ہائی بلڈ پریشر

ناعمہ عزیز

لائبریرین
عرصہ ہوا کچھ لکھا نہیں گیا ، وجہوہات تو کئی ایک ہیں لیکن یہ وجہ بھی تھی کہ کوئی موضوع نہیں ملا، حالانکہ کبھی کبھا ر مجھے ایسا لگتا ہے کہ میرے اندر الفاظ گدگدی کر رہے ہیں ۔۔ آج بھی روز کی طرح میرے پاس لکھنے کو کچھ نہیں تھا تو لیٹے لیٹے میں نے سوچا کچھ ہائی بلڈ پریشر پر زیر بحث لایا جائے ۔۔ ہائی بلڈ پریشر بڑی گندی بیماری ہے ۔ بیماریاں تو ساری ہی خیر کی نہیں لیکن اللہ بچائے اس ہائی بلڈ پریشر سے لوگوں کو ۔۔ کوئی اخیر ہی بیڑہ غرق کرتی ہے بندے کا۔ ایک منٹ میں الٹ دیتی ہے ۔ سمجھ ہی نہیں آتا ابھی چند منٹ پہلے بیٹھا نارمل بندہ اسے کیا دورہ پڑ گیا !

شروع ہی سے کچھ جذباتی طبیعیت پائی ہے ۔ وقت کے ساتھ ساتھ بڑی کوشش کی ہے کہ اس پر قابو پاؤں کچھ کامیاب بھی رہی ہوں لیکن ابھی بھی کہیں نا کہیں جذباتیت کے دورے پڑ جاتےہیں کہ خوامخوہ ان کا نتیجہ ہائی بلڈ پریشر کی صورت میں بھگتنا پڑتا ہے ۔ یا کبھی کوئی ایسی خبر جسے ذہن و دل قبول نا کر رہا ہو وہ سنتے ہی بس خون ہتھے ہی اکھڑ جاتا ہے ۔۔ یوں لگتا ہے جیسے باؤلا کتا بولایا بولایا کبھی یہاں کبھی وہاں پھر رہا ہو ، بس پھر سارا سسٹم ہی اپ سیٹ ہو جاتا ہے ۔۔۔ سر ایک دم بھاری ہوتا ہے اور اس کے بھاری ہونے پر مجھے گدھے والی وہ کہانی یاد آجاتی ہے جس کا مالک روز گدھے پر نمک لاد کرشہر لے جایا کرتا تھا ۔ راستے میں وہ ایک گندے نالے سے گزرتا تھا ، ایک روز ایسا ہو کہ گدھا نالے میں گر گیا ، جب وہ اٹھا تو نمک پانی میں بہہ جانے کی وجہ سے اس کا وزن کافی کم ہو گیا تھا ، اگلے دن پھر اس کے یہی کام کیا ، اب یہ اس کا روز کا معمول بن گیا ، مالک بڑا پریشان ہوا ، ایک روز تنگ آ کے مالک نے اس پر روئی لاد دی ، وزن تو کم تھا مگر شاید گدھا قناعت پسند نا تھا عادت کے مطابق وہی کام کیا اور جب اٹھا تو وزن کئی گنا بڑھ گیا تھا، ہائی بلڈ پریشر میں سر کا وزن بالکل اس گیلی روئی جتنا محسوس ہوتاہے، پھر آنکھوں کے آگے اندھیرا آنے لگتا ہے جیسے واپڈا والوں کی مہربانی سے بجلی بند ہو اور ایمرجنسی لائٹ کی چارجنگ بھی ختم ہو جائے اور رات کے دس بجے ہوں!!! فشار خون کچھ اور تیزی دکھاتا ہے ، اور سانس بھی مضطرب دکھائی دینے لگتی ہے بالکل ایسے ہی جیسے کوئی بوڑھا اپنی ساری زندگی گزار کر یاد ماضی میں غرق چارپائی پر بیٹھا پچھتاؤں کے کچوکے کھا رہا ہواور بڑا مضطرب سا اپنی زندگی کے ختم ہو نے کا سے انتظار کر رہا ہو تاکہ اس تکلیف سے نجات پا سکے ۔

