فرحان محمد خان
محفلین
ہر آنکھ کا حاصل دُوری ہے
ہرمنظر اک مُستوری ہے
جو سود و زیاں کی فکر کرے
وہ عشق نہیں مزدوری ہے
سب دیکھتی ہے سب جھیلتی ہے
یہ آنکھوں کی مجبوری ہے
اس ساحل سے اُس ساحل تک
کیا کہیے کتنی دوری ہے
یہ قُرب حباب و آب کا ہے
یہ وصل نہیں مہجوری ہے
میں تجھ کو کتنا چاہتا ہوں
یہ کہنا غیر ضروری ہے
ہرمنظر اک مُستوری ہے
جو سود و زیاں کی فکر کرے
وہ عشق نہیں مزدوری ہے
سب دیکھتی ہے سب جھیلتی ہے
یہ آنکھوں کی مجبوری ہے
اس ساحل سے اُس ساحل تک
کیا کہیے کتنی دوری ہے
یہ قُرب حباب و آب کا ہے
یہ وصل نہیں مہجوری ہے
میں تجھ کو کتنا چاہتا ہوں
یہ کہنا غیر ضروری ہے
سلیم احمد