عادل ـ سہیل
محفلین
:::::: ہر سفر کے لیے سامان ء راہ لازم ہے :::::::
أمیر المؤمنین عُمر بن عبدالعزیز رحمہُ اللہ کا فرمان ہے """"" ہر سفر کے لیے سامانء سفر لازم ہے ، لہذادُنیا میں سے آخرت کے سفر کے لیے زیادہ سے زیادہ سامان جمع کر لو ، اور اُن میں سے ہو جاؤ جو اللہ کے کیے ہوئے وعدوں کے مطابق سفرء آخرت کا سامان جمع کرتے ہیں ، اللہ کے ثواب کے حصول کا لالچ رکھتے ہوئے اور اللہ کے عذاب سے ڈرتے ہوئے اپنی آخرت کا سفر طے کرنے کے لیے سامان جمع کرتے ہیں ،
اور یاد رکھو کہ تُم لوگ لمبی لمبی اُمیدوں میں اپنے دِل سخت نہ کروا لینا ، اور اپنے دُشمن کو بُھلا نہ دینا ، اللہ کی قسم جِسے یہ پتہ نہ ہو کہ وہ صُبحُ کے بعد شام تک پہنچے گا یا نہیں ، یا شام کے بعد صُبح ُ تک پہنچے گا یا نہیں ، اُسے کسِی قِسم کی کوئی دُور کی اُمید رکھنے کا حق نہیں ، اور عین ممکن ہے کہ ان اوقات کے درمیان ہی ایسے خفیہ گڑے ہوں جِن میں وہ جا گرے ،
دیکھو کہ ہم کتنے ہی ایسے لوگوں کو جانتے ہیں جو دُنیا کے دھوکے میں تھے ، لیکن حقیقت میں آنکھیں اُس کی ہی ٹھنڈی ہوتی ہیں جو اللہ کے عذاب سے نجات پا لے ، اور حقیقت میں خوش وہی ہوتا ہے جو قیامت کے خوفناک معاملات سے محفوظ ہو جائے """ (حلية الأولياء وطبقات الأصفياء، اِمام ابو نعیم احمد بن عبداللہ الاصبھانی رحمہُ اللہ )
اِمام ابن الجوزی رحمہ ُ اللہ کا کہنا ہے """ حیرت ہے اُس مرنے والے پر جو مر گیا لیکن اپنے سفر کا سامان جمع نہ کیا ، اور اُس مُسافر پر جو اپنے سفر کا سامان جمع کیے بغیر ہی سفر پر نکل پڑے ، اورایسے شخص پر جو اپنی قبر میں منتقل ہونے سے پہلے قبر میں منتقلی کا انتظام نہ کرے ، میرے بھائیو ، ایک ایک کر کے زمانے گذرتے جاتے ہیں ، اور باقی رہ جانے والوں کی سواریاں جانے کے لیے تیار کھڑی ہیں ، قوموں کی قومیں رواں تیزرفتاری سے قبروں کی طرف جا چُکِیں ،اور رُوحیں حسیات کی حُدود سے خارج ہو کر رہنے لگِیں ،اُس دُور والے غیر واضح مقام کی طرف ،
تُم لوگوں کا مال و متاع چھوڑے جانے والا ہے ، اور تُم لوگوں کی اگلی راہ مشکل اور کانٹے دار ہے ، اور تُم لوگ جلد ہی خبر پا لو گے جب موت کا خرخرہ حلق سے نکلنے لگے گا """،(المُدھش/الفصل التاسع عشر، عجباً)
پس یاد رکھیے کہ ہر سفر کے لیے سامانء راہ ہونا لازم ہے ، اور دُنیاوی سفروں کا سامان ، آخرت کے سفر کے سامان سے مختلف ہے ، لیکن یہ سامان دُنیا میں سے ہی جمع کرنا ہے ، آیے ذرا غور کریں کہ ہم نے اپنے اپنے سفر کے لیے کیا سامان جمع کیا ہے ۔
