ہر بات پر نگاہیں میری ہیں طائرانہ

الف عین
الف نظامی
عظیم
شکیل احمد خان23
@

محمداحمد

--------
ہر بات پر نگاہیں میری ہیں طائرانہ
کرتا ہوں بات لیکن لوگوں سے مودّبانہ
--------
انداز سوچنے کا جن کا جدا ہو مجھ سے
کیسے بھلا ہے ممکن ہو ان سے دوستانہ
--------
آئے ہو مجھ سے ملنے دل کِھل اٹھا ہے میرا
ایسے نہیں ہے میرا انداز والحانہ
----------
مسند پہ آ کے بیٹھے جہلا مرے وطن کے
------یا
اک جاہلوں کا ٹولہ مسند پہ آ گیا ہے
جو کام بھی کریں گے ہو گا وہ جاہلانہ
---------
مانا کہ زندگی میں ہیں مشکلیں ہزاروں
اپنی روش کو پھر بھی رکھنا ہےعاجزانہ
----------
تلخی سے بات کرنا اس کی ہے خو میں شامل
انداز اس کا ہر پل رہتا ہے جارحانہ
-------
اپنا غلام اس نے مجھ کو سمجھ لیا ہے
انداز گفتگو کا اس کا ہ حاکمانہ
----------
ہو قوم کے ملازم ،سمجھو نہ خود کو مالک
قبضہ کیا ہوا ہے تم نے یہ غاصبانہ
--------
اپنے عوام تم نے قیدی بنا لئے ہیں
سب سے بڑا تمہارا اب تک ہے کارنامہ
--------
غیروں کی پیروی میں ہم نے کسر نہ چھوڑی
اپنا لئے ہیں سارے اطوار مفسدانہ
------
اوروں پہ تم جو ارشد یوں بوجھ بن گئے ہو
کوتاہیوں کا اپنی پایا ہے شاخسانہ
------------
 
ہر بات پر نگاہیں میری ہیں طائرانہ طائرانہ گویا سرسری یعنی غائرانہ کی ضد
کرتا ہوں بات لیکن لوگوں سے مودّبانہ طائرانہ اور مودبانہ قوافی ضرور ہیں مگر اِس وقت یہاں معنویت سے تہی نظرآتے ہیں۔۔۔
--------
انداز سوچنے کا جن کا جدا ہو مجھ سے
کیسے بھلا ہے ممکن ہو ان سے دوستانہ یہاں تک مسلسل مضامین کی فضاء ہے، اِسے پروان چڑھاکر اپنے اوصافِ جلیلہ پر پوری نظم کہی جاسکتی ہے۔۔۔
--------
آئے ہو مجھ سے ملنے دل کِھل اٹھا ہے میرا
ایسے نہیں ہے میرا انداز والحانہ والہانہ مگر طرزِ بیان حددرجہ زبان سے مغائرت کا مظہرہے۔۔۔۔
----------
مسند پہ آ کے بیٹھے جہلا مرے وطن کے
------یا
اک جاہلوں کا ٹولہ مسند پہ آ گیا ہے
جو کام بھی کریں گے ہو گا وہ جاہلانہ
---------
مانا کہ زندگی میں ہیں مشکلیں ہزاروں
اپنی روش کو پھر بھی رکھنا ہےعاجزانہ لیکن روش ہے اپنی دنیا میں عاجزانہ
----------
تلخی سے بات کرنا اس کی ہے خو میں شامل
انداز اس کا ہر پل رہتا ہے جارحانہ خیال جیسا پرجوش ہے بیان ویسا زوردار نہیں۔۔/انداز دیکھو اُس کا ہر دم ہے جارحانہ
-------
اپنا غلام اس نے مجھ کو سمجھ لیا ہے
انداز گفتگو کا اس کا ہے حاکمانہ خیال کو اظہار کی راہ نہیں مل رہی۔۔۔یہ قریب قریب’’ فرینڈز ناٹ ماسٹر ز‘‘والی بات ہے۔۔۔جوآپ کہنا چاہتے ہیں ۔۔
----------
ہو قوم کے ملازم ،سمجھو نہ خود کو مالک
قبضہ کیا ہوا ہے تم نے یہ غاصبانہ
--------
اپنے عوام تم نے قیدی بنا لئے ہیں
سب سے بڑا تمہارا اب تک ہے کارنامہ کارنامہ غزل کے قوافی سے متصادم ہے
--------
غیروں کی پیروی میں ہم نے کسر نہ چھوڑی
اپنا لئے ہیں سارے اطوار مفسدانہ
------
اوروں پہ تم جو ارشد یوں بوجھ بن گئے ہو
کوتاہیوں کا اپنی پایا ہے شاخسانہ
 
