ظہیراحمدظہیر
لائبریرین
ہاتھوں میں لئے سنگ کی سوغات چلی ہے
اُترے گی مرے گھر ہی جو بارات چلی ہے
ملتے ہیں گھڑی بھر کو دکھانے کیلئے زخم
یاروں میں نئی طرزِ ملاقات چلی ہے
لگتا ہے کہ افسانہء رسوائی بنے گی
وہ بات جو اغیار سے بے بات چلی ہے
جو عشق نے چاہا ہے وہی کر کے دکھایا
کب دل کے حضور اپنی کوئی بات چلی ہے
پھر کوئے سیاست میں بعنوانِ شریعت
اک رسمِ خریداریء جذبات چلی ہے
۔۔۔ ۔۔ ۲۰۰۲۔۔۔۔۔۔۔۔
اُترے گی مرے گھر ہی جو بارات چلی ہے
ملتے ہیں گھڑی بھر کو دکھانے کیلئے زخم
یاروں میں نئی طرزِ ملاقات چلی ہے
لگتا ہے کہ افسانہء رسوائی بنے گی
وہ بات جو اغیار سے بے بات چلی ہے
جو عشق نے چاہا ہے وہی کر کے دکھایا
کب دل کے حضور اپنی کوئی بات چلی ہے
پھر کوئے سیاست میں بعنوانِ شریعت
اک رسمِ خریداریء جذبات چلی ہے
۔۔۔ ۔۔ ۲۰۰۲۔۔۔۔۔۔۔۔