فائزہ رضوی
محفلین
کُچھ اور ہم کو نہ ہو زندگی میں کام ،حُسین ّ
ترے ہی ذکر میں کٹ جائیں صبح وشام ،حسین ّ
یہ ایک رتبہ ہمیں زندگی میں مل جائے
کہ جان ودل سے بنیں ہم ترے غلام، حُسینّ
جھکے ہوئے ہیں زمان و مکاں ترے آگے
مٹا نہ چودہ سو سالوں میں تیرا نام ،حسین ّ
ہمیں یقین ہے کہ مر کے بھی مٹ نہ پائیں گے
دلوں کو تیری محبت سے ہے دوام ، حُسینّ
یزیدیت سے ابھی یہ جہاں نہیں خالی
ملےِ جو بیٹا تو رکھیں گے اُس کا نام ، حُسین
بڑے ہی شوق سے اصحاب کو ستارے کہیں
تو یہ بھی فائزہ مانیں مہِ تمام ، حُسین ّ
ترے ہی ذکر میں کٹ جائیں صبح وشام ،حسین ّ
یہ ایک رتبہ ہمیں زندگی میں مل جائے
کہ جان ودل سے بنیں ہم ترے غلام، حُسینّ
جھکے ہوئے ہیں زمان و مکاں ترے آگے
مٹا نہ چودہ سو سالوں میں تیرا نام ،حسین ّ
ہمیں یقین ہے کہ مر کے بھی مٹ نہ پائیں گے
دلوں کو تیری محبت سے ہے دوام ، حُسینّ
یزیدیت سے ابھی یہ جہاں نہیں خالی
ملےِ جو بیٹا تو رکھیں گے اُس کا نام ، حُسین
بڑے ہی شوق سے اصحاب کو ستارے کہیں
تو یہ بھی فائزہ مانیں مہِ تمام ، حُسین ّ