ھماری قومی زبان اور انگریزی کے دیوانے لوگ،!!!!

میں تو واقعی اردو کا دیوانہ ھوں، کاش کہ یہ ھماری سرکاری زبان بھی ھوتی، ھمارے پاس بہت اچھے ماھرانہ لوگ یعنی ھر فن مولا قسم کے لوگ موجود ھیں جو اپنی قومی زبان میں ھی بہت کچھ ھمارے ملک کیلئے خدمات انجام دے سکتے ھیں، جس طرح کئی ملکوں میں ان کی قومی زبان رائج ھے، جہاں کے اعلیٰ عہدے پر فائز یا ملک کے سربراہان جب دوسرے ملکوں کے سرکاری دورے پر جاتے ھیں یا کوئی ان کے ملک میں سرکاری یا غیر سرکاری دورے پر آتے ھیں تو وہ لوگ ایک دوسرے کی بات سمجھنے کیلئے ترجمان کو بیچ میں رکھتے ھیں، تاکہ ایک دوسرے کی زبان کو سمجھ سکیں اور جواب بھی دے سکیں، اور وہ لوگ واقعی وطن پرست ھوتے ھیں اور کبھی بھی غیر ملکی زبان کا سہارا نہیں لیتے،!!!!

ھمارے ملک میں خاص طور سے ایک طبقہ ایسا ھے جو کہ انگریزی بولنے میں بہت ھی فخر محسوس کرتے ھیں، چاھے انہیں گنتی کے ھی لفظ کیوں نہ آتے ھوں، ایک ھمارے ھی جاننے والے ھیں جن کے بچے ابھی چھوٹے ھی ھیں، اور انہیں صرف ایک ھی انگریزی کا لفظ Finish ھی آتا ھے، اور وہ اکثر یہ لفظ بچوں سے مخاطب کرتے ھوئے دیکھا گیا ھے،

مثلاً ،!!!! ارے بیٹا پہلے اپنا اسکول کا کام Finish کرلو پھر باھر چلے جانا،!!!!!!

بیٹا،!!! پہلے کھانا Finish کرلو پھر باھر کھیلنا، وغیرہ وغیرہ،!!!!

اور اکثر تو ھر جملے میں ایک آدھ انگریزی کا لفظ بولنے کو اپنی شان سمجھتے ھیں اور کچھ تو فیشن کے طور پر بھی اسی طرح کا انگریزی کا رویہ رکھتے ھیں، اور ساتھ ھی اپنے رکھ رکھاؤ اور لباس کو بھی ولائیتی نسل کی طرح بنا کر باھر نکلتے ھیں،!!!!

اور ھمارے معاشرے میں تو لوگ کوشش یہی کرتے ھیں کہ بچوں کو انگلش اسکول میں داخل کرائیں، جس کی وجہ سے ھر گلی کوچے میں انگش اسکول کھل گئے ھیں اور جہاں کا معیار بالکل اس قابل نہیں ھوتا کہ وہاں صحیح طرح سے انگریزی طرز پر تعلیم دی جاتی ھو مگر وہ لوگ معصوم عوام کی آنکھوں میں دھول جھونک کر خوب بیوقوف بنا رھے ھیں، اور ساتھ ھی ھماری قوم بھی ان اسکولوں میں اپنے بچوں کو بھیج کر فخر محسوس کررھے ھیں !!!!

جب یہ بچے ان غیر معیاری انگریزی اسکولوں سے فارغ ھوکر آتے ھیں تو وہ نہ تو انگیزی صحیح بول پاتے ھیں اور نہ ھی اپنی قومی زبان پر عبور حاصل ھوتا ھے،!!!!