دل کی حالت خراب ہونے لگتی ہے کہ سب کھایا پیا ایک ہی جست میں حلق تک آ جائے گا ، جیسے فٹ بال کے میچ میں مخالف ٹیم کی کوشش کے باوجود ایک ہی جست میں فٹ بال پار لگ جائے اور ہر طرف سے کامیابی کا شور اٹھنے لگے۔

ہاتھ ایسے کانپنے لگتے ہیں جیسے 2005 میں اچانک زلزلہ آیا تھا ، اور سب تہس نہس ہو گیا ، اور بس پھر بندہ نڈھال سا ہو کے گر پڑتا ہے ، تھوڑی دیر تک یہ آثار ہوتے ہیں پھر تھوڑا نارمل ہو جاتا ہے ۔

ایک شام ایسے طبیعیت کچھ خراب ہوئی تو بھائی کو فون کیا کہ کب آئیں گے مجھے ڈاکٹر کے پاس جانا ہے ، وہ آگئے تو ڈاکٹر کے پاس گئی مگر اس کی کلینک ہی بند تھی ، اگلے روز امی نے کہا چلو ہسپتال چلتے ہیں ، چلے گئی ان کے ساتھ طبیعیت کچھ ایسی خراب نا تھی کہ میں محسوس کرتی پھر بھی سوچا کہ چلو ڈاکٹر صاحب کو بتا کر اس کا کوئی مستقل حل نکالیں ، ڈاکٹر حبیب سبحانی نے جب میرا بلڈ پریشر چیک کروایا تو 150/100 تھا ۔ مجھے بڑی حیر ت ہوئی کہ جب میری طبیعیت زیادہ خراب ہوتی ہے تو تب کتنا ہو گا۔ ڈاکٹر صاحب نے بھی کچھ ٹیسٹ کروانے کو کہا شاید اس تجسس سے کہ اس عمر میں کیسے بلد پریشر ہائی ہو سکتا ہے ! کئی سوال پوچھے بیٹا آپ نے کوئی ٹینشن ہے ؟پڑھتے ہو ؟ ہاسٹل میں رہتے ہو ؟ پیپر ہونے والے ہیں ؟ سلیبس یاد نہیں ہو گا؟ باہر کے کھانے کھاتے ہو ؟ وغیرہ وغیرہ ۔ جب میرے ٹیسٹ ہوئے انہوں نے ایک سرسری نظر رپورٹس پر ڈال کے مجھے ایک ہفتے کی دوائی لکھ دی، اور دوائی میں نے پورا ایک ہفتہ کھائی اس نیت سے کہ اب یہ معاملہ ٹھپ ہوجائے گا ، مگر وہی گھات کے تین پات۔۔ اور پھر نے میں سوچا بھاڑ میں جائے ۔ بس اب میں نے کسی ڈاکٹر کے پاس نہیں جانا کیونکہ اول تو ڈاکٹرز کے پاس اتنا وقت نہیں کہ وہ میری بات سنیں ، اگر سنتے ہیں تو آدھی ! کیونکہ ہر مریض کے لئے کچھ مخصوص وقت ہے اس سے اسے وقت نہیں مل سکتا، اور دوسرا یہ کہ اب میں تنگ آ گئی ہوں مجھ سے کوئی دوا نہیں کھائی جاتی۔۔
 
آخری تدوین:

