ہالینڈ کے اسلام مخالف سیاستدان نے اسلام قبول کرلیا

جاسم محمد

محفلین
ہالینڈ کے اسلام مخالف سیاستدان نے اسلام قبول کرلیا
196661_3188221_updates.jpg

اسلام مخالف ہالینڈ کے سیاستدان گیرٹ وائلڈر (دائیں)، دین اسلام میں داخل ہونے والے جورم کلیرن (بائیں)۔ فوٹو: فائل

ایمسٹرڈم: ہالینڈ کے اسلام مخالف سیاستدان گیرٹ وائلڈر کے اہم ساتھی اور سابق رکن اسمبلی جورم کلیرن نے اسلام قبول کرلیا۔

اسلام کے خلاف سخت گیر مؤقف رکھنے اور اس کا پرچار کرنے والے جورم کلیرن نے اپنی غلطیوں کا اعتراف کرتے ہوئے دین اسلام میں داخل ہونے کا اعلان کیا۔

جورم کلیرن کا کہنا تھا کہ اسلام کا منفی چہرہ پیش کرنے اور اسلام کے بارے میں لوگوں کو غلط معلومات فراہم کرنے پر معافی مانگتا ہوں۔

40 سالہ کلیرن کا کہنا تھا کہ ان کی کتابوں کی الماری میں اسلام مخالف بہت سی کتابیں تھیں اور اسی کے ساتھ بائبل اور پیغمبر اسلام سے متعلق بھی کتابیں تھیں جن کا گہرائی سے مطالعہ کیا اور اس نتیجے پر پہنچا کہ ان کے خیالات اسلام سے متعلق غلط تھے۔

کلیرن نے کہا کہ انہوں نے ابتدا میں اسلام مخالف کتابیں لکھنے کا فیصلہ کیا جس کے لیے بہت سا مواد لکھا اور چاہتا تھا کہ اسلام کے دلائل کا جواب دلائل سے دوں لیکن اس نتیجے پر پہنچا کہ دائیں بازوں کے ارکان اور دنیا کی جانب سے مسائل کا ذمہ دار اسلام کو قرار دینا غلط ہے۔

196661_3106051_updates.jpg

چالیس سالہ کلیرن دین اسلام میں داخل ہونے سے قبل جورم کلیرن فار رائٹ پارٹی فار فریڈم کے سرگرم رہنما تھے۔ فوٹو: بشکریہ الجزیرہ

انہوں نے کہا کہ ان کے اسلام قبول کرنے کو اہلیہ نے بھی تسلیم کرلیا ہے تاہم وہ اپنے دو بچوں اور بیوی کو دین اسلام میں داخل ہونے پر مجبور نہیں کریں گے، اس کا فیصلہ وہ ان پر چھوڑتے ہیں۔

کلیرن نے کہا کہ وہ کسی پر مسیحیت کو نافذ کرنا نہیں چاہتے تھے اور اسی طرح وہ اسلام کے بارے میں بھی چاہتے ہیں۔

یاد رہے کہ دین اسلام میں داخل ہونے سے قبل جورم کلیرن فار رائٹ پارٹی فار فریڈم کے سرگرم رہنما تھے اور وہ اس جماعت کے پلیٹ فارم سے 2010 سے 2017 تک رکن اسمبلی رہے۔
 

فلسفی

محفلین
اللہ اکبر، بے ساختہ یہ الفاظ نکلے ہیں

انھیں ہے وہم شاید وہ چراغِ حق بجھا دیں گے
ہمیں لیکن یقیں ہے روشنی ان تک بھی پہنچے گی
 

م حمزہ

محفلین
بہت اچھی بلکہ بڑی خبر ہے۔ ایسے لوگ جو دینِ اسلام کو سوچ سمجھ کر قبول کرتے ہیں اکثر اوقات وہ بہت اچھے مسلمان ثابت ہوتے ہیں۔ اللہ انہیں استقامت عطا فرمائے۔
 

جاسم محمد

محفلین
بہت اچھی بلکہ بڑی خبر ہے۔ ایسے لوگ جو دینِ اسلام کو سوچ سمجھ کر قبول کرتے ہیں اکثر اوقات وہ بہت اچھے مسلمان ثابت ہوتے ہیں۔ اللہ انہیں استقامت عطا فرمائے۔
جی ہاں۔ اصل میں موصوف اسلام مخالف کتاب لکھنے کیلئے تحقیق کر رہے تھے۔ او ر دوران تحقیق نتیجتاً مسلمان ہو گئے :)
 

