقیقت اسی مسلمان کا مال اچھا ہے، جو حق کے ساتھ اس کو حاصل کرے، اور پھر مجاہدوں، یتیموں، مسکینوں اور مسافروں کو دیتا رہے، اور جو شخص ناحق کسی کا مال اڑا لے، وہ اس بیمار کی طرح ہے، جو کتنا ہی کھائے، لیکن سیری نہیں ہوتی، ایسی دولت اس صاحب مال کے خلاف قیامت کے دن شہادت دے گی۔
(صحیح بخاری:جلد دوم:حدیث نمبر 115 حدیث متواتر حدیث مرفوعمکررات 37 متفق علیہ 7 )
 
محمد بن سنان، فلیح، ہلال، عطاء بن یسار، ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم منبر پر کھڑے ہوئے اور فرمایا کہ میں تم پر اپنے بعد صرف ان چیزوں کا خوف کرتا ہوں جو دنیا کی برکتوں میں تمہیں ملیں گی، اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دنیا کی نعمتوں کا ذکر کرنا شروع کیا، اور یکے بعد دیگرے بیان کرتے چلے گئے پھر ایک شخص کھڑا ہوگیا، اور اس نے کہا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم! کیا خیر یعنی مال سے شرو فساد پیدا ہوگا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو جواب نہ دیا، ہم لوگوں نے اپنے دل میں کہا، کہ شاید آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی نازل ہو رہی ہے، سب لوگ اس طرح خاموش تھے، جیسے ان کے سروں پر پرندہ بیٹھا ہے، جو جنبش سے اڑجائے، کچھ وقفہ کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے چہرہ مبارک سے پسینہ پونچھا، اور فرمایا وہ سائل جو ابھی تھا کہاں ہے ؟ کیا وہ مال خیر ہے، یہی تین مرتبہ فرمایا بیشک خیر برائی پیدا نہیں کرتا، موسم بہار کا سبزہ اگرچہ خوشگوار ہے، لیکن کبھی کبھی فنا کے گھاٹ اتار دیتا ہے، یا موت کے قریب پہنچا دیتا ہے، جو جانور اس سبزہ کو اتنا کھائے کہ جب اس کی کو کھ تن جائے، تو دھوپ میں جا پڑے اور وہیں پڑے پڑے جگالی کرے، لید کرے، پیشاب کرے اور پھر اگر چرنا شروع کر دے اس کو ایسا سبزہ ہلاک نہیں کرتا، دنیا کا یہ مال ہرا بھرا ضرور ہے، لیکن درحقیقت اسی مسلمان کا مال اچھا ہے، جو حق کے ساتھ اس کو حاصل کرے، اور پھر مجاہدوں، یتیموں، مسکینوں اور مسافروں کو دیتا رہے، اور جو شخص ناحق کسی کا مال اڑا لے، وہ اس بیمار کی طرح ہے، جو کتنا ہی کھائے، لیکن سیری نہیں ہوتی، ایسی دولت اس صاحب مال کے خلاف قیامت کے دن شہادت دے گی۔
(صحیح بخاری:جلد دوم:حدیث نمبر 115 حدیث متواتر حدیث مرفوعمکررات 37 متفق علیہ 7 )
اس مراسلے کا پچھلے مراسلوں سے کوئی ربط تھا کیا؟؟؟
 
اس مراسلے کا پچھلے مراسلوں سے کوئی ربط تھا کیا؟؟؟

ربط ہے ! سمجھنے کی بات ہے
1۔ بیشک خیر (حلال آمدنی اور مال) برائی پیدا نہیں کرتا یقیناً نیک کمائی اچھائی لاتی ہے اُس پر پلی اولاد بھی نیک اور فرمابردار ہوتی ہے، اور یہ سارے لوگ چاہے وہ بھائی لوگ ہوں یا امن کمیٹی والے یا پولس کے زمہ داران یا میڈیا کے لوگ ہوں نیک اور حلال کمائی پر پلے بڑھے ہوئے یقناًنہیں ہوسکتے، ۔ وہ بظاہر چھوٹی برائیاں جنہیں ہمارے معاشرے نے آج سے بیس تیس سال پہلے ہلکا سمجھ کر ڈائجسٹ کر لیا تھا اُن کی بوئی ہوئی فصل آج کٹ رہی اور آپ کے سامنے ہے۔
2۔ان لوگوں کی یعنی بھتہ خور بھائی لوگ، امن کمیٹی، حرام خور پولس اور بلیک میلر میڈیا کی ساری جستجو اور جدوجہد کی محور صرف مال اور وہ بھی مالِ حرام ۔۔۔ اور بے شک حدیث پاک کے مطابق مال حرام کھانے والا اس بیمار کی طرح ہے جو جتنا کھا لے لیکن طبعیت سیر نہیں ہوتی ۔۔