اب کریں تو شکایت کس سے کریں، کون سنے گا ھماری،؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟

شاید کہ اتر جائے تیرے دل میں میری بات،!!!!!!!
 

arifkarim

معطل
بعض لوگ تو مہمانوں سے اس طرح بھی مخاطب ہوتے ہیں کہ آپ یہاں sit کریں۔
دراصل سرکاری اسکولوں کا گرا ہوا معیار دیکھ کر ہی والدین اپنے بچوں کو وہاں نہیں بھیجتے۔ وہ سمجھتے ہیں کہ پرائیوٹ انگلش میڈیم اسکول میں پڑھائی مغربی ممالک جیسی ہوتی ہے۔ اسلئے ہزاروں روپے خرچ کر بھی اپنے بچوں کو بہتر اسکول میں داخلہ دلواتے ہیں۔
آپ مانیں یا نہ مانیں مگر مجھے یاد ہے کہ یہاں ناروے کی دسویں جماعت کے ریاضی کے سوال وہی تھے جو کہ میں نے پاکستان میں چھٹی جماعت میں سیکھے تھے۔ ناروے میں، میں نےاردو کبھی نہیں پڑھی مگر پاکستان کے ایک پرائیوٹ انگلش میڈیم اسکول کی صرف 7 سال کی پڑھائی نے مجھے اس قابل بنا دیا کہ نہ صرف محفل جیسے اردو فارم پر اردو لکھ سکتا ہوں، بلکہ ذاتی طور پر اردو میں خطاطی بھی کر سکتا ہوں۔
یہ اسی اسکول ہی کی بدولت ہے کہ مجھے اپنی مادری زبان اردو سے اس قدر محبت ہے حالانکہ مجھے انگلش اور نارویجن بھی فر فر آتی ہے۔ مگر جو مزہ اپنی میٹھی زبان اور اسکے خوبصورت خط کا ہے، وہ کسی اور خارجی زبان کا ہو ہی نہیں سکتا۔ میں پورے یقین سے کہہ سکتا ہوں کہ اگر آج میں اس پرائویٹ اسکول کی بجائے کسی سرکاری اسکول میں گیا ہوتا، تو یہاں اردو محفل پر کبھی نہ آتا!
لیکن اس بات میں بھی کوئی شک نہیں کہ آج کل ہر ایرے غیرے نے صرف پیسا کمانے کی غرض سے گلی گلی میں ایک نجی اسکول کھولا ہوا ہے اور ناسمجھ عوام سے پیسے بٹور رہا ہے۔
سارے جہاں میں دھوم ہماری زباں کی ہے۔
 

ساجد

محفلین
اگر سرکاری سکولوں کے اساتذہ محنت اور دیانتداری سے پڑھائیں تو ہمارے سرکاری سکولوں کا معیار ان نجی تعلیمی اداروں سے بدرجہا بہتر ہے۔
 
میرا بھی یہی خیال ھے کہ اگر سرکاری اسکولوں کے معیار کو اگر بہتر کردیا جائے، تو اس سے اچھا اور کوئی حل نہیں ھے، ھمارے سرکاری اسکولوں کے اساتذہ بھی اگر تعاون کریں اور حکومت کی طرف سے بھی مکمل تعلیمی درس و تدریس سے تمام وابستہ حضرات کو ھر جائز مطالبات اور دیگر سہولتیں دے دی جائیں، تو مجھے امید کہ ھمارے ملک کے سرکاری اسکولوں کا تعلیم کا اسٹینڈرڈ پرائویٹ اسکولوں سے بہت بہتر ھوجائے گا،!!!! !!!!!
 

وجی

لائبریرین
[FONT="Urdu_Umad_Nastaliq"]السلام علیکم
عبدالرحمن سید صاحب آپکی پوسٹ پڑھ کر مجھے ایک واقعہ یاد آیا میں نے ابوظہی سے انٹرکیا ہے میرا ایک دوست تھا جو اوو لیول کر کے آیا تھا اور اردو نہیں پڑھی تھی اسنے۔ انگریزی میں بہت زبردست تقریرکرتا تھا 23 مارچ سے ایک ہفتہ پہلے مجھے کسی کے ذریعے معلوم ہوا کہ کسی کو شیروانی کی ضرورت ہے مجھے شک ہوا اور میں نے اپنے دوست کو فون کیا تو اس نے بتایا کہ 23 مارچ کو تقریر کرنی ہے سفارتخانے میں اور مجھے خاص طور پر کہا گیا ہے کہ شیروانی پہنی ہے اور اس نے کبھی قمیض شلوارنہں پہنی شیروانی تو دور کی بات ہے اب اس کا انتخاب اس لئے کیا کہ تقریر انگریزی میں کرنی ہے ورنہ اردومیں تقریر کرنے والے لڑکے تو بہت تھے اب اگر تقریر انگریزی میں کروانی تھی تو لباس کو کیوں اتنی اہمیت دیتے ہیں
اسی طرح ہمارے اردو کے استاد بہت غضہ ہوتے تھے کہ ہم اردو کے ساتھ ٹھیک نہیں کر رہے اور عام بول چال میں وہ الفاظ استعمال کرتے ہیں جن کےلیئے اردومیں الفاظ موجود ہیں اگر نہیں ہیں تو اس میں کوئی حرج نہیں کہ آپ انگریزی کے الفاظ استعمال کریں وہ اکثر مثال دیا کرتے تھے کہ
پیزہ کے لیے کوئی اردو لفظ نہیں لیکن سلاد کو کیوں لوگ " سیلیڈ"انگریزی انداز میں کہتے ہیں جس کے لیے منہ ٹیڑا کرنا پڑے
[/FONT]
 

