بیٹھتے جب ہیں کھلونے وہ بنانے کے لیے ان سے بن جاتے ہیں ہتھیار یہ قصہ کیا ہے ہستی مل ہستی
جاسمن لائبریرین مارچ 26، 2019 #1 بیٹھتے جب ہیں کھلونے وہ بنانے کے لیے ان سے بن جاتے ہیں ہتھیار یہ قصہ کیا ہے ہستی مل ہستی
عباس رضا محفلین مارچ 26، 2019 #2 تجھ سے سرکش ہُوا کوئی تو بگڑ جاتے تھے تیغ کیا چیز ہے، ہم توپ سے لڑ جاتے تھے نقش توحید کا ہر دل پہ بٹھایا ہم نے زیرِ خنجر بھی یہ پیغام سُنایا ہم نے (اقبال) آخری تدوین: مارچ 26، 2019
تجھ سے سرکش ہُوا کوئی تو بگڑ جاتے تھے تیغ کیا چیز ہے، ہم توپ سے لڑ جاتے تھے نقش توحید کا ہر دل پہ بٹھایا ہم نے زیرِ خنجر بھی یہ پیغام سُنایا ہم نے (اقبال)
عباس رضا محفلین مارچ 26، 2019 #3 سرگوشی: :) میری غلط فہمی نہ دور ہوگئی ہوتی تو اقبال کا یہ شعر بھی یہیں پوسٹ کردیتا: عشق سے پیدا نوائے زندگی میں زیر وبم عشق سے مٹی کی تصویروں میں سوز دمبدم
سرگوشی: :) میری غلط فہمی نہ دور ہوگئی ہوتی تو اقبال کا یہ شعر بھی یہیں پوسٹ کردیتا: عشق سے پیدا نوائے زندگی میں زیر وبم عشق سے مٹی کی تصویروں میں سوز دمبدم
زیرک محفلین مارچ 26، 2019 #4 کچی عمر کے پیار بھی ہیں تیر بھی تلوار بھی تازہ ہیں دل پہ وار بھی اور خوب یادگار بھی
زیرک محفلین مارچ 26، 2019 #5 طوفان سے جب ٹکرا گئے پھر آر کیا اور پار کیا جب چل پڑے تو چل پڑے، تیر کیا تلوار کیا
زیرک محفلین مارچ 26، 2019 #6 کام نظروں سے لیا ابروئے خم دار کے بعد تیر مارے مجھے اس شوخ نے تلوار کے بعد
زیرک محفلین مارچ 26، 2019 #9 خنجر چلے کسی پہ تڑپتے ہیں ہم امیر سارے جہاں کا درد ہمارے جگر میں ہے امیر مینائی
زیرک محفلین مارچ 26، 2019 #10 کئی زخم ہیں ظاہر سے کئی زخم ہیں پوشیدہ تہمتوں کے کئی خنجر جگر میں اترے ہیں
سردار محمد نعیم محفلین مارچ 30، 2019 #12 یہ خنجر آزمائی اور تم توبہ ارے توبہ چلو ، چھوڑو ، ہٹو ، یہ کام تو جلاد کرتے ہیں نصیر الدین نصیر
یاسر شاہ محفلین مارچ 30، 2019 #13 بندوق کا بنانا تو بھیجے کا کام ہے بندوق کا چلانا کلیجے کا کام ہے یاسر شاہ
جاسمن لائبریرین جولائی 9، 2019 #14 بیٹھتے جب ہیں کھلونے وہ بنانے کے لیے ان سے بن جاتے ہیں ہتھیار یہ قصہ کیا ہے ہستی مل ہستی
جاسمن لائبریرین فروری 25، 2020 #15 بستی یونہی بیچ میں آئی، اصل میں جنگ تو مجھ سے تھی جب تک میرے باغ نہ ڈوبے زور نہ ٹوٹا طوفاں کا رئیس فروغ
بستی یونہی بیچ میں آئی، اصل میں جنگ تو مجھ سے تھی جب تک میرے باغ نہ ڈوبے زور نہ ٹوٹا طوفاں کا رئیس فروغ
جاسمن لائبریرین فروری 25، 2020 #16 زباں سے تو سمجھتا ہی نہیں ہے تجھے ہاتھوں سے سمجھانا پڑے گا ندیم شاد
سیما علی لائبریرین مئی 21، 2022 #18 جاسمن نے کہا: اٹا ہے شہر بارودی دھوئیں سے سڑک پر چند بچے رو رہے ہیں راسخ عرفانی مزید نمائش کے لیے کلک کریں۔۔۔ بہت اُداس کرنے والا کڑوا سچ
جاسمن نے کہا: اٹا ہے شہر بارودی دھوئیں سے سڑک پر چند بچے رو رہے ہیں راسخ عرفانی مزید نمائش کے لیے کلک کریں۔۔۔ بہت اُداس کرنے والا کڑوا سچ
سیما علی لائبریرین مئی 21، 2022 #19 عدل کا فقدان قاتل و مقتول برابر ظالم و مظلوم برابر قلم بھی بندوق برابر معتوب و محبوب برابر زہرا علوی
سیما علی لائبریرین مئی 21، 2022 #20 نفرت کی دیوار گرے رستے سے بندوق ہٹے کینہ رنجش بیر مٹے دہشت کا ہر شور تھمے غضنفر