ہر طرف ہیں موت کی پرچھائیاں (اصلاح(

خرم شہزاد خرم

لائبریرین
ہر طرف ہیں موت کی پرچھائیاں
زندگی لے کس طرح انگڑائیاں

اک طرف ماتم تھا پورے شہر میں
اک گلی بجتی رہیں شہنائیاں

خوف ہی بس خوف ہے پھیلا ہوا
اب کہاں پہلی سی وہ رعنائیاں

اس قدر مخلوق ہے لیکن مجھے
آ رہی ہیں نظر بس تنہائیاں

بات یہ خرم تمہیں معلوم ہے
عشق کا حاصل رہیں رسوائیاں

خرم
 

الف عین

لائبریرین
اب کہاں پہلے سی وہ رعنائیاں
یوں ہو گا
اب کہاں پہلی سی وہ رعنائیاں
اور
بات یہ خرم تمہیں معلو ہے
عشق کا حاضل رہی رسوائیاں
یوں
بات یہ خرم تمہیں معلوم ہے
عشق کا حاصل رہیں رسوائیاں
غزل وزن میکں ہے خرم
 

نوید صادق

محفلین
خرم:
غزل وزن میں ہے۔ ٹھیک۔۔۔ لیکن وزن میں تو آپ ایک عرصہ سے لکھ رہے ہیں۔
اب محض‌ؤزن میں لکھنا برداشت نہیں کیا جا سکتا۔ تھوڑا آگے بڑھیں۔ میں اس غزل پر کوئی داد نہیں دوں گا۔
 
خرم بہت اچھی تحریر ہے البتہ نوید صادق بھائی آپ سے گذارش ہے کہ تخلیق ایک پراسیس ہے اس پراسیس میں سب سے پہلی اور ضروری بات تخلیق کار کا اپنی تخلیقی صلاحیت سے آشنا ہونا ہے اس کے بعد باری آتی ہے تخلیق کار کی طبیعت کا تخلیق کی طرف میلان ہونا اور اپنی طبیعت کی روانی کو تخلیق کے پراسیس میں ڈالنا ابھی خرم کی کافی تخلیقی کاوشیں سامنے آچکی ہیں مگر جیسے ہر شاعر اقبال و غالب و فیض و میر نہیں ہوتا اسی طرح ہر فکر فکر نوید نہیں ہوتا اور ہر سچ صادق نہیں ہوتا ۔ خرم کو وقت دیجئے انہیں اپنے وقت پر آمد ہوتی ہے اور اس آمد میں خام ادب بھی ہوتا ہے ابھی خرم کو اس خام ادب کی تراش خراش کرنے کی اپنی صلاحیت کو دریافت کر کے استعمال کرنا ہے تب تک آپ اور ہم صرف انتظار اور اسکی حوصلہ افزائی انتہائی ضروری ہے ہاں اسکی رہ نمائی کرنا کم اہمیت کا حامل نہیں جو ہم سب کا فرض بنتا ہے
 

نوید صادق

محفلین
فیصل بھائی۔
یہ جو میں نے اوپر مشورہ دیا یا رائے کہہ لیں یہ بھی ایک طرح سے میں اس کی راہنمائی کر رہا ہوں۔ واہ واہ سن کر انسان بھٹک بھی سکتا ہے۔ خرم ہمارا چھوٹا بھائی ہے۔ بڑے ہونے کے ناطے ہمارا فرض بنتا ہے کہ اسے صحیح وقت پر صحیح مشورہ دیں۔
ورنہ شکریہ کا بٹن دبانا یا اچھا ہے کہہ دینا یا لکھ ڈالنا کچھ مشکل نہیں.
خرم میں ٹیلنٹ ہے