ضیاءالقمر
محفلین
ھست در سینهٔ ما جلوهٔ جانانهٔ ما
بت پرستیم دل ماست صنم خانهٔ ما
ای خضر چشمهٔ حیوان که بر آن مینازی
بود یک قطره ز دردتہ پیمانهٔ ما
همچو پروانه بسوزیم و بسازیم به عشق
اگر آن شمع کند جلوه به کاشانهٔ ما
ما بنازیم بتو خانه ترا بسپاریم
گر بیایی شب وصل تو در خانهٔ ما
گفت او خنده زنان گریه چو کردم به درش
بو علی ھست مگر عاشق دیوانهٔ ما ؟
(حضرت بو علی شاه قلندرؒ)
ہمارے سینے میں ہمارے محبوب کا جلوہ موجود ہے۔ہم بت پرست ہیں اور ہمارا دل ہمارا بت خانہ ہے۔
اے خضر آب حیات کے جس چشمے پر تو ناز کر رہا ہے وہ ہمارے جام کی تہ کی تلچھٹ کا ایک قطرہ ہے۔
اگر وہ شمع ہمارے کاشانے میں جلوہ افروز ہو۔ہم پروانے کی طرح عشق میں جل مریں اور عشق سے نباہ کریں۔
اگر شب وصل تو ہمارے گھر آئے ہم تجھ پر ناز کریں اور گھر تیرے حوالے کر دیں۔
جب میں نے اس کے دروازے پر گریہ و زاری کی تو اس نے کہا کہ شاید بو علی ہمارا دیوانہ عاشق ہے
بت پرستیم دل ماست صنم خانهٔ ما
ای خضر چشمهٔ حیوان که بر آن مینازی
بود یک قطره ز دردتہ پیمانهٔ ما
همچو پروانه بسوزیم و بسازیم به عشق
اگر آن شمع کند جلوه به کاشانهٔ ما
ما بنازیم بتو خانه ترا بسپاریم
گر بیایی شب وصل تو در خانهٔ ما
گفت او خنده زنان گریه چو کردم به درش
بو علی ھست مگر عاشق دیوانهٔ ما ؟
(حضرت بو علی شاه قلندرؒ)
ہمارے سینے میں ہمارے محبوب کا جلوہ موجود ہے۔ہم بت پرست ہیں اور ہمارا دل ہمارا بت خانہ ہے۔
اے خضر آب حیات کے جس چشمے پر تو ناز کر رہا ہے وہ ہمارے جام کی تہ کی تلچھٹ کا ایک قطرہ ہے۔
اگر وہ شمع ہمارے کاشانے میں جلوہ افروز ہو۔ہم پروانے کی طرح عشق میں جل مریں اور عشق سے نباہ کریں۔
اگر شب وصل تو ہمارے گھر آئے ہم تجھ پر ناز کریں اور گھر تیرے حوالے کر دیں۔
جب میں نے اس کے دروازے پر گریہ و زاری کی تو اس نے کہا کہ شاید بو علی ہمارا دیوانہ عاشق ہے
آخری تدوین: