فارسی شاعری ھست در سینهٔ ما جلوهٔ جانانهٔ ما

ضیاءالقمر

محفلین
ھست در سینهٔ ما جلوهٔ جانانهٔ ما
بت پرستیم دل‌ ماست صنم خانهٔ ما
ای خضر چشمهٔ حیوان که بر آن مینازی
بود یک قطره ز دردتہ پیمانهٔ ما
همچو پروانه بسوزیم و بسازیم به عشق
اگر آن شمع کند جلوه به کاشانهٔ ما
ما بنازیم بتو خانه ترا بسپاریم
گر بیایی شب وصل تو در خانهٔ ما
گفت او خنده زنان گریه چو کردم به درش
بو علی‌ ھست مگر عاشق دیوانهٔ ما ؟

(حضرت بو علی شاه قلندرؒ)
ہمارے سینے میں ہمارے محبوب کا جلوہ موجود ہے۔ہم بت پرست ہیں اور ہمارا دل ہمارا بت خانہ ہے۔
اے خضر آب حیات کے جس چشمے پر تو ناز کر رہا ہے وہ ہمارے جام کی تہ کی تلچھٹ کا ایک قطرہ ہے۔
اگر وہ شمع ہمارے کاشانے میں جلوہ افروز ہو۔ہم پروانے کی طرح عشق میں جل مریں اور عشق سے نباہ کریں۔
اگر شب وصل تو ہمارے گھر آئے ہم تجھ پر ناز کریں اور گھر تیرے حوالے کر دیں۔
جب میں نے اس کے دروازے پر گریہ و زاری کی تو اس نے کہا کہ شاید بو علی ہمارا دیوانہ عاشق ہے
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
است در سینهٔ ما جلوهٔ جانانهٔ ما
است یک قطره ز درد تی‌ پیمانهٔ ما
اِن دونوں مصرعوں میں 'است' کی بجائے 'هست' آئے گا۔
ویسے تو 'هست' اور 'است' کے معنوں میں اِک باریک فرق موجود ہے، لیکن جب کسی شعر میں 'است' کو اُس کی اصلی جگہ کی بجائے جملے یا عبارت کے شروع میں لایا جاتا ہے تو وہاں 'است' استعمال نہیں ہوتا، بلکہ اُس کی بجائے 'هست' ہی بروئے کار لایا جاتا ہے۔
افغان گفتاری فارسی میں 'ه' کی آواز کا تلفظ نہیں کیا جاتا اِس لیے وہ بولتے وقت 'هست' کو بھی 'است' تلفظ کرتے ہیں۔ افغانستان کے ویب صفحوں پر یہ مصرعے 'است' کے ساتھ نظر آئے ہیں، لیکن ذہن میں رہنا چاہیے کہ معیاری کتابی فارسی میں یہاں 'است' کا استعمال نہیں ہو گا۔
درد تی‌ پیمانهٔ ما
دُردِ تہِ پیمانۂ ما
 
آخری تدوین:

ضیاءالقمر

محفلین

اِن دونوں مصرعوں میں 'است' کی بجائے 'هست' آئے گا۔
ویسے تو 'هست' اور 'است' کے معنوں میں اِک باریک فرق موجود ہے، لیکن جب کسی شعر میں 'است' کو اُس کی اصلی جگہ کی بجائے جملے یا عبارت کے شروع میں لایا جاتا ہے تو وہاں 'است' استعمال نہیں ہوتا، بلکہ اُس کی بجائے 'هست' ہی بروئے کار لایا جاتا ہے۔
افغان گفتاری فارسی میں 'ه' کی آواز کا زیادہ تلفظ نہیں کیا جاتا اِس لیے وہ بولتے وقت 'هست' کو بھی 'است' تلفظ کرتے ہیں۔ افغانستان کے ویب صفحوں پر یہ مصرعے 'است' کے ساتھ نظر آئے ہیں، لیکن ذہن میں رہنا چاہیے کہ معیاری کتابی فارسی میں یہاں 'است' کا استعمال نہیں ہو گا۔

دُردِ تہِ پیمانۂ ما
بجا فرمایا آپ نے!
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
ہست= (موجود) ہے
است=(ہوتا) ہے
اور 'ہے' کے سادہ مفہوم میں
است=ہست=ہے (is)
حسان خان صاحب کیا میں نے درست لکھا ہے؟
جی، آپ نے درست لکھا ہے۔
'است' اور 'هست' کے درمیان فرق یہی ہے کہ 'هست' بنیادی طور پر کسی چیز کی موجودگی پر دلالت کرتا ہے۔
 
آخری تدوین:
Top