فاتح
لائبریرین
غیر ہو ناشاد، کیوں کیسی کہی
چاہتا ہوں داد، کیوں کیسی کہی
پہلے گالی دی سوالِ وصل پر
پھر ہوا ارشاد، کیوں کیسی کہی
پیر زن کے ساتھ بول اٹھی اجل
اس نے اے فرہاد، کیوں کیسی کہی
تم نے دل کی بات کیوں، کیسی سنی
ہم نے یہ رو داد کیوں کیسی کہی
عاشقوں کے قتل پر اتنی خوشی
آپ ہیں جلاد، کیوں کیسی کہی
مانگتے تھے میرے ملنے کی دعا
وہ بھی دن ہیں یاد، کیوں کیسی کہی
لے چلیں گے آج تجھ کو ان کے پاس
اے دلِ ناشاد! کیوں کیسی کہی
حشر میں پوچھے گا کہہ کر سرگذشت
یہ کہانی یاد، کیوں کیسی کہی
سن لئے وصلِ عدو کے تم نے شعر
یہ مبارک باد، کیوں کیسی کہی
میں کروں تیری طرح تجھ پر ستم
اے ستم ایجاد! کیوں کیسی کہی
دل لگایا اب تو ہم نے پند گو
ہرچہ بادا باد! کیوں کیسی کہی
صید کر لو طائرِ جانِ رقیب
تم بنو صیاد، کیوں کیسی کہی
ہم نے تجھ سے آج اپنی آرزو
بے کئے فریاد، کیوں کیسی کہی
تو بھی اے ناصح کسی پر جان دے
ہاتھ لا استاد، کیوں کیسی کہی
داغؔ تجھ کو باغِ جنت ہو نصیب
خانماں برباد، کیوں کیسی کہی
(نواب مرزا داغؔ دہلوی)