نایاب

لائبریرین
ھو الشافی ھو الکافی
و اذا مرضت فھو یشفین ۔۔۔۔
جب میں بیمار ہوتا ہوں تو وہی مجھے شفا دیتا ہے ۔
اللہ تعالی آپ کو صحت کاملہ و عاجلہ سے نوازے آمین ۔
آپ کچھ دن (کم از کم 21 دن )صبح کے ناشتے میں اک چمچ " سونف " اک چمچ کالازیرہ " دو خشک آلو بخارے رات کے بھیگے ہوئے " اک لہسن یا سات جوئے بڑے سائز " " چھوٹی الائچی 2عدد" کے لے کر گرائنڈ کر لیں ۔ اور سادہ ابلے چاولوں پر ڈال کر استعمال کریں ۔
عجب نہیں کہ اللہ سچا آپ کے لیئے مفید اور نافع فرما دے ۔
ان شاءاللہ
 

عمر سیف

محفلین
اللہ آپ کو صحتیاب کرے۔ آمین
ویسے اس عمر میں بلڈ پریشر ۔۔ ؟؟ حیرت ہے ۔۔ پر کیا کہہ سکتے ہیں ۔۔۔
عموماً لڑکیاں لو بلڈ پریشر کی شکایت کرتی ہیں ۔۔۔
 
میرا خیال ہے کہ اپ کو ڈاکٹر کے پاس جانا چاہیے- بلڈ پریشر کو کنٹرول کرنا چاہیے۔یہ بہت ضروری ہے۔ غافل نہ ہوں
 

ناعمہ عزیز

لائبریرین
نانی اماں ٹک کر اپنا علاج کرواؤ۔ معلوم بھی ہے کہ فشار خون کو silent killer بھی کہتے ہیں۔
چاچو دوائیاں کھا کھا کے میری شکل اتنی سی نکل آئی ہے کہ ہر ہر دوست پوچھتی ہے کہ تم ہی ہو ناعمہ ۔۔؟ آپ بتائیں اور کتنی کھاؤں ؟؟
 

ناعمہ عزیز

لائبریرین
اللہ آپ کو صحتیاب کرے۔ آمین
ویسے اس عمر میں بلڈ پریشر ۔۔ ؟؟ حیرت ہے ۔۔ پر کیا کہہ سکتے ہیں ۔۔۔
عموماً لڑکیاں لو بلڈ پریشر کی شکایت کرتی ہیں ۔۔۔
جئ عموما ایسا ہی ہوتا ہے اور یہ بات سن کے سب ہی حیران ہوتے ہیں ،۔۔
 

سید ذیشان

محفلین
کسی اچھے دل کے ڈاکٹر کو دکھائیں کہ وہ صحیح طریقے سے ٹیسٹ کرے- اس عمر میں اس مسئلے کو بالکل بھی اگنور نہیں کرنا چاہیے۔ ڈاکٹر جاننے والا ہو تو بہتر طریقے سے چیک اپ کر لے گا، لیکن ٹیسٹ وغیرہ کرانا بہرحال ضروری ہیں۔
 

الف نظامی

لائبریرین
  • انگور کا رس بلڈ پریشر میں کمی کا باعث

بقول اطباءپانی سے مندرجہ ذیل بائیس خطر نا ک بیما ریو ںکا علا ج بفضلہ تعالیٰ ممکن ہو جا تا ہے ۔ درد سر ، بلڈ پریشر، لقوہ ، بیہو شی ، کھا نسی ، بلڈ کو لیسٹرول ---
صا ف پا نی کا استعمال اورطریقہ علا ج
صبح بیدا ر ہوتے ہی نہا ر منہ پہلے چار بڑے گلا س پانی بیک وقت پیاجائے۔ پانی پینے کے بعد دانتو ں کو مسواک یا برش سے صاف کیا جا سکتا ہے ۔ اس کے بعد نا شتے کے دو گھنٹے بعد پانی پیا جائے ۔ اس طر ح دوپہر کا کھا نا کھانے کے دو گھنٹے بعد پھر رات کے کھانے کے بعد دو دو گلا س پانی پیا جائے ۔ رات پانی پینے کے بعد اور سونے سے پہلے پھر کوئی چیز نہ کھا ئی جائے ۔ اگر صبح چار گلا س نہ پئے جا سکیں تو پہلے ایک ایک گلاس کر کے پیا جائے۔ آہستہ آہستہ روزانہ پانی کی مقدار بڑھائی جائے اس تجربہ سے مندرجہ ذیل مریض اللہ کی مہر بانی سے شفا یا ب ہو سکتے ہیں ۔ ذیابیطس ایک ہفتہ کے اندر ، ہا ئی بلڈ پریشر اور کینسر ایک ایک ما ہ میں اور ٹی بی سے بفضلہ تعالیٰ تین ماہ کے بعد نجا ت مل سکتی ہے ۔