شمشاد

لائبریرین
عبد الرحمن صاحب بہت اچھی تحریر ہے۔ ایک بات پوچھ سکتا ہوں، کیا یہ آپ کی اپنی تحریر ہے؟ اگر جواب ہاں میں ہے تو اعجاز بھائی کو ضرور بتائیے گا، وہ اپنے آن لائن رسالے میں ضرور شامل کریں گے۔ اور اگر صاحب تحریر کوئی اور ہے تو آپ کو حوالہ ضرور دینا چاہیے تھا۔
 

شمشاد

لائبریرین
وجی بھائی انگریزی ہمارے معاشرے میں ایسی رچ بس گئی ہے کہ اس کو عام بول چال میں بھی اردو تو کیا پنجابی سے بھی الگ کرنا مشکل ہے۔ میں نے بہت سے ان پڑھ لوگوں کو بھی بات کرتے ہوے انگریزی کا تڑکا لگاتے دیکھا ہے اور سنا ہے۔ پڑھے لکھوں کی تو بات ہی چھوڑ دیں۔ ایک پڑھے لکھے صاحب کہہ رہے تھے " آئی ایم دی ہیڈ آف دی اردو ڈیپارٹمنٹ " اب بتائیں یہاں کوئی کیا کر سکتا ہے۔

ایک دفعہ ایک مسافر بس میں سفر کر رہا تھا۔ اس میں ایک غیر ملکی خاتون بھی بیٹھی ہوئی تھی۔ کنڈیکٹر نے پوچھا، آپ نے کہاں جانا ہے تو وہ بولیں " بڑے ڈاکخانے " تو کنڈیکٹر بولا، اچھا تو آپ نے جی پی او جانا ہے۔ اب یہاں کوئی ان کو کیسے سمجھائے۔
 

جہانزیب

محفلین
کیا آپ لوگوں‌ نے ان دانشوروں‌ کی گفتگو سنی ہے، جو اردو کے مستقبل پر انگریزی میں‌ پریشان ہو رہے ہوتے ہیں‌۔
 

شمشاد

لائبریرین
وہی تو میں نے عرض کیا کہ وہ صاحب کیا فرما رہے تھے۔ I'm the head of Urdu Department
 

خرم

محفلین
غلامی تو چلی گئی مگر خوئے غلامی نہ گئی اور ابھی شائد ایک نسل اور تک نہ جائے۔ لیکن بہرحال کوشش کرتے رہنا تو فرض ہے باقی اللہ مالک۔ ویسے بھی چاہے جتنی بھی انگریزی پڑھ سیکھ لیں، سوچیں گے تو ہمیشہ اپنی زبان میں ہی ۔
 

زیک

مسافر
یہ تو بہت پرانی بحث ہے۔ کہیں پڑھا تھا کہ 1940 کی دہائی میں پاکستان کی قومی زبان اردو بنانے پر بحث جاری تھی تو مسلم لیگ کے اجلاس میں ایک بنگالی نے اردو میں اس کی مخالفت کی اور ایک دوسرے سیاستدان نے انگریزی میں تقریر کر کے اردو کو قومی زبان بنانے کی حمایت کی۔
 