فاخر

محفلین
جب سے یہ خبر میں نے پڑھی ہے قدرت کی کاریگری اور صناعی پر مسکرا رہا ہوں کہ خدا نے کس طرح ایک سخت گیر مشیر پر اسلام کے حقائق اور ہدایت کے دروازے کھول دیئے ، بیچارہ یہ تحقیق کرنے چلا تھا کہ اپنی تحقیق سے اسلام کو زک پہنچائیں گے ؛لیکن طرفہ تماشا کہہ لیں کہ وہ خود اسلام کا اسیر ہوکر رہ گیا ۔ نبی برحق و آخرالزماں صلی اللہ علیہ وسلم نے سچ کہا :’’ الاسلام یعلو و لایعلیٰ‘‘
 

جاسم محمد

محفلین
جب سے یہ خبر میں نے پڑھی ہے قدرت کی کاریگری اور صناعی پر مسکرا رہا ہوں کہ خدا نے کس طرح ایک سخت گیر مشیر پر اسلام کے حقائق اور ہدایت کے دروازے کھول دیئے ، بیچارہ یہ تحقیق کرنے چلا تھا کہ اپنی تحقیق سے اسلام کو زک پہنچائیں گے ؛لیکن طرفہ تماشا کہہ لیں کہ وہ خود اسلام کا اسیر ہوکر رہ گیا ۔ نبی برحق و آخرالزماں صلی اللہ علیہ وسلم نے سچ کہا :’’ الاسلام یعلو و لایعلیٰ‘‘
اللہ الحق ہے۔ سچ کا خدا ہے۔ دشمن بھی اسلام پر تحقیق کر کے مسلمان ہو رہے ہیں۔
 

جاسمن

لائبریرین
ماشاءاللہ۔
الحمداللہ۔
اللہ اکبر۔
اللہ کا بہت شکر ہے۔ اللہ انھیں اور سب مسلمانوں کو آسانیاں اور دین پہ استقامت عطا فرمائے۔آمین!
 

احمد محمد

محفلین
خبر تو یقیناً بہت اچھی ہے جسے پڑھ کر خوشی ہونی چاہیے۔ مگر پڑھ کر خوشی سے زیادہ شرمندگی ہوئی اور ذہن کچھ سوال و جواب میں الجھ گیا۔ آپ احباب سے راہنمائی کے لیے تبادلہ کرتا ہوں:-

شرمندگی ہوئی یہ جان کر کہ اسے خود تحقیق کرنا پڑی (غرض جو بھی تھی) حالانکہ اتنی کثیر تعداد میں ہم مسلمان موجود ہیں مگر صد افسوس کہ اسے کوئی متاثر نہ کر سکا اور اسے خود (بفضلِ تعالٰی) اس راستہ کو چننا پڑا.

خوش ہونے کی بجائے شاید ہمیں ڈرنا چاہیے اس وقت سے جب لوگ پرکھ کر ایمان لانے لگیں کیونکہ اس صورتِ حال میں مسلمانوں کا مقصد (دین کی تبلیغ و ترویج) قریب المرگ یا پھر قضا ہوچکا ہوگا۔

اب "شاید" اس نو مسلم کو دکھ ہو رہا ہو کہ اس نے چالیس برس اسلام سے دور یا اسلام کے مخالف گذار دئیے، مگر مجھے شرمندگی "ضرور" ہوئی یہ سوچ کر کہ ہم تو پیدائشی مسلمان ہیں پھر بھی دین سے دوری پر کوئی دکھ اور افسوس نہیں۔

اللّٰہ تعالٰی ہمیں ہدایت عطا فرمائیں تا کہ ہم پیغمبر اسلام کے صحیح معنوں میں پیغام بر بن سکیں

تاکہ

غیر مسلم ہماری زندگی اور اعمال سے متاثر ہوکر دین اسلام کی طرف از خود راغب ہوں

نہ کہ

ہمیں بے عمل رہ کر زبانی و بیانی تبلیغ کرنی پڑے (جس کا شاید کوئی خاص اثر بھی نہیں)، آمین۔
 