======================
بھتہ خوری کے حوالے سے ایک اپ ڈیٹ: کل ہمارے شناساوں میں ایک انتہائی شریف عیال دار کاروباری آدمی شہید کر دیئے گئے جب وہ نماز فجر کی ادائیگی کے بعد گھر واپس آرہے تھے ، شہید بنارسی ساڑھیوں کے بزنس سے وابستہ تھے انکے لواحقین کے بقول اُنہیں 50 لاکھ کے بھتے کے لئے کئی دنوں سے تنگ کیا جارہا تھا جسے وہ شائد سنجیدگی سے نہیں لے رہے تھے۔۔۔ وللہ عمل بالصواب۔۔ دعا ہے کہ اللہ عزوجل شہید کی بخشش و مغفرت فرمائے اور ان کے لواحقین کو صبر جمیل کی توفیق عطا فرمائے۔
 
ربط ہے ! سمجھنے کی بات ہے
1۔ بیشک خیر (حلال آمدنی اور مال) برائی پیدا نہیں کرتا یقیناً نیک کمائی اچھائی لاتی ہے اُس پر پلی اولاد بھی نیک اور فرمابردار ہوتی ہے، اور یہ سارے لوگ چاہے وہ بھائی لوگ ہوں یا امن کمیٹی والے یا پولس کے زمہ داران یا میڈیا کے لوگ ہوں نیک اور حلال کمائی پر پلے بڑھے ہوئے یقناًنہیں ہوسکتے، ۔ وہ بظاہر چھوٹی برائیاں جنہیں ہمارے معاشرے نے آج سے بیس تیس سال پہلے ہلکا سمجھ کر ڈائجسٹ کر لیا تھا اُن کی بوئی ہوئی فصل آج کٹ رہی اور آپ کے سامنے ہے۔
2۔ان لوگوں کی یعنی بھتہ خور بھائی لوگ، امن کمیٹی، حرام خور پولس اور بلیک میلر میڈیا کی ساری جستجو اور جدوجہد کی محور صرف مال اور وہ بھی مالِ حرام ۔۔۔ اور بے شک حدیث پاک کے مطابق مال حرام کھانے والا اس بیمار کی طرح ہے جو جتنا کھا لے لیکن طبعیت سیر نہیں ہوتی ۔۔

======================
بھتہ خوری کے حوالے سے ایک اپ ڈیٹ: کل ہمارے شناساوں میں ایک انتہائی شریف عیال دار کاروباری آدمی شہید کر دیئے گئے جب وہ نماز فجر کی ادائیگی کے بعد گھر واپس آرہے تھے ، شہید بنارسی ساڑھیوں کے بزنس سے وابستہ تھے انکے لواحقین کے بقول اُنہیں 50 لاکھ کے بھتے کے لئے کئی دنوں سے تنگ کیا جارہا تھا جسے وہ شائد سنجیدگی سے نہیں لے رہے تھے۔۔۔ وللہ عمل بالصواب۔۔ دعا ہے کہ اللہ عزوجل شہید کی بخشش و مغفرت فرمائے اور ان کے لواحقین کو صبر جمیل کی توفیق عطا فرمائے۔
باقی تمام باتیں سر آنکھوں پہ لیکن اس پات سے اتفاق نہیں کرتا، آدم علیہ اسلام کی اولاد قتل کرتی ہے تو یقیناََ یہ نہیں کہیں گے کہ آدم نے حلال نہیں کھلایا ان کو،
نوح علیہ اسلام کی اولاد کفر کا راستہ چنتی ہے تو یہ نہیں کہہ سکتے کہ وہ حرام پر پلی بڑھی اولادیں تھیں۔ ہو سکتا ہے ان لوگوں کے ماں باپ انتہائی نیک اور پرہیزگار ہوں نیک اور متقی ہوں حرام کا لقمہ کبھی نہ خود کھایا ہو نہ ان کو کھلایا ہو، پھر بھی انہوں نے یہی راہ چننی تھی سو، چن لی۔
 
Top