ہاں خدا لگتی، برملا کہیے

عظیم

محفلین


ہاں خدا لگتی، برملا کہیے
صاحبؔ اچھا ہمیں برا کہیے

پوچهتے ہیں رقیب آ آ کر
ڈهونڈ لائیں ہیں کیا خدا کہیے

ایک ہی بات سو طرح کیجے
ایک ہی لفظ بارہا کہیے

اس تعلق کو ہم بهی کیا سمجهیں
ایسے رشتوں کو آپ کیا کہیے

بات ان بے ادب حریفوں کی
مان جائیں بهی کیوں بهلا کہیے

جی حضوری پہ آپ مائل ہیں
ہم جو کیجے خدا خدا کہیے

صاحبؔ اپنا تو یہ عقیدہ ہے
جو برا ہے سو وہ برا کہیے


ستمبر 5، 2014

 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
بہت شکریہ محترم ۔ اگر آپ وضاحت فرما دیتے تو میرے لئے آسانی ہو جاتی ۔
کچھ مثالیں دیکھ لیجئے:

جی حضوری پہ آپ مائل ہیں
ہم جو کیجے خدا خدا کہیے​

یہ شعر شاید متروک اردو میں ہے ۔ اس شعر کی نثر یوں ہوگی: آپ جی حضوری پر مائل ہیں لیکن (اگر) ہم (جی حضوری) کریں تو آپ خدا خدا کہیں گے ۔
یہاں ہم جو کیجے نہیں بلکہ ہم جو کریں کا محل ہے ۔ نیز خدا خدا کہیے مستقبل کے لئے استعمال نہیں ہوتا۔

صاحبؔ اپنا تو یہ عقیدہ ہے
جو برا ہے سو وہ برا کہیے​

یہاں وہ کے بجائے ’’اُسے‘‘ کا محل ہے ۔ جو برا ہے اُسے برا کہیے۔

بات ان بے ادب حریفوں کی
مان جائیں بهی کیوں بهلا کہیے

اس شعر مین ’’بھی‘‘ کا استعمال بیجا ہے ۔

ایسے رشتوں کو آپ کیا کہیے : شاید متروک زبان ہے۔ ایسے رشتوں کو آپ کیا کہیں گے درست ہے ۔ کیا کہیے کا محاورہ متکلم کے لئے استعمال ہوتا ہے ۔ کیا کہیے یعنی ہم کیا کہیں ! اسےغائب یا حاضر کے صیغوں میں استعمال نہیں کیا جاتا ۔

ڈهونڈ لائیں ہیں کیا خدا کہیے: اس مصرع میں شاید ٹائپو ہے ۔ درست یوں ہوگا: ڈھونڈ لائے ہیں کیا خدا کہیے​
 

عظیم

محفلین
کچھ مثالیں دیکھ لیجئے:

جی حضوری پہ آپ مائل ہیں
ہم جو کیجے خدا خدا کہیے​

یہ شعر شاید متروک اردو میں ہے ۔ اس شعر کی نثر یوں ہوگی: آپ جی حضوری پر مائل ہیں لیکن (اگر) ہم (جی حضوری) کریں تو آپ خدا خدا کہیں گے ۔
یہاں ہم جو کیجے نہیں بلکہ ہم جو کریں کا محل ہے ۔ نیز خدا خدا کہیے مستقبل کے لئے استعمال نہیں ہوتا۔

آپ غلط سمجھے ہیں ۔

صاحبؔ اپنا تو یہ عقیدہ ہے
جو برا ہے سو وہ برا کہیے​

یہاں وہ کے بجائے ’’اُسے‘‘ کا محل ہے ۔ جو برا ہے اُسے برا کہیے۔

آپ غلط سمجھے ہیں ۔

بات ان بے ادب حریفوں کی
مان جائیں بهی کیوں بهلا کہیے

اس شعر مین ’’بھی‘‘ کا استعمال بیجا ہے ۔

جی نہیں ۔

ایسے رشتوں کو آپ کیا کہیے : شاید متروک زبان ہے۔ ایسے رشتوں کو آپ کیا کہیں گے درست ہے ۔ کیا کہیے کا محاورہ متکلم کے لئے استعمال ہوتا ہے ۔ کیا کہیے یعنی ہم کیا کہیں ! اسےغائب یا حاضر کے صیغوں میں استعمال نہیں کیا جاتا ۔