فرحت کیانی

لائبریرین
اکثر لوگ اگر اردو میں انگریزی کا تڑکا لگاتے ہوئے فخر محسوس کرتے ہیں تو دوسری طرف یہ ایک عادت سے زیادہ مجبوری بھی بن گئی ہے۔۔جب آپ کی دفتری زبان انگریزی ہو۔۔۔اعلیٰ تعلیم کا ذریعہ ء تدریس انگریزی ہو۔۔۔ ملازمت کے حصول میں انگریزی سے واقفیت بنیادی شرائط میں شامل ہو تو والدین بچوں کو حسبِ استطاعت انگریزی سکولوں میں داخل کرائیں گے ہی۔۔۔ اور یوں عام زبان میں بھی اس کی ملاوٹ ہونا کوئی انوکھی بات نہیں ہے۔ یہ بات واقعی تشویش ناک ہے کہ گلی گلی کھلے سکولوں میں غلط سلط انگریزی سکھائی جاتی ہے لیکن اس میں والدین ہی کلی طور پر ذمہ دار نہیں۔۔جو جتنی استطاعت رکھتا ہے وہ اسی کے مطابق سکول کا انتخاب کرے گا اب چاہے وہ سرکاری سکول ہو یا گلی گلی کھلنے والے پرائیویٹ سکول یا مہنگے تعلیمی ادارے۔۔۔
بے شک قومی زبان کے لحاظ سے درست اردو سیکھنا اور بولنا انتہائی اہم ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ جب تک انگریزی ہماری سرکاری زبان ہے ہم اس کی اہمیت کو بھی نظر انداز نہیں کر سکتے۔۔۔سرکاری سکولوں میں انگریزی اور اردو دونوں زبانوں کی حالت ناگفتبہ ہے اور ضرورت اس امر کی ہے کہ شعبہء تعلیم میں لسانیات کی اہمیت کو تسلیم کرتے ہوئے ہر دو زبانوں کی تعلیم و تدریس کے لیے ماہر اساتذہ کا تقرر کیا جائے اور انگریزی سے بیزار ہونے کی بجائے دورانِ تعلیم بچوں کو اردو کی اہمیت سے آگاہ کیا جائے۔۔۔تبھی یہ اردو انگریزی کی ملاوٹ والی بیماری میں کچھ افاقہ ممکن ہو سکتا ہے ۔
 

وجی

لائبریرین
وجی بھائی انگریزی ہمارے معاشرے میں ایسی رچ بس گئی ہے کہ اس کو عام بول چال میں بھی اردو تو کیا پنجابی سے بھی الگ کرنا مشکل ہے۔ میں نے بہت سے ان پڑھ لوگوں کو بھی بات کرتے ہوے انگریزی کا تڑکا لگاتے دیکھا ہے اور سنا ہے۔ پڑھے لکھوں کی تو بات ہی چھوڑ دیں۔ ایک پڑھے لکھے صاحب کہہ رہے تھے " آئی ایم دی ہیڈ آف دی اردو ڈیپارٹمنٹ " اب بتائیں یہاں کوئی کیا کر سکتا ہے۔

ایک دفعہ ایک مسافر بس میں سفر کر رہا تھا۔ اس میں ایک غیر ملکی خاتون بھی بیٹھی ہوئی تھی۔ کنڈیکٹر نے پوچھا، آپ نے کہاں جانا ہے تو وہ بولیں " بڑے ڈاکخانے " تو کنڈیکٹر بولا، اچھا تو آپ نے جی پی او جانا ہے۔ اب یہاں کوئی ان کو کیسے سمجھائے۔

