طالش طور
محفلین
سر الف عین
اور دیگر احباب سے اصلاح کی درخواست ہے
میں نہیں رند مجھے آج پلا دی کس نے
تیرے بیمارِ تمنا کو دوا دی کس نے
دل یہ کہتا ہے کہ بے نوری کا ماتم کرلوں
میری آغوش میں یہ رات سلا دی کس نے
اپنی گم گشتہ جوانی کی جھلک سے پوچھو
خود کو خود ساختہ ہجراں کی سزا دی کس نے
اپنے چہرے کو اسیری کی ردا سے ڈھانپے
میں تو سویا تھا کہ زنجیر ہلا دی کس نے
کس کو معلوم نہیں میرا جنازہ ہے اٹھا
ہائے اس موڑ پہ جینے کی دعا دی کس نے
رہروِ شہرِ تمنا سے نہ پوچھو طالش
کس نے کانٹے دئیے گلشن کو صبا دی کس نے
اور دیگر احباب سے اصلاح کی درخواست ہے
میں نہیں رند مجھے آج پلا دی کس نے
تیرے بیمارِ تمنا کو دوا دی کس نے
دل یہ کہتا ہے کہ بے نوری کا ماتم کرلوں
میری آغوش میں یہ رات سلا دی کس نے
اپنی گم گشتہ جوانی کی جھلک سے پوچھو
خود کو خود ساختہ ہجراں کی سزا دی کس نے
اپنے چہرے کو اسیری کی ردا سے ڈھانپے
میں تو سویا تھا کہ زنجیر ہلا دی کس نے
کس کو معلوم نہیں میرا جنازہ ہے اٹھا
ہائے اس موڑ پہ جینے کی دعا دی کس نے
رہروِ شہرِ تمنا سے نہ پوچھو طالش
کس نے کانٹے دئیے گلشن کو صبا دی کس نے