 

یوسف-2

محفلین
عرصہ ہوا کچھ لکھا نہیں گیا ، وجہوہات تو کئی ایک ہیں لیکن یہ وجہ بھی تھی کہ کوئی موضوع نہیں ملا، حالانکہ کبھی کبھا ر مجھے ایسا لگتا ہے کہ میرے اندر الفاظ گدگدی کر رہے ہیں ۔۔ آج بھی روز کی طرح میرے پاس لکھنے کو کچھ نہیں تھا تو لیٹے لیٹے میں نے سوچا کچھ ہائی بلڈ پریشر پر زیر بحث لایا جائے ۔۔ ہائی بلڈ پریشر بڑی گندی بیماری ہے ۔ بیماریاں تو ساری ہی خیر کی نہیں لیکن اللہ بچائے اس ہائی بلڈ پریشر سے لوگوں کو ۔۔ کوئی اخیر ہی بیڑہ غرق کرتی ہے بندے کا۔ ایک منٹ میں الٹ دیتی ہے ۔ سمجھ ہی نہیں آتا ابھی چند منٹ پہلے بیٹھا نارمل بندہ اسے کیا دورہ پڑ گیا !

شروع ہی سے کچھ جذباتی طبیعیت پائی ہے ۔ وقت کے ساتھ ساتھ بڑی کوشش کی ہے کہ اس پر قابو پاؤں کچھ کامیاب بھی رہی ہوں لیکن ابھی بھی کہیں نا کہیں جذباتیت کے دورے پڑ جاتےہیں کہ خوامخوہ ان کا نتیجہ ہائی بلڈ پریشر کی صورت میں بھگتنا پڑتا ہے ۔ یا کبھی کوئی ایسی خبر جسے ذہن و دل قبول نا کر رہا ہو وہ سنتے ہی بس خون ہتھے ہی اکھڑ جاتا ہے ۔۔ یوں لگتا ہے جیسے باؤلا کتا بولایا بولایا کبھی یہاں کبھی وہاں پھر رہا ہو ، بس پھر سارا سسٹم ہی اپ سیٹ ہو جاتا ہے ۔۔۔ سر ایک دم بھاری ہوتا ہے اور اس کے بھاری ہونے پر مجھے گدھے والی وہ کہانی یاد آجاتی ہے جس کا مالک روز گدھے پر نمک لاد کرشہر لے جایا کرتا تھا ۔ راستے میں وہ ایک گندے نالے سے گزرتا تھا ، ایک روز ایسا ہو کہ گدھا نالے میں گر گیا ، جب وہ اٹھا تو نمک پانی میں بہہ جانے کی وجہ سے اس کا وزن کافی کم ہو گیا تھا ، اگلے دن پھر اس کے یہی کام کیا ، اب یہ اس کا روز کا معمول بن گیا ، مالک بڑا پریشان ہوا ، ایک روز تنگ آ کے مالک نے اس پر روئی لاد دی ، وزن تو کم تھا مگر شاید گدھا قناعت پسند نا تھا عادت کے مطابق وہی کام کیا اور جب اٹھا تو وزن کئی گنا بڑھ گیا تھا، ہائی بلڈ پریشر میں سر کا وزن بالکل اس گیلی روئی جتنا محسوس ہوتاہے، پھر آنکھوں کے آگے اندھیرا آنے لگتا ہے جیسے واپڈا والوں کی مہربانی سے بجلی بند ہو اور ایمرجنسی لائٹ کی چارجنگ بھی ختم ہو جائے اور رات کے دس بجے ہوں!!! فشار خون کچھ اور تیزی دکھاتا ہے ، اور سانس بھی مضطرب دکھائی دینے لگتی ہے بالکل ایسے ہی جیسے کوئی بوڑھا اپنی ساری زندگی گزار کر یاد ماضی میں غرق چارپائی پر بیٹھا پچھتاؤں کے کچوکے کھا رہا ہواور بڑا مضطرب سا اپنی زندگی کے ختم ہو نے کا سے انتظار کر رہا ہو تاکہ اس تکلیف سے نجات پا سکے ۔

