کاشفی
محفلین
غزل
(ولی دکنی)
ہر رات اپنے لطف و کرم سے ملا کرو
ہر دن کو عید جان گلے سے لگا کرو
حق اُس کو ہمکلام رکھے مجھ سے رات دن
اس بات سے مدام رقیبو جلا کرو
وعدہ کیا تھا رات کو آؤنگا صبح میں
اے مہربان وعدہ کو اپنے وفا کرو
کب تک رکھو گے طرز تغافل کو دل میں تم
ٹک کان دھر کے حال کسی کا سنا کرو
آیا ہوں احتیاج سے تم پاس اے صنم
اپنے لبوں کے خضر کو حاجت روا کرو
اک بات ہے ولی کی سنو کان رکھ صنم
میرے رواق چشم میں دائم رہا کرو
(ولی دکنی)
ہر رات اپنے لطف و کرم سے ملا کرو
ہر دن کو عید جان گلے سے لگا کرو
حق اُس کو ہمکلام رکھے مجھ سے رات دن
اس بات سے مدام رقیبو جلا کرو
وعدہ کیا تھا رات کو آؤنگا صبح میں
اے مہربان وعدہ کو اپنے وفا کرو
کب تک رکھو گے طرز تغافل کو دل میں تم
ٹک کان دھر کے حال کسی کا سنا کرو
آیا ہوں احتیاج سے تم پاس اے صنم
اپنے لبوں کے خضر کو حاجت روا کرو
اک بات ہے ولی کی سنو کان رکھ صنم
میرے رواق چشم میں دائم رہا کرو