جاسمن
لائبریرین
ہانگ کانگ کی فلک بوس عمارات
جمعرات 8 مئ 2014
آسٹریلیا کے فوٹوگرافر پیٹر سٹیورٹ نے دو سال ہانگ کانگ میں گزارے۔ اس عرصے میں انھوں نے ہانگ کانگ کی سکائی لائن کی تصاویر بنائیں۔ ان تصاویر کا مقصد ہانگ کانگ کے وسیع و عریض شہر کی خوبصورتی کو اجاگر کرنا تھا۔
سٹیورٹ کے مطابق ہانگ کانگ کسی زمانے میں مچھیروں اور کسانوں کا شہر تھا، لیکن جدید ہانگ کانگ تجارتی اور مالیاتی گڑھ ہے جو چینی اور مغربی اثرات کے امتزاج کا عمدہ نمونہ ہے
سٹیورٹ کا کہنا ہے کہ ایسی تصاویر کا مقصد دیکھنے والے کو حواس باختہ کر دینا ہے، کیوں کہ وہاں اتنا کچھ ہے جو ایک نظر میں نہیں دیکھا جا سکتا۔
فوٹوگرافر پیٹر سٹیورٹ کا کہنا ہے کہ انھوں نے ’ٹرائی پاڈ‘ کی مدد سے رات کے وقت زیادہ فاصلے سے یہ تصاویر بنائیں۔
1997 سے قبل ہانگ کانگ برطانیہ کی نوآبادی تھا، لیکن جب برطانیہ کا 99 سالہ پٹہ ختم ہو گیا تو ہانگ کانگ چین کا انتظامی علاقہ بن گیا۔
ہانگ کانگ کی معیشت صنعت سے خدمات کی جانب منتقل ہو گئی ہے۔ یہ علاقہ اہم تجارتی مرکز اور بینکاری کا مرکز ہے اور چین کی اکثر برآمدات بھی یہیں سے ہوتی ہیں۔
19ویں اور 20ویں صدی میں ہانگ کانگ کی آبادی میں اس وقت بہت زیادہ اضافہ ہوا جب لاکھوں چینی تارکینِ وطن یہاں آ کر آباد ہوئے۔ سنہ 1970 کی دہائی میں ہانگ کانگ ’ایشین ٹائیگر‘ بن گیا۔
ہانگ کانگ کے پہاڑی علاقوں میں توسیع کا کام مشکل ہے۔ ہانگ کانگ کا شمار دنیا کے زیادہ آبادی والے ممالک میں ہوتا ہے۔
http://www.bbc.co.uk/urdu/multimedia/2014/05/140508_hk_night_scapes_pics_rwa.shtml
جمعرات 8 مئ 2014
آسٹریلیا کے فوٹوگرافر پیٹر سٹیورٹ نے دو سال ہانگ کانگ میں گزارے۔ اس عرصے میں انھوں نے ہانگ کانگ کی سکائی لائن کی تصاویر بنائیں۔ ان تصاویر کا مقصد ہانگ کانگ کے وسیع و عریض شہر کی خوبصورتی کو اجاگر کرنا تھا۔
سٹیورٹ کے مطابق ہانگ کانگ کسی زمانے میں مچھیروں اور کسانوں کا شہر تھا، لیکن جدید ہانگ کانگ تجارتی اور مالیاتی گڑھ ہے جو چینی اور مغربی اثرات کے امتزاج کا عمدہ نمونہ ہے
سٹیورٹ کا کہنا ہے کہ ایسی تصاویر کا مقصد دیکھنے والے کو حواس باختہ کر دینا ہے، کیوں کہ وہاں اتنا کچھ ہے جو ایک نظر میں نہیں دیکھا جا سکتا۔
فوٹوگرافر پیٹر سٹیورٹ کا کہنا ہے کہ انھوں نے ’ٹرائی پاڈ‘ کی مدد سے رات کے وقت زیادہ فاصلے سے یہ تصاویر بنائیں۔
1997 سے قبل ہانگ کانگ برطانیہ کی نوآبادی تھا، لیکن جب برطانیہ کا 99 سالہ پٹہ ختم ہو گیا تو ہانگ کانگ چین کا انتظامی علاقہ بن گیا۔
ہانگ کانگ کی معیشت صنعت سے خدمات کی جانب منتقل ہو گئی ہے۔ یہ علاقہ اہم تجارتی مرکز اور بینکاری کا مرکز ہے اور چین کی اکثر برآمدات بھی یہیں سے ہوتی ہیں۔
19ویں اور 20ویں صدی میں ہانگ کانگ کی آبادی میں اس وقت بہت زیادہ اضافہ ہوا جب لاکھوں چینی تارکینِ وطن یہاں آ کر آباد ہوئے۔ سنہ 1970 کی دہائی میں ہانگ کانگ ’ایشین ٹائیگر‘ بن گیا۔
ہانگ کانگ کے پہاڑی علاقوں میں توسیع کا کام مشکل ہے۔ ہانگ کانگ کا شمار دنیا کے زیادہ آبادی والے ممالک میں ہوتا ہے۔
http://www.bbc.co.uk/urdu/multimedia/2014/05/140508_hk_night_scapes_pics_rwa.shtml