کچھ مثالیں دیکھ لیجئے:
جی حضوری پہ آپ مائل ہیں
ہم جو کیجے خدا خدا کہیے
یہ شعر شاید متروک اردو میں ہے ۔ اس شعر کی نثر یوں ہوگی: آپ جی حضوری پر مائل ہیں لیکن (اگر) ہم (جی حضوری) کریں تو آپ خدا خدا کہیں گے ۔
یہاں ہم جو کیجے نہیں بلکہ ہم جو کریں کا محل ہے ۔ نیز خدا خدا کہیے مستقبل کے لئے استعمال نہیں ہوتا۔
آپ غلط سمجھے ہیں ۔
صاحبؔ اپنا تو یہ عقیدہ ہے
جو برا ہے سو وہ برا کہیے
یہاں وہ کے بجائے ’’اُسے‘‘ کا محل ہے ۔ جو برا ہے اُسے برا کہیے۔
آپ غلط سمجھے ہیں ۔
بات ان بے ادب حریفوں کی
مان جائیں بهی کیوں بهلا کہیے
اس شعر مین ’’بھی‘‘ کا استعمال بیجا ہے ۔
جی نہیں ۔
ایسے رشتوں کو آپ کیا کہیے : شاید متروک زبان ہے۔ ایسے رشتوں کو آپ کیا کہیں گے درست ہے ۔ کیا کہیے کا محاورہ متکلم کے لئے استعمال ہوتا ہے ۔ کیا کہیے یعنی ہم کیا کہیں ! اسےغائب یا حاضر کے صیغوں میں استعمال نہیں کیا جاتا ۔
جی نہیں ۔
ڈهونڈ لائیں ہیں کیا خدا کہیے: اس مصرع میں شاید ٹائپو ہے ۔ درست یوں ہوگا: ڈھونڈ لائے ہیں کیا خدا کہیے
درست ۔
اگر آپ وضاحت طلب فرمائیں ۔
دوزخ مجھے قبول ہے اے منکر و نکیر
لیکن نہیں دماغ سوال و جواب کا
سودا