دل کی حالت خراب ہونے لگتی ہے کہ سب کھایا پیا ایک ہی جست میں حلق تک آ جائے گا ، جیسے فٹ بال کے میچ میں مخالف ٹیم کی کوشش کے باوجود ایک ہی جست میں فٹ بال پار لگ جائے اور ہر طرف سے کامیابی کا شور اٹھنے لگے۔

ہاتھ ایسے کانپنے لگتے ہیں جیسے 2005 میں اچانک زلزلہ آیا تھا ، اور سب تہس نہس ہو گیا ، اور بس پھر بندہ نڈھال سا ہو کے گر پڑتا ہے ، تھوڑی دیر تک یہ آثار ہوتے ہیں پھر تھوڑا نارمل ہو جاتا ہے ۔

ایک شام ایسے طبیعیت کچھ خراب ہوئی تو بھائی کو فون کیا کہ کب آئیں گے مجھے ڈاکٹر کے پاس جانا ہے ، وہ آگئے تو ڈاکٹر کے پاس گئی مگر اس کی کلینک ہی بند تھی ، اگلے روز امی نے کہا چلو ہسپتال چلتے ہیں ، چلے گئی ان کے ساتھ طبیعیت کچھ ایسی خراب نا تھی کہ میں محسوس کرتی پھر بھی سوچا کہ چلو ڈاکٹر صاحب کو بتا کر اس کا کوئی مستقل حل نکالیں ، ڈاکٹر حبیب سبحانی نے جب میرا بلڈ پریشر چیک کروایا تو 150/100 تھا ۔ مجھے بڑی حیر ت ہوئی کہ جب میری طبیعیت زیادہ خراب ہوتی ہے تو تب کتنا ہو گا۔ ڈاکٹر صاحب نے بھی کچھ ٹیسٹ کروانے کو کہا شاید اس تجسس سے کہ اس عمر میں کیسے بلد پریشر ہائی ہو سکتا ہے ! کئی سوال پوچھے بیٹا آپ نے کوئی ٹینشن ہے ؟پڑھتے ہو ؟ ہاسٹل میں رہتے ہو ؟ پیپر ہونے والے ہیں ؟ سلیبس یاد نہیں ہو گا؟ باہر کے کھانے کھاتے ہو ؟ وغیرہ وغیرہ ۔ جب میرے ٹیسٹ ہوئے انہوں نے ایک سرسری نظر رپورٹس پر ڈال کے مجھے ایک ہفتے کی دوائی لکھ دی، اور دوائی میں نے پورا ایک ہفتہ کھائی اس نیت سے کہ اب یہ معاملہ ٹھپ ہوجائے گا ، مگر وہی گھات کے تین پات۔۔ اور پھر نے میں سوچا بھاڑ میں جائے ۔ بس اب میں نے کسی ڈاکٹر کے پاس نہیں جانا کیونکہ اول تو ڈاکٹرز کے پاس اتنا وقت نہیں کہ وہ میری بات سنیں ، اگر سنتے ہیں تو آدھی ! کیونکہ ہر مریض کے لئے کچھ مخصوص وقت ہے اس سے اسے وقت نہیں مل سکتا، اور دوسرا یہ کہ اب میں تنگ آ گئی ہوں مجھ سے کوئی دوا نہیں کھائی جاتی۔۔
بلڈ پریشر تو ہر نارمل انسان کا بھی گھٹتا بڑھتا رہتا ہے۔ مثلاً اگر کوئی بھاگ دوڑ کرے، اس کے خارجی یا داخلی سسٹم میں کوئی ابنارمیلیٹی آجائے تو عارضی طور پر بلڈ پریشر بڑھ جاتا ہے۔ لیکن اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ یہ بندہ لازماً ”بلڈ پریشر کا مریض“ بھی ہے۔ میں خود سالہا سال سے ہائی بلڈ پریشر کا مریض ہوں اور ”تجربہ“ کی بنیاد پر کہتا ہوں کہ اکثر فزیشینز کوہائی بی پی پیشنٹ کا بلڈ پریشر دیکھنا نہیں آتا۔ اس میں حیران ہونے کی کوئی بات نہیں۔ ایسے مریض کا اکیوریٹ بی پی صرف ایک ایسا کاڑڈیولوجسٹ مانیٹر کرسکتا ہے، جس کے پاس آپ کے لئے کم از 20 سے 30 منٹ اطمینان اور سکون کے ہوں اور آپ کا بی پی دیکھتے ہوئے اسے او پی ڈی میں بیٹھے ہوئے دیگر مریضوں کے ”بھگتانے“ کا خیال نہ ہو۔

