قتیل شفائی ھاتھ دیا اس نے جب مرے ھاتھ میں -قتیل شفائی

ھاتھ دیا اس نے جب مرے ھاتھ میں
میں تو ولی بن گیا اک رات میں

عشق کرو گے تو کماؤ گے نام
تہمتیں بٹتی نہیں خیرات میں

شام کی گلرنگ ھوا کیا چلی
درد مہکنے لگا جذبات میں

ھاتھ میں کاغذ کی لیے چھتریاں
گھر سے نہ نکلا کرو برسات میں

ربط بڑھایا نہ قتیل اس لیے
فرق تھا دونوں کے خیالات میں


قتیل شفائی
 
Top