أمیر المؤمنین عُمر بن عبدالعزیز رحمہُ اللہ کا فرمان ہے """"" ہر سفر کے لیے سامانء سفر لازم ہے ، لہذادُنیا میں سے آخرت کے سفر کے لیے زیادہ سے زیادہ سامان جمع کر لو ، اور اُن میں سے ہو جاؤ جو اللہ کے کیے ہوئے وعدوں کے مطابق سفرء آخرت کا سامان جمع کرتے ہیں ، اللہ کے ثواب کے حصول کا لالچ رکھتے ہوئے اور اللہ کے عذاب سے ڈرتے ہوئے اپنی آخرت کا سفر طے کرنے کے لیے سامان جمع کرتے ہیں ،
اور یاد رکھو کہ تُم لوگ لمبی لمبی اُمیدوں میں اپنے دِل سخت نہ کروا لینا ، اور اپنے دُشمن کو بُھلا نہ دینا ، اللہ کی قسم جِسے یہ پتہ نہ ہو کہ وہ صُبحُ کے بعد شام تک پہنچے گا یا نہیں ، یا شام کے بعد صُبح ُ تک پہنچے گا یا نہیں ، اُسے کسِی قِسم کی کوئی دُور کی اُمید رکھنے کا حق نہیں ، اور عین ممکن ہے کہ ان اوقات کے درمیان ہی ایسے خفیہ گڑے ہوں جِن میں وہ جا گرے ،
دیکھو کہ ہم کتنے ہی ایسے لوگوں کو جانتے ہیں جو دُنیا کے دھوکے میں تھے ، لیکن حقیقت میں آنکھیں اُس کی ہی ٹھنڈی ہوتی ہیں جو اللہ کے عذاب سے نجات پا لے ، اور حقیقت میں خوش وہی ہوتا ہے جو قیامت کے خوفناک معاملات سے محفوظ ہو جائے """ (حلية الأولياء وطبقات الأصفياء، اِمام ابو نعیم احمد بن عبداللہ الاصبھانی رحمہُ اللہ )
اِمام ابن الجوزی رحمہ ُ اللہ کا کہنا ہے """ حیرت ہے اُس مرنے والے پر جو مر گیا لیکن اپنے سفر کا سامان جمع نہ کیا ، اور اُس مُسافر پر جو اپنے سفر کا سامان جمع کیے بغیر ہی سفر پر نکل پڑے ، اورایسے شخص پر جو اپنی قبر میں منتقل ہونے سے پہلے قبر میں منتقلی کا انتظام نہ کرے ، میرے بھائیو ، ایک ایک کر کے زمانے گذرتے جاتے ہیں ، اور باقی رہ جانے والوں کی سواریاں جانے کے لیے تیار کھڑی ہیں ، قوموں کی قومیں رواں تیزرفتاری سے قبروں کی طرف جا چُکِیں ،اور رُوحیں حسیات کی حُدود سے خارج ہو کر رہنے لگِیں ،اُس دُور والے غیر واضح مقام کی طرف ،
تُم لوگوں کا مال و متاع چھوڑے جانے والا ہے ، اور تُم لوگوں کی اگلی راہ مشکل اور کانٹے دار ہے ، اور تُم لوگ جلد ہی خبر پا لو گے جب موت کا خرخرہ حلق سے نکلنے لگے گا """،(المُدھش/الفصل التاسع عشر، عجباً)
پس یاد رکھیے کہ ہر سفر کے لیے سامانء راہ ہونا لازم ہے ، اور دُنیاوی سفروں کا سامان ، آخرت کے سفر کے سامان سے مختلف ہے ، لیکن یہ سامان دُنیا میں سے ہی جمع کرنا ہے ، آیے ذرا غور کریں کہ ہم نے اپنے اپنے سفر کے لیے کیا سامان جمع کیا ہے ۔