مجھے اب تک ایسا صرف ایک کارڈیو لوجسٹ ملا بلکہ ملی ہے۔ یہ کراچی کے مشہور کارڈیولوجی ہاسپٹل سے منسلک ہے۔ اور ہمارے گھر سے قریب ہی رہائش پذیر ہے۔ انہوں نے اپنے گھر میں بھی مریضوں کو دیکھنے کا انتظام کیا ہوا ہے۔ لہٰذا یہاں عموماً رش بالکل نہیں ہوتا۔ اور ڈاکٹر صاحبہ بھی اطمینان اور سکون سے گھر آئے مریضوں کو ”ٹینشین فری حالت“ میں چیک کرتی ہیں۔ میرے والدین بھی ہائی بلڈ پریشر کے مریض ہیں اور ہم اکثر و بیشتر ان سے چیک اپ کرواتے ہیں۔ پہلے یہ مریض سے دس پندرہ منٹ تک گپ شپ کرکے ہسٹری لیتی ہیں۔ پھر مریض کا ای سی جی کرتی ہیں۔ اس کے بعد بلڈ پریشر منفرد طریقہ سے مانیٹر کرتی ہیں۔ پہلے مریض کو بٹھا کر، پھر چت لٹا کر، پھر دائیں کروٹ لٹا کر پھر بائیں کروٹ لٹا کر، بی پی ریڈنگز لیتی ہیں اور ان سب ریڈینگز کی مدد سے یہ جاننے کی کوشش کرتی ہیں کہ مریض ”ہائی بی پی کا مریض ہے یا نہیں“ ۔ پھر کہیں جا کر دوا دیتی ہیں

