ہارنے کے بعد۔

رشید حسرت

محفلین
کچھ اور بھی ھے وہ تنہا سا ہارنے کے بعد
الجھ گیا تیری زلفیں سنوارنے کے بعد

ابھی تو جسم کی طاقت کو پھر سمیٹنا ھے
میں بے سکت ھؤا دشمن کو مارنے کے بعد

کُھلا کہ وہ تو کسی اور کی امانت تھا
کسی کے حسن کا صدقہ اُتارنے کے بعد

تمام عمر کی پُو نجی بھی ساتھ چھوڑ گئی
جہیز کے لیئے قرضہ اُتارنے کے بعد

نجانے کون سے صحرا میں آ گیا ھوں میں
گھنیرے سائے میں گھڑیاں گزارنے کے بعد

خود اپنے آپ سے شائد بچھڑ گیا ھوں میں
اُس ایک شخص کو مڑ کر پُکارنے کے بعد۔

رشیدؔ وقت نے مُٹھی میں اپنی بھینچ لیا
ہزاروں خواہشیں دل میں اُبھارنے کے بعد۔

رشید حسرتؔ، کوئٹہ۔
 
Top