اکمل زیدی
محفلین
میں اختتام سے اکثر آغاز کرتا ہوں
نظر میں رکھ کر نظر انداز کرتا ہوں
لفظوں سے بہت کم ہی کام لیتا ہوں
چہرے کو ہے دل کا غماز کرتا ہوں
ہر دل عزیزی آجکل منافقت میں ہے
اکثر میں لوگوں کو ناراض کرتا ہوں
رہتے ہیں نظر مئی سب کے مراتب
ملحوظ رکھتا ہوں میں لحاظ رکھتا ہوں
میں کیا ہوں اور کیا نہیں ہوں اکمل
یہ معاملہ سپرد بےنیاز کرتا ہوں
نظر میں رکھ کر نظر انداز کرتا ہوں
لفظوں سے بہت کم ہی کام لیتا ہوں
چہرے کو ہے دل کا غماز کرتا ہوں
ہر دل عزیزی آجکل منافقت میں ہے
اکثر میں لوگوں کو ناراض کرتا ہوں
رہتے ہیں نظر مئی سب کے مراتب
ملحوظ رکھتا ہوں میں لحاظ رکھتا ہوں
میں کیا ہوں اور کیا نہیں ہوں اکمل
یہ معاملہ سپرد بےنیاز کرتا ہوں