ویسے تو بہترین بی پی ایپریٹس مرکری والاہی ہوتا ہے۔ لیکن اس کا استعمال کرنا ایک عام آدمی کے لئے بہت مشکل ہے۔ آج کل ڈیجیٹل آٹو میٹک بی پی اپریٹس بھی مارکیٹ میں دستیاب ہے جو پاکستان میں بہترین قسم کا 12 سے 15 ہزار میں آجاتا ہے۔ اس میں ائیر کو پمپ بھی نہیں کرنا پڑتا۔ بس صرف بازو پر اسے لپیٹ کر ایک بٹن دبانا پڑتا ہے۔ ایک منٹ کے اندر اندر بلڈ پریشر اور نبض کی رفتار ہندسوں مں آجاتی ہے۔ یہ غلط طور پر مشہور ہے کہ ڈیجیٹل مشین اکیوریٹ نہیں ہوتی۔ اور یہ خاص طور پر ڈاکٹرز حضرات کی اڑائی ہوئی بات ہے تاکہ لوگ صرف بی پی چیک کروانے بھی انہی کے پاس جائیں۔ میرا مشورہ ہے کہ ہر گھر میں یہ مشین ضرور ہونی چاہئے۔ بالخصوص ایسے گھروں میں جہاں ہائی بلڈ پریشر کی شکایت عام ہو۔ آپ بھی ایک مشین گھر پر رکھ لیں۔ مشین کی ریڈنگ کو مرکری مشین کی ریڈنگ سے کبھی کبھار موازنہ کرکے اس کی کیلیبریشن کو یقینی بنا لیں۔ اور جب بھی آپ کو یہ پرابلم ہو تو بھاگ دوڑ کر ڈاکٹر کے پاس جانے کی بجائے اطمینان سے بیٹھے اور لیٹے دو چار ریڈنگز لے کر دیکھ لیں۔ ڈیجیٹل مشین میں ہر ریڈنگ کے بعد 5 منٹ کا وقفہ کرنا ضروری ہے۔

مختلف اوقات میں لی گئی اپنی ان ریڈنگز کو کسی اچھے کارڈیالوجسٹ کے ساتھ شیئر کریں۔ اور اگر ”باہمی رضامندی“ سے یہ طے ہوجائے کہ آپ واقعی ”ہائی بلڈ پریشر“ کی مریضہ ہیں (عموماً ایسا مریض ابتدا میں یہ بات دل سے تسلیم نہیں کرتا۔ جب تک مریض اپنے مرض کو ”تسلیم“نہیں کرتا، اس کا علاج ممکن نہیں ہوا کرتا)۔ تب ہی ”علاج“ شروع ہوسکتا ہے۔ میں نے علاج کو ”علاج“ اس لئے لکھا ہے کہ ہائی بلڈ پریشر اور بلڈ شوگر دو ایسے ”امراض“ ہیں جن کا علاج تا حال ممکن ہی نہیں۔ یہ دونوں امراض (میں ان دونوں امراض میں ”خود کفیل“ ہوں) کیوریبل نہیں بلکہ صرف کنٹرول ایبل ہیں۔ اورانہیں ساری عمر تین طریقوں سے ”کنٹرول“ کرنا پڑتا ہے۔
  1. اپنی موجودہ لائف اسٹائل کو ڈاکٹر کے مشورے سے تبدیل کرتے ہوئے۔ جیسے واک اور ایکسر سائز وغیرہ
  2. کھانے پینے میں احتیاط کرتے ہوئے جیسے نمک اور مصالحہ دار اشیاء، ریڈ میٹ وغیرہ کا کم سے کم استعمال کرنا ۔ نمک یعنی سوڈیم لیول بالکل زیرو بھی نہیں ہونا چاہئے۔ کم سے کم نمک کھاتے رہنا چاہئے۔ ابتدا میں ہم نے والدہ کو نمک بالکل بند کروادیا تو ایک مرتبہ بی پی بہت شوٹ کرگیا۔ ہسپتال میں داخل کروایا تو ٹیسٹ کے بعد پتہ چلا کہ سوڈیم لیول صفر کے قریب ہے چنانچہ انہوں نے سوڈیم کلورائیڈ (خوردنی نمک) کی ڈرپ لگادی۔ ہے نا حیرت والی بات کہ ایک ہائی بلڈ پریشر کے مریض کو نمک کا ڈرپ لگوایا جائے۔ تب سے ہم نے ان کے کھانے میں معمولی نمک کو شامل رکھنا شروع کردیا۔ سالن وغیرہ میں پکا ہوا ہلکا نمک ٹھیک ہے۔ لیکن اوپر سے سلاد وغیرہ میں نمک ڈال کر کبھی نہ کھائیں۔ بلکہ ہر کھانے میں کچی سلاد کے ساتھ لہسن کو دو جوے کچے کھالیا کریں۔ کھیرا ککڑی، کدو کا زیادہ استعمال مفید ہے۔ گھی پروٹین کم سے کم اور ریڈ میٹ بالکل نہ کھائیں۔ اگر مریض کو شوگر کی شکایت نہ ہو تو سیزن میں تربوز زیادہ سے زیادہ کھانا چاہئے۔
  3. اور ڈاکٹر (عام فزیشین نہیں بلکہ کارڈیولوجسٹ) کی بتائی ہوئی دوا، بلا ناغہ اور ساری عمر کھانی ہیں۔ (حکیموں یا ہومیو حضرات کی ”علاج کی گارنٹی“ پر کبھی ایمان نہ لائیں) البتہ ہر سال یا ششماہی میں ڈاکٹر ہی کی مدد سے ادویات تبدیل کرتے رہنا چاہئے۔
ایک بلڈ پریشر کے ”حقیقی مریض“ کو یہ تینوں کام تا زندگی کرنی پڑتی ہے۔ اگر ان کی مدد سے بی پی عموماً ”انڈر کنٹرول“ رہے تو یہ مرض، مریض کو کسی بھی قسم کا نقصان نہیں پہنچاتا۔ اور اگر اکثر و بیشتر ایبنامل رہے تو جسم کے بیشتر اہم اعضاء کو ناقابل تلافی نقصان پہنچاتا رہتا ہے۔ واضح رہے کہ جب بندہ ہائی بلڈ پریشر کا ”عادی“ ہوجائے تو پھر اسے کچھ بھی ایبنارمل فیل نہیں ہوتا۔ لہٰذا وہ اس طرف بالکل توجہ نہیں دیتا۔ اور یوں یہ مرض سائلینٹ کلر بن جاتا ہے۔