آخری تدوین:
الف عین
الف نظامی
عظیم
شکیل احمد خان23
@

محمداحمد

----------
اصلاح
------------
ہر بات پر نگاہیں رکھتا ہوں غائرانہ
کرتا ہوں بات لیکن لوگوں سے ناصحانہ/مشفقانہ
--------
انداز سوچنے کا جن کا جدا ہو مجھ سے
کیسے بھلا ہے ممکن ہو ان سے دوستانہ
--------
تم آ گئے ہو ملنے دل کِھل اٹھا ہے میرا
انداز میرا دیکھو کتنا ہے والہانہ
----------
مسند پہ آ کے بیٹھے جہلا مرے وطن کے
------یا
اک جاہلوں کا ٹولہ مسند پہ آ گیا ہے
جو کام بھی کریں گے ہو گا وہ جاہلانہ
---------
مانا کہ زندگی میں ہیں مشکلیں ہزاروں
لیکن روش ہے اپنی دنیا میں عاجزانہ
----------
تلخی سے بات کرنا اس کی ہے خو میں شامل
انداز دیکھو اُس کا ہر دم ہے جارحانہ
-------
اپنا غلام اس نے مجھ کو سمجھ لیا ہے
میرے لئے ہے اس کا انداز حاکمانہ
----------
ہو قوم کے ملازم ،سمجھو نہ خود کو مالک
قبضہ کیا ہوا ہے تم نے یہ غاصبانہ
--------
طاقت سے تم نے ہم کو قیدی بنا لیا ہے
اس کی سزا ملے گی ہے فعل مجرمانہ
--------
غیروں کی پیروی میں ہم نے کسر نہ چھوڑی
اپنا لئے ہیں سارے اطوار مفسدانہ
------
اوروں پہ تم جو ارشد یوں بوجھ بن گئے ہو
کوتاہیوں کا اپنی پایا ہے شاخسانہ
------------
 
آخری تدوین:

عظیم

محفلین
ہر بات پر نگاہیں رکھتا ہوں غائرانہ
کرتا ہوں بات لیکن لوگوں سے ناصحانہ/مشفقانہ
--------
مشفقانہ کے ساتھ مجھے درست لگ رہا ہے مطلع
انداز سوچنے کا جن کا جدا ہو مجھ سے
کیسے بھلا ہے ممکن ہو ان سے دوستانہ
--------
کیسے بھلا سے کچھ مجہول پن آتا ہوا محسوس ہوتا ہے
// ہے کس طرح یہ ممکن..
سے کچھ بہتری آئے گی میرے خیال میں
تم آ گئے ہو ملنے دل کِھل اٹھا ہے میرا
انداز میرا دیکھو کتنا ہے والہانہ
----------
یہاں بھی دوسرا مصرع کمزور ہے
یہی بات الفاظ بدل کر بہتر طریقے سے کہی جا سکتی ہے جس سے کچھ خوبصورتی بھی پیدا ہو سکے، مثلاً
//انداز کو تو دیکھو، میرا ہے والہانہ
مگر انداز کے بارے میں سوال پیدا ہوتا ہے کہ کس طرح کا انداز، استقبال کرنے کا انداز؟ یا خوش آمدید کہنے کا انداز؟

