ہاشم محمد الخطاط

الف نظامی

لائبریرین
عراق کے ممتاز خطاط
ہاشم محمد الخطاط مرحوم

از خورشید عالم گوہر قلم
مشمولہ از ماہنامہ پھول اگست 2008
photoHashim001.jpg


عراق۔۔۔
یہ وہ سرزمین ہے جس میں تاریخ کے بہت سے راز چھپے ہوئے ہیں اور اس سرزمین میں بہت سے انبیاء کرام بھی مبعوث ہوئے ہیں۔ اس سرزمین پر ہونے والے بعض واقعات قرآن کریم میں بھی بیان ہوئے ہیں جن میں سامری ، نمرود ، شداد ، ذات ارم کی قوم ، حضرت داود علیہ السلام اور بہت سے دیگر انبیاء کرام کے واقعات شامل ہیں۔ عراق میں تہذیب نے کئی روپ بدلے۔ بے شمار زبانیں ، علوم و فنون معرض وجود میں آئے۔ اسلام کے آنے کے بعد اس ملک کی تہذیب و تمدن پر نمایاں اثرات مرتب ہوئے اور بعد ازاں اسی ملک کے شہر کوفہ کو اسلامی سلطنت کا دارالحکومت بننے کا اعزاز حاصل ہوا۔ عباسی اور اموی سلاطین کے عہد میں بغداد نے خوب ترقی کی اور یہاں بڑے بڑے مدارس اور لائبریریاں قائم ہوئیں۔ امام اعظم ، امام شافعی اور امام احمد بن حنبل جیسے جلیل القدر علمائے اسلام پیدا ہوئے۔ حضرت جنید بغدادی ، بایزید بسطامی ، حبیب عجمی ، رابعہ بصری اور حضرت غوث اعظم شیخ عبد القادر جیلانی جیسے جلیل القدر بزرگ بھی اس زمین پر رونق افروز ہوئے۔ ہلاکو اور چنگیز خان کے ہاتھوں اس ملک کی تباہی ہوئی اور سقوط بغداد کا دلخراش سانحہ بھی ہوا۔۔۔ سقوط بغداد بے بعد پھر اس ملک نے دوبارہ حیرت انگیز ترقی کی اور ایک بار پھر علم و عرفان کا مرکز بنا۔ آج کل پھر اسی ملک پر صلیبی افواج ظلم و ستم کے نئے باب رقم کر رہی ہیں۔
اسی بغداد میں جہاں علماء و فضلاء کی کوئی کمی نہیں رہی ، خطاطوں نے بھی قلم کے حسن و جمال کا بھر پور اظہار کیا اور ہاشم محمد الخطاط جیسے عظیم صاحب فن پیدا ہوئے۔
ہاشم محمد الخطاط بغداد کے نواح میں واقع ایک گاوں کے رہنے والے تھے۔ فن خطاطی کی محبت انہیں بغداد لے آئی اور پھر وہ ہاشم کہ جو کبھی بغداد میں اجنبی تھے ، اپنی محنت اور خداداد صلاحیت کے باعث خطاطی کے حوالے سے بغداد کی شناخت بن گئے اور ہاشم بغدادی کو خطاطی کے حسن اور قلم کے بانکپن کی علامت سمجھا جانے لگا۔
ہاشم نے بغداد میں مقامی خطاطوں نے فن خطاطی کی تربیت حاصل کرنا شروع کردی ۔ ڈرائنگ میں مہارت کے باعث انہیں لفظوں کی نوک پلک سنوارنے کا خوب موقع ملا۔ بغداد میں جب فن کے حصول میں تشفی نہ ہوسکی تو مصر چلے آئے جہاں قاہرہ میں مدرسہ تحسین الخط میں ممتاز خطاط سید ابراہیم نے ہاشم محمد کے اندر چھپے خطاط کو پہچان لیا اور بھر پور انداز میں رہنمائی شروع کردی جس کے باعث ہاشم محمد کے فن میں نکھار پیدا ہونا شروع ہوگیا اور وہ فن کی بلندیوں کو چھونے لگے۔ پھر وہ وقت بھی آیا جب سید ابراہیم نے انہیں تکمیل فن کی سند دی۔
یہ وہ دور تھا جب ترکی کے ممتاز خطاط حامد الآمدی کا سورج پوری طرح چمک رہا تھا چناچہ ہاشم محمد ترکی میں استاد حامد الآمدی کی خدمت میں حاظر ہوئے اور ان کے حسن طلب کو دیکھتے ہوئے استاد حامد الآمدی نے ہاشم محمد کو گلے لگا لیا۔ اب ہاشم محمد کا ہاتھ خطاطی کے امام اور مجتہد کے ہاتھ میں تھا۔ استادِ فن نے ہاشم پر اس فن کے وہ راز بھی افشا کردیے جو ابھی تک اوجھل تھے اور ہاشم کو یہ فن ایک نئی روش اور نئی صورت میں نظر آنے لگا۔ قلم کی جنبش اور لفظوں میں انہیں جان پڑتی نظر آئی۔
حامد الآمدی ترکی کے وہ آخری خطاط تھے جو سلطنت عثمانیہ کی یادگار تھے۔ وہ درویش بزرگ اور صاحب نظر تھے۔ توکل ، غریب پروری اور بے لوث خدمت ان کی فطرت میں شامل تھے۔ انہوں نے ہاشم محمد میں کوئی کمی باقی نہیں رہنے دی۔ اس کا اظہار ایک بار ہاشم محمد نے خود اس طرح کیا:
"میں جب مصر سے ترکی پہنچا اور استاد حامد الآمدی نے مجھے تربیت دینا شروع کی تو مجھے احساس ہوا کہ میرے لئے فن خطاطی ایک بالکل نیا فن ہے۔ میں نے خاموشی سے استاد محترم سے سیکھنا شروع کیا اور ایک مرحلے میں مجھے بخوبی احساس ہوا کہ میں نے فن سے صحیح معنوں میں استاد محترم ہاتھوں تعارف حاصل کیا ہے۔"
ہاشم محمد نے استاد حامد سے تربیت حاصل کرکے واپسی کا ارادہ کیا اور بغداد میں آ کر اہل فن کو سلطنت عثمانیہ کے جلال و جمال خط سے آگاہ کیا۔
انہوں نے سرکاری و نیم سرکاری عمارتوں پر اور کئی مساجد پر خطاطی کے خوبصورت مظاہرے کئے۔ بے شمار کتب کے سرورق لکھے ۔ حمائل شریف کے علاوہ خطاطی کی تربیت پر ایک رسالہ بھی لکھا۔ ان کے ہاتھ نے قلم کے جو موتی بکھیرے وہ ہمیشہ یادگار رہیں گے۔ آخر دل کے عارضہ میں مبتلا ہوکر وہ 1982 میں بغداد کو اداس چھوڑ کر شہر خموشاں میں جا بسے ۔ مگر ان کا فن ہمیشہ تابندہ و پایندہ رہے گا۔
 

غ۔ن۔غ

محفلین
الف نظامی بھائی بہت شکریہ یہ ساری معلومات اور ان خوبصورت اور بہترین فن پاروں کا لنک ہم سے شئیر کرنے کے لیے:)
ماشاءاللہ بہت بہترین اور دیدہ زیب فن پارے ہیں اور ایک سے ایک بڑھ کر ہے :great:ے :best:
 

تلمیذ

لائبریرین
نظامی صاحب، خط ثلث میں کمال کا کام ہے ہاشم بغدادی صاحب کا۔
شریک کرنے کا شکریہ۔
 
Top