فاخر
محفلین
نوٹ: گزشتہ 16 جون 2023 کو طویل علالت کے بعد ہمارے استاد مکرم ادیب شہیر محدث و مفسر استاد الاساتذہ حضرت مولانا محمد اسلام صاحب قاسمی علیہ الرحمہ استاد حدیث و ادب عربی دارالعلوم وقف، دیوبند وفات پا گئے تھے، انا للہ وانا الیہ راجعون ۔ ان کی وفات حسرت آیات پر لکھا گیا مرثیہ احباب کی خدمت میں پیش ہے، یاد رہے کہ مرثیہ نگاری سے ہمارا (دیوبندیوں کا) کوئی واسطہ نہیں ہے، البتہ جذبات کے اظہار کے لیے کبھی کبھار کوئی مضمون نظم کرلیا جاتا ہے۔ اگر فنی نقائص محسوس ہوں تو در گزر کیجیے گا 🙏، کیوں کہ ہم اس صنف سے کلیۃً بے بہرہ اور نا آشنا ہیں۔
بزم جس سے تھی تابندہ واحسرتا،ہائے وہ شمعِ علم واَدب بجھ گئی!
علم کی جس سے پائی تھی ہم نے ضیا، ہائے وہ شمعِ علم و اَدب بجھ گئی!
ظلمتوں میں تمازت سے جلتی رہی، لغزشِ پا کا شکوہ نہ پھر بھی کیا
نقش چھوڑے ہیں جس نے سبھی دیرپا،ہائے وہ شمعِ علم و اَدب بجھ گئی!
وہ محدث، مفسر، فقیہ ِزماں، اور زبان و قلم کے دھنی، شہسوار
ذ ات جس کی تھی اک انجمن برملا، ہائے وہ شمعِ علم و اَدب بجھ گئی
حلقۂ علم میں مثل شمس و قمر ضو فشاں ہی رہی ہر گھڑی بے خطر
بالیقیں ذات تھی جس کی اک آئنہ، ہائے وہ شمعِ علم و اَدب بجھ گئی
حامی و ہم نوا اہل حق کے رہے، کوہ صورت رہے دین کی راہ میں
استقامت کا جس نے نہ سودا کیا، ہائے وہ شمعِ علم و ادب بجھ گئی
جس کی تنویر سے حل ہوئے چیستاں،تاابد یاد رکھے گا جس کو جہاں
اپنے فن میں جو تھی ایک عقدہ کشا، ہائے وہ شمعِ علم و ادب بجھ گئی
خوشہ چیں جس کے تم بھی تو ہو آخرش، جس کے فیضان سے تم ہوئے مستفیض
اِس لئے تم بھی فاخر لکھو مرثیہ،ہائے وہ شمعِ علم و ادب بجھ گئی
سوگوار: احمد فاخر (افتخار رحمانی) نئی دہلی
بزم جس سے تھی تابندہ واحسرتا،ہائے وہ شمعِ علم واَدب بجھ گئی!
علم کی جس سے پائی تھی ہم نے ضیا، ہائے وہ شمعِ علم و اَدب بجھ گئی!
ظلمتوں میں تمازت سے جلتی رہی، لغزشِ پا کا شکوہ نہ پھر بھی کیا
نقش چھوڑے ہیں جس نے سبھی دیرپا،ہائے وہ شمعِ علم و اَدب بجھ گئی!
وہ محدث، مفسر، فقیہ ِزماں، اور زبان و قلم کے دھنی، شہسوار
ذ ات جس کی تھی اک انجمن برملا، ہائے وہ شمعِ علم و اَدب بجھ گئی
حلقۂ علم میں مثل شمس و قمر ضو فشاں ہی رہی ہر گھڑی بے خطر
بالیقیں ذات تھی جس کی اک آئنہ، ہائے وہ شمعِ علم و اَدب بجھ گئی
حامی و ہم نوا اہل حق کے رہے، کوہ صورت رہے دین کی راہ میں
استقامت کا جس نے نہ سودا کیا، ہائے وہ شمعِ علم و ادب بجھ گئی
جس کی تنویر سے حل ہوئے چیستاں،تاابد یاد رکھے گا جس کو جہاں
اپنے فن میں جو تھی ایک عقدہ کشا، ہائے وہ شمعِ علم و ادب بجھ گئی
خوشہ چیں جس کے تم بھی تو ہو آخرش، جس کے فیضان سے تم ہوئے مستفیض
اِس لئے تم بھی فاخر لکھو مرثیہ،ہائے وہ شمعِ علم و ادب بجھ گئی
سوگوار: احمد فاخر (افتخار رحمانی) نئی دہلی