مسند پہ آ کے بیٹھے جہلا مرے وطن کے
------یا
اک جاہلوں کا ٹولہ مسند پہ آ گیا ہے
جو کام بھی کریں گے ہو گا وہ جاہلانہ
---------
یہ مفہوم یا موضوع آپ کئی بار لا چکے ہیں، اس چیز سے بچیں کہ ایک ہی بات کو بار بار کیے جائیں
شعر بھی کچھ خاص نہیں ہے کہ سامنے کی بات ہے جو بیان کی گئی ہے
مانا کہ زندگی میں ہیں مشکلیں ہزاروں
لیکن روش ہے اپنی دنیا میں عاجزانہ
----------
عاجزانہ کا مشکلات سے تعلق؟
تلخی سے بات کرنا اس کی ہے خو میں شامل
انداز دیکھو اُس کا ہر دم ہے جارحانہ
-------
انداز اس کا دیکھو... بہتر رہے گا
مگر یہاں بھی انداز کس قسم کا ہے اس کی وضاحت ہونا ضروری معلوم ہوتا ہے
اپنا غلام اس نے مجھ کو سمجھ لیا ہے
میرے لئے ہے اس کا انداز حاکمانہ
----------
انداز بہت بار نہیں ہو گیا؟
کسی طرح 'طور' لایا جا سکتا ہے، جیسے
ہے جس کا ساتھ میرے، اب طور حاکمانہ
کیا ٹھیک رہے گا؟

ہو قوم کے ملازم ،سمجھو نہ خود کو مالک
قبضہ کیا ہوا ہے تم نے یہ غاصبانہ
--------
یوں تو ٹھیک لگتا ہے مگر قبضہ کس چیز پر کیا گیا ہے یہ بات وضاحت طلب لگتی ہے

طاقت سے تم نے ہم کو قیدی بنا لیا ہے
اس کی سزا ملے گی ہے فعل مجرمانہ
--------
طاقت کچھ فٹ بیٹھتا ہوا معلوم نہیں ہوتا، طاقت کے زور پر میرا خیال ہے کہ ٹھیک رہے گا، اسی طرح 'ہے فعل مجرمانہ' بھی مکمل بیانیہ نہیں لگتا
شعر دوبارہ کہنے کی ضرورت ہے
غیروں کی پیروی میں ہم نے کسر نہ چھوڑی
اپنا لئے ہیں سارے اطوار مفسدانہ
------
کسر میرا خیال ہے کہ س پر جزم کے ساتھ ہے
'ہم نے نہ کسر چھوڑی' سے درست ہو جاتا ہے
کسر کے ساتھ اگر کوئی بھی لے آئیں تو مزید بہتر ہو، یعنی
غیروں کی پیروی میں کوئی نہ کسر ..
اپنا لیے ہیں ہم نے، سب طور...

اوروں پہ تم جو ارشد یوں بوجھ بن گئے ہو
کوتاہیوں کا اپنی پایا ہے شاخسانہ
شاخسانہ کچھ فٹ بیٹھتا معلوم نہیں ہو رہا، شاید آپ اس کے معنی بدل کر استعمال کر رہے ہوں یا کسی اور معنوں میں برتا جا رہا ہے، شاخسانہ پانا بھی قابل غور لگتا ہے
 

عظیم

محفلین
عظیم
شکیل احمد خان23
میں نے مقطع تبدیل کر دیا ہے کیا یہ بہتر ہے
----------
ارشد جہاں میں رہنا بن کر یہاں مسافر
دنیا میں زندگی ہے اپنی مسافرانہ
-----------
جہاں میں رہنا کے بعد مجھے "یہاں" کی ضرورت محسوس نہیں ہو رہی، دوسرے مصرع کا پہلے کے ساتھ ربط بھی کمزور لگ رہا ہے، "کیونکہ" جیسی معنویت درکار ہے۔ مزید یہ کہ پہلے مصرع کا مسافر بھی اگر ختم کر سکیں کوئی اور بات لا کر تو اور بہتر ہو
 
Top