جی نہیں ۔

ڈهونڈ لائیں ہیں کیا خدا کہیے: اس مصرع میں شاید ٹائپو ہے ۔ درست یوں ہوگا: ڈھونڈ لائے ہیں کیا خدا کہیے

درست ۔

اگر آپ وضاحت طلب فرمائیں ۔

دوزخ مجھے قبول ہے اے منکر و نکیر
لیکن نہیں دماغ سوال و جواب کا

سودا
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
عظیم بھائی یہ تو کوئی مناسب جواب نہیں ہوا ۔ براہِ کرم آپ بھی میری طرح کچھ وقت نکال کر اپنا نقطہء نظر بیان کیجئے تاکہ بات صاف ہوسکے۔ اگر میں غلطی پر ہوں تو میری اصلاح ہوجائے گی اور دیگر پڑھنے والوں کو بھی کچھ سیکھنے کا موقع ملے گا ۔ باقی آپ صاحبِ غزل ہیں ۔ آپ کو کلی اختیار ہے کسی بھی تبصرے کو قبول یا رد کرنے کا ۔ :)
 

عظیم

محفلین
عظیم بھائی یہ تو کوئی مناسب جواب نہیں ہوا ۔ براہِ کرم آپ بھی میری طرح کچھ وقت نکال کر اپنا نقطہء نظر بیان کیجئے تاکہ بات صاف ہوسکے۔ اگر میں غلطی پر ہوں تو میری اصلاح ہوجائے گی اور دیگر پڑھنے والوں کو بھی کچھ سیکھنے کا موقع ملے گا ۔ باقی آپ صاحبِ غزل ہیں ۔ آپ کو کلی اختیار ہے کسی بھی تبصرے کو قبول یا رد کرنے کا ۔ :)

جی محترم واقعی مناسب جواب نہیں تھا ۔ معذرت ۔

جی حضوری پہ آپ مائل ہیں
ہم جو کیجے خدا خدا کہیے​
یہ شعر شاید متروک اردو میں ہے ۔ اس شعر کی نثر یوں ہوگی: آپ جی حضوری پر مائل ہیں لیکن (اگر) ہم (جی حضوری) کریں تو آپ خدا خدا کہیں گے ۔
یہاں ہم جو کیجے نہیں بلکہ ہم جو کریں کا محل ہے ۔ نیز خدا خدا کہیے مستقبل کے لئے استعمال نہیں ہوتا۔

'کیجے' یہاں ذکر کی مناسبت سے میرے نذدیک درست ہے ۔ ' اور 'کہیے' یعنی 'آپ کی رائے' ۔
'جی حضوری' بھی 'ہم' نہیں صرف 'آپ' اور 'خدا خدا' 'آپ' نہیں 'ہم' ۔

صاحبؔ اپنا تو یہ عقیدہ ہے
جو برا ہے سو وہ برا کہیے​
یہاں وہ کے بجائے ’’اُسے‘‘ کا محل ہے ۔ جو برا ہے اُسے برا کہیے۔

یہاں 'کہیے' سے مراد 'جانئے' 'مانئے' وغیرہ ہے ۔

بات ان بے ادب حریفوں کی
مان جائیں بهی کیوں بهلا کہیے

اس شعر مین ’’بھی‘‘ کا استعمال بیجا ہے ۔

مجھے ایسا ہرگز محسوس نہیں ہوتا اور بابا نے بھی اس کے بارے میں کچھ ارشاد نہیں فرمایا ۔

ایسے رشتوں کو آپ کیا کہیے : شاید متروک زبان ہے۔ ایسے رشتوں کو آپ کیا کہیں گے درست ہے ۔ کیا کہیے کا محاورہ متکلم کے لئے استعمال ہوتا ہے ۔ کیا کہیے یعنی ہم کیا کہیں ! اسےغائب یا حاضر کے صیغوں میں استعمال نہیں کیا جاتا ۔

یہاں بھی 'کہیے' سے مراد 'جانئے' 'سمجھئے' وغیرہ ہے ۔

ڈهونڈ لائیں ہیں کیا خدا کہیے: اس مصرع میں شاید ٹائپو ہے ۔ درست یوں ہوگا: ڈھونڈ لائے ہیں کیا خدا کہیے

بہت بہت شکریہ محترم ۔
 
آخری تدوین:
Top