[FONT="Urdu_Umad_Nastaliq"]جی بلکل آپ نے ٹھیک انگریزی کا تڑکا لگاہوا ہے مجھے ایک اور واقعہ یاد آیا اردو کے استاد کے لیئے انتخاب ہورہاتھا تو ایک صاحب آئے اور سخیل اردو میں بات کرنے لگے جن استادوں نے انتخاب کرنا تھا انہوں نے اس صاحب سے کہا کہ ہم بھائی ہم پڑھ چکے ہیں کہ آپ ایم اے اردو ہیں لہذا آپ زبان استعمال کر سکتے ہیں
ایک دفعہ ایک تحریر پڑھی جو ایران کے بارے میں تھی کہ وہاں کوئی اشتہاری بورڈ فارسی کے علاوہ کسی اور زبان میں نہیں تھا بلکہ وہاں ایک واقعہ کا بھی ذکر کیا کہ احمدی نجات تہران میں کسی بڑی سڑک سے گزر رہے تھے تو ایک نائیکی nike کا اشتہار لگا تھا اور اس میں ڈیویڈ بیکم کی تصویر تھی احمدی نجات نے کہا کہ یہ کون ہے تو ان کو بتایا گیاکہ یہ انگلستان کے مشہور فٹبالر ہیں تو اس نے کہا کہ اس تصویر کو اتار دو یا پھر اس آدمی کی جگہ ایرانی فٹبالر کی تصویر لگاؤ اور مجبورا انکو ایرانی فٹبالر کی تصویر لگانی پڑی اب آپ خود اندازہ کریں کہ آخر کیوں یہ ملک امریکہ کے سامنے تنہا ڈٹا کھڑا ہے
[/FONT]
 

باسم

محفلین
ایک نائی کی بھی سنیے
اس کے پاس ایک لڑکا آکر کہتا ہے
"یہ چابی ابو کو دے دینا"
نائی فوراً اور زور سے کہتا ہے
"اوئے ڈیڈ بولا کرو! بڑا آیا 'اڑدو' بولتا ہے"
لڑکا کہتا ہے اچھا ٹھیک ہے۔
 

شمشاد

لائبریرین
ونڈو شٹ کری چھوڑو، سپیرو اچھنی اے۔
(کھڑکی بند کر دیں، چڑیا آتی ہے)

ٹی کڑی گئی اے، کپ وچ پور چھوڑو۔
(چائے پک گئی ہے، کپ میں ڈال دیں)

ایسی کئی ایک مثالیں ہیں جو ہمارے لندن پلٹ ہمسائے بولتے تھے۔
 

ساجد

محفلین
مشرف صاحب کے ایمرجنسی کے نفاذ سے ایک دن پہلے تک پی آئی اے کے تکنیکی افراد ہڑتال پر تھے اور پروازوں کا نظام بری طرح متاثر تھا۔ اس دن پی آئی اے کے ایک کلیدی عہدیدار جیو ٹی وی پر تشریف لائے اور فرمانے لگے
۔۔۔۔" ہم نے انجئینرز سے کہا ہے کہ وہ اپنی سٹرائیک ختم کر دیں تا کہ مسافر سفر نہ کریں"۔
ان کی بات سن کر اچنبھا تو ہوا لیکن آخر کار ہمارے دیسی دماغ میں ولایتی لفظ Suffer کا مطلب تھوڑی دیر بعد واضح ہوا تو ان کی گلابی اردو پر بہت ہنسی آئی۔
 
اپنی زبان سے پیار ایک اچھی بات ہے۔ اردو کا میںں‌ دیوانہ ہوں۔ تکنیکی طور پر بھی اور لغوی طور پر بھی۔ نستعلیق کا پہلا پہل انجن لکھا، اور اسی زبان میں بہت کچھ پڑھا۔ لیکن میں‌سمجھتا ہوں‌کے انگریز کی مخالفت میں ،اردو اور انگریزی کو ایک دوسرے کے مخلاف رکھنے کا آئیدیا ایک صدی پہلے تو بہت اچھا تھا ، جب ہبندوستان انگریزوں کا غلام تھا۔ لیکن آج؟ آج انگریزی دنیا کی ضرورت اور سائینس و ٹیکنالوجی کے علاوہ تجارتی زبان بھی ہے۔ اہل زبان کی طرح‌اردو بولنا اور اہل زبان کی طرح‌انگریزی بولنا ایک بڑا چیلنج ہے۔ میں‌کہوں‌گا کہ اردو تو امی جان نے سکھا دی۔ انگریزی سیکھ کر ہم کو یہ ثابت کرنا ہے کہ ہم نکمے اور پوستی نہیں ہیں۔ :)
 
Top