آخری تدوین:

سروش

محفلین

فلسفی

محفلین
خبر تو یقیناً بہت اچھی ہے جسے پڑھ کر خوشی ہونی چاہیے۔ مگر پڑھ کر خوشی سے زیادہ شرمندگی ہوئی اور ذہن کچھ سوال و جواب میں الجھ گیا۔ آپ احباب سے راہنمائی کے لیے تبادلہ کرتا ہوں:-

شرمندگی ہوئی یہ جان کر کہ اسے خود تحقیق کرنا پڑی (غرض جو بھی تھی) حالانکہ اتنی کثیر تعداد میں ہم مسلمان موجود ہیں مگر صد افسوس کہ اسے کوئی متاثر نہ کر سکا اور اسے خود (بفضلِ تعالٰی) اس راستہ کو چننا پڑا.

خوش ہونے کی بجائے شاید ہمیں ڈرنا چاہیے اس وقت سے جب لوگ پرکھ کر ایمان لانے لگیں کیونکہ اس صورتِ حال میں مسلمانوں کا مقصد (دین کی تبلیغ و ترویج) قریب المرگ یا پھر قضا ہوچکا ہوگا۔

اب "شاید" اس نو مسلم کو دکھ ہو رہا ہو کہ اس نے چالیس برس اسلام سے دور یا اسلام کے مخالف گذار دئیے، مگر مجھے شرمندگی "ضرور" ہوئی یہ سوچ کر کہ ہم تو پیدائشی مسلمان ہیں پھر بھی دین سے دوری پر کوئی دکھ اور افسوس نہیں۔

اللّٰہ تعالٰی ہمیں ہدایت عطا فرمائیں تا کہ ہم پیغمبر اسلام کے صحیح معنوں میں پیغام بر بن سکیں

تاکہ

غیر مسلم ہماری زندگی اور اعمال سے متاثر ہوکر دین اسلام کی طرف از خود راغب ہوں

نہ کہ

ہمیں بے عمل رہ کر زبانی و بیانی تبلیغ کرنی پڑے (جس کا شاید کوئی خاص اثر بھی نہیں)، آمین۔
محترم، ڈرنے کی حد تک بات آپ کی درست ہے کہ اللہ پاک سے ڈرتے رہنا چاہیے کہ ہم سے یہ سوال نہ ہو کہ ہمیں تو دین ماں کی گود سے مل گیا تھا تو اس پر عمل کیوں نہ کیا اور کیوں دوسروں تک اس پیارے دین کو نہ پہنچایا؟

لیکن کوئی بھی نو مسملم بشمول جورم کے جن کتب یا مواد کا مطالعہ کر کے مسلمان ہوا ہے وہ بھی تو کسی ملسمان نے ہی لکھی ہوں گی۔ ظاہری بات ہے قرآن کریم کی زبان عربی ہے اس نے خود عربی زبان کا مطالعہ کرکے قرآن یا حدیث کو تو نہیں سمجھا ہو گا۔ اس لیے یہ بات بھی باعث اطمیمان ہی ہے کہ اللہ پاک کے ایسے بندے دنیا میں ہیں یا تھے جن کے کلام کی اتنی تاثیر (ظاہری بات ہے تاثیر تو کلام اللہ کی ہی ہے) ہے کہ لوگ مطالعہ سے ہی مسلمان ہو جاتے ہیں۔

باقی کچھ معاملات تکوینی بھی ہوتے ہیں۔ جب جس کو اللہ پاک چاہیں ہدایت سے نواز سکتے ہیں، ورنہ ابوجہل اور ابولہب جیسے بدبختوں نے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا نہ صرف زمانہ پایا بلکہ متعدد بار آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت بھی کی۔ لیکن جب اللہ پاک ہدایت کے فیصلے فرماتے ہیں تو چودہ سوسال بعد بھی اس کالی کملی والےصلی اللہ علیہ وسلم کے فیضِ جاری سے لوگ مستفید ہوہی جاتے ہیں۔

پھر بھی آپ کی فکر بجا ہے کہ ہمیں اپنے اعمال پر نظر رکھنی چاہیے، اللہ پاک مجھے اور ہم سب کا اسلام پر زندگی اور ایمان پر موت عطا فرمائے۔ آمین۔
 

