فرحان محمد خان
محفلین
ہر طرف سے جھانکتا ہے روئے جانانہ مجھے
محفلِ ہستی ہے گویا آئینہ خانہ مجھے
اِک قیامت ڈھائے گا دنیا سے اٹھ جانا مرا
یاد کر کے روئیں گے یارانِ میخانہ مجھے
دل ملاتے بھی نہیں دامن چھڑاتے بھی نہیں
تم نے آخر کیوں بنا رکھا ہے دیوانہ مجھے
یا کمالِ قُرب ہو یا انتہائے بُعد ہو
یا نبھانا ساتھ یا پھر بُھول ہی جانا مجھے
انگلیاں شب زادگانِ شہر کی اُٹھنے لگیں
میرے ساقی دے ذرا قندیلِ میخانہ مجھے
تُو ہی بتلا اس تعلق کو بھلا کیا نام دوں
ساری دنیا کہہ رہی ہے تیرا دیوانہ مجھے
جس کے سناٹے ہوں میری خامشی سے ہم کلام
کاش مل جائے نصیرؔ اک ایسا ویرانہ مجھے
محفلِ ہستی ہے گویا آئینہ خانہ مجھے
اِک قیامت ڈھائے گا دنیا سے اٹھ جانا مرا
یاد کر کے روئیں گے یارانِ میخانہ مجھے
دل ملاتے بھی نہیں دامن چھڑاتے بھی نہیں
تم نے آخر کیوں بنا رکھا ہے دیوانہ مجھے
یا کمالِ قُرب ہو یا انتہائے بُعد ہو
یا نبھانا ساتھ یا پھر بُھول ہی جانا مجھے
انگلیاں شب زادگانِ شہر کی اُٹھنے لگیں
میرے ساقی دے ذرا قندیلِ میخانہ مجھے
تُو ہی بتلا اس تعلق کو بھلا کیا نام دوں
ساری دنیا کہہ رہی ہے تیرا دیوانہ مجھے
جس کے سناٹے ہوں میری خامشی سے ہم کلام
کاش مل جائے نصیرؔ اک ایسا ویرانہ مجھے
پیر سید نصیر الدین نصیر گیلانیؒ