سید شہزاد ناصر
محفلین
ہر شب منم فتادہ بہ گرد سرای تو
تار روز آہ و نالہ کنم از برای تو
روزے کہ ذرہ ذرہ شود استحوان من
باشد ہنوز در دل تنگم ہوای تو
ہرگز شب وصال تو روزے نہ شد مرا
اے وای بر کسے کہ بود مبتلای تو
جان را روان برای تو خواہم نثار کرد
دستم نمی دہد کہ نہم سر بہ بپای تو
جانا بیا ببین تو شکستہ دلی من
عمرے گذشتہ است منم آشنای تو
بہر حال زار من نظرے کن ز روی لطف
تو پادشاہ حسن و خسرو گدای تو
ترجمہ
ہر رات میں تیرے آستانے کے پاس پڑا رہتا ہوں
اور صبح تک تیرے غم میں آہ و زاری کرتا رہتا ہوں
جس روز کہ میری ہڈیاں ذرہ ذرہ ہو جائیں گی
پھر بھی میرے چھوٹے سے دل میں تیری تمنا ہو گی
کوئی بھی دن تیرے قرب کی رات نہ لایا
ہائے افسوس اس پر جو تیری محبت میں مبتلا ہوتا ہے
اپنی جان تیرے لئے قربان کر دوں
بس نہیں چلتا کہ تیرے پاؤں پر سر رکھ دوں
اے محبوب آ اور دیکھ میری شکستہ دلی
تیری آشنائی میں میری اک عمر بیت گئی ہے
مہربانی فرما کر میری حالت زار پر لطف کی نظر کر
تو حسن کا بادشاہ ہے اور خسرو تیرا گدا ہے
تار روز آہ و نالہ کنم از برای تو
روزے کہ ذرہ ذرہ شود استحوان من
باشد ہنوز در دل تنگم ہوای تو
ہرگز شب وصال تو روزے نہ شد مرا
اے وای بر کسے کہ بود مبتلای تو
جان را روان برای تو خواہم نثار کرد
دستم نمی دہد کہ نہم سر بہ بپای تو
جانا بیا ببین تو شکستہ دلی من
عمرے گذشتہ است منم آشنای تو
بہر حال زار من نظرے کن ز روی لطف
تو پادشاہ حسن و خسرو گدای تو
ترجمہ
ہر رات میں تیرے آستانے کے پاس پڑا رہتا ہوں
اور صبح تک تیرے غم میں آہ و زاری کرتا رہتا ہوں
جس روز کہ میری ہڈیاں ذرہ ذرہ ہو جائیں گی
پھر بھی میرے چھوٹے سے دل میں تیری تمنا ہو گی
کوئی بھی دن تیرے قرب کی رات نہ لایا
ہائے افسوس اس پر جو تیری محبت میں مبتلا ہوتا ہے
اپنی جان تیرے لئے قربان کر دوں
بس نہیں چلتا کہ تیرے پاؤں پر سر رکھ دوں
اے محبوب آ اور دیکھ میری شکستہ دلی
تیری آشنائی میں میری اک عمر بیت گئی ہے
مہربانی فرما کر میری حالت زار پر لطف کی نظر کر
تو حسن کا بادشاہ ہے اور خسرو تیرا گدا ہے