ہتک ہونے نہ دینا تو

مجھے ہر گز نہیں آتی
تھی تیراکی نہ ہشیاری
میں ڈوبا ہوں تری آنکھوں
کی مستی میں نہ جانے کیوں
یہ دریا ہیں تری آنکھیں
مرے جثّے کو ڈھونڈ اب تو
اگر مل جائے تو اس کو
کفن دینا ۔ ۔ دفن کرنا
کسی ناشاد جنگل میں
کسی برباد صحرا میں
مگر معلوم ہے مجھکو
کہ تو مصروف بندہ ہے
تو پھر اک بات روشن ہو
کہ تیری پیاری آنکھوں میں
فقط میرا ہی مرقد ہے
مری غیرت کا مرکز ہے
مرے اشکوں کا منبع ہے
مری اتنی سی خواہش ہے
مری میت امانت ہے
"ہتک ہونے نہ دینا تو"
اسامہ جمشید
رات 12 بجکر 30 منٹ، 5 اکتوبر 2018
خیابان سر سید، راولپنڈی
 
Top