پس نوشت: ”ڈھاک کے تین پات“ صحیح محاورہ ہے۔ شاید ٹائپنگ ایرر ہوگیا ہو۔ اور ہاں یہ ہائی بلڈ پریشر یا بلڈ شوگر کوئی ”گندی بیماری“ بھی نہیں ہے۔ یہ تو اب ”اسٹیٹس سمبل“ بن چکا ہے۔ یہ امراض (بالعموم) عام غریب غربا کو نہیں بلکہ ”ہائی سوسائٹی“ کے لوگوں کو ہوا کرتا ہے۔
مجھے شوگر ہوگئی ہے۔ میرا بی پی ہائی ہوگیا ہے
گویا اب میرا لائف اسٹائل ہائی فائی ہوگیا ہے
(بے وزن شعر پر شعراء سے معذرت)​
 
آخری تدوین:

عثمان

محفلین
اللہ تعالیٰ صحت دے۔ کھانے پینے ، سونے ، کام اور تفریح میں توازن قائم کرو۔ انشااللہ مسئلہ حل ہوجائے گا۔
 

الف عین

لائبریرین
یہ تو فکر کی بات ہے ناعمہ، اس پر توجہ دو، یوں ہی اگنور مت کرو۔ بکڈ پریشر ہر دن نہیں تو ہفتے میں دو بات ضرور چیک کرو۔ نایاب کے مشورے صائب ہیں۔ بلکہ میں تو کہتا ہوں کہ لہسن کی ایک یا دو کلیاں کچی ہی کھاؤ روزانہ صبح ویرے۔
 

یوسف-2

محفلین
1240426_630172827026790_1089506057_n.jpg
 

شمشاد

لائبریرین
یوسف بھائی تازہ انجیر کی تو کیا ہی بات ہے۔ یہاں پر سوکھی انجیر بھی ملتی ہے تو کیا سوکھی انجیر کے بھی اتنے ہی فوائد ہیں؟
 
Top