احمد محمد

محفلین
محترم، ڈرنے کی حد تک بات آپ کی درست ہے کہ اللہ پاک سے ڈرتے رہنا چاہیے کہ ہم سے یہ سوال نہ ہو کہ ہمیں تو دین ماں کی گود سے مل گیا تھا تو اس پر عمل کیوں نہ کیا اور کیوں دوسروں تک اس پیارے دین کو نہ پہنچایا؟

لیکن کوئی بھی نو مسملم بشمول جورم کے جن کتب یا مواد کا مطالعہ کر کے مسلمان ہوا ہے وہ بھی تو کسی ملسمان نے ہی لکھی ہوں گی۔ ظاہری بات ہے قرآن کریم کی زبان عربی ہے اس نے خود عربی زبان کا مطالعہ کرکے قرآن یا حدیث کو تو نہیں سمجھا ہو گا۔ اس لیے یہ بات بھی باعث اطمیمان ہی ہے کہ اللہ پاک کے ایسے بندے دنیا میں ہیں یا تھے جن کے کلام کی اتنی تاثیر (ظاہری بات ہے تاثیر تو کلام اللہ کی ہی ہے) ہے کہ لوگ مطالعہ سے ہی مسلمان ہو جاتے ہیں۔

باقی کچھ معاملات تکوینی بھی ہوتے ہیں۔ جب جس کو اللہ پاک چاہیں ہدایت سے نواز سکتے ہیں، ورنہ ابوجہل اور ابولہب جیسے بدبختوں نے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا نہ صرف زمانہ پایا بلکہ متعدد بار آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت بھی کی۔ لیکن جب اللہ پاک ہدایت کے فیصلے فرماتے ہیں تو چودہ سوسال بعد بھی اس کالی کملی والےصلی اللہ علیہ وسلم کے فیضِ جاری سے لوگ مستفید ہوہی جاتے ہیں۔

پھر بھی آپ کی فکر بجا ہے کہ ہمیں اپنے اعمال پر نظر رکھنی چاہیے، اللہ پاک مجھے اور ہم سب کا اسلام پر زندگی اور ایمان پر موت عطا فرمائے۔ آمین۔

بلاشبہ آپ نے درست فرمایا، مگر میں نے محض اس دھاگہ کو کھولنے والے صاحب کی فراہم کردہ بظاہری معلومات پر بات کی جس کے تیسرے اور چوتھے پیراگراف میں واضع لکھا ہے کہ اس نے کتب کا مطالعہ کیا اور اس نتیجہ پر پہنچا۔

شاید یہ ہو سکتا ہے کہ اس نے بتایا نہ ہو کہ وہ کس کی محنت سے یا کس سے متاثر ہو کر مسلمان ہوا، مگر بظاہر یہ تاثر ملتا ہے کہ جو اپنی اسلام دشمنی پر اعلانیہ معافی مانگ کر اپنے چالیس سالہ دین کو خیر آباد کہہ کر اسلام میں آسکتا ہے وہ شاید یہ بات بھی کھلے دل سے ہی بتا دیتا۔ تاہم یہ قیاس بھی خارج از امکان نہیں ہے کہ رہنمائی کرنے والے نے رازداری کی شرط عائد کی ہو۔

واللہ اعلم

بحث کے نتیجہ میں دل آزاری ہوئی ہو تو تہہ دل سے معاف فرمائیے گا۔ آج چھٹی ہے تو اس وجہ سے آپ احباب پر لفظی تشدد کر رہا ہوں۔ :D
 

فلسفی

محفلین
Michel Houellebecq - Wikipedia

Literary critics have labeled Michel Houellebecq's novels "vulgar", "pamphlet literature" and "pornography"; he has been accused of obscenity, racism, misogyny and islamophobia.


“Islam is the stupidest religion.”

Houellebecq's بے چارے کو ذہنی عارضہ لاحق ہو گا۔ ہم تو اس کے لیے بھی یہی دعا کرتے ہیں کہ الله پاک اسے سیدھا راستہ دکھائے اور اگر اس کے نصیب میں نہیں تو اس جیسے تمام اسلام دشمنوں کے انجام سے الله پاک ایمان والوں کی آنکھوں کو ٹھنڈک پہنچائے۔ آمین
 
Top