ہر سانس جبکہ میری ہے اس کے نام اب تک

سر الف عین
محمّد احسن سمیع :راحل:
محمد خلیل الرحمٰن اور دیگر احباب سے اصلاح کی درخواست ہے


کہتی ہیں میری نظریں اس کو سلام اب تک
کرتا نہیں جو کھل کر مجھ سے کلام اب تک

تصویر میری اپنی تصویر سے نہ جوڑے
شاید ہے اس کے دل میں ڈر کا مقام اب تک

رشتے خلوص کے سب توڑے اسی نے خود سے
ورنہ ہمارے دل میں ہے احترام اب تک

اوروں سے کیوں چھپائے وہ میری دوستی کو
ہر سانس جبکہ میری ہے اس کے نام اب تک

اس نے مجھے نہ دیکھا مَیں نے اسی سے پھر بھی
منہ پھیرنا کِیا ہے خود پر حرام اب تک
 
کہتی ہیں میری نظریں اس کو سلام اب تک
کرتا نہیں جو کھل کر مجھ سے کلام اب تک

مطلع میں سلام اور کلام قافیے سیٹ کرنے کے بعد باقی تمام قوافی غلط ہوگئے۔ مطلع کے کسی ایک مصرع میں قافیہ تبدیل کیجیے۔

تصویر میری اپنی تصویر سے نہ جوڑے
شاید ہے اس کے دل میں ڈر کا مقام اب تک
ڈر کا مقام؟

رشتے خلوص کے سب توڑے اسی نے خود سے
ورنہ ہمارے دل میں ہے احترام اب تک
خود سے؟
 
شکریہ خلیل بھائی دوبارہ کوشش کرتا ہوں

کرتا نہیں جو کھل کر مجھ سے کلام اب تک
پھر بھی ہے دل میں اس کا اونچا مقام اب تک

تصویر میری اپنی تصویر سے نہ جوڑے
کس خوف کا نجانے ہے وہ غلام اب تک

رشتے خلوص کے سب توڑے اسی نے ہم سے
ورنہ ہمارے دل میں ہے احترام اب تک

اوروں سے کیوں چھپائے وہ میری دوستی کو
ہر سانس جبکہ میری ہے اس کے نام اب تک

اس نے مجھے نہ دیکھا مَیں نے اسی سے پھر بھی
منہ پھیرنا کِیا ہے خود پر حرام اب تک
 
تصویر میری اپنی تصویر سے نہ جوڑے
کس خوف کا نجانے ہے وہ غلام اب تک
خوف کا غلام کچھ زیادہ پراثر ترکیب نہیں لگی.

اس نے مجھے نہ دیکھا مَیں نے اسی سے پھر بھی
منہ پھیرنا کِیا ہے خود پر حرام اب تک
اس کو جس سے بدل دیں تو بہتر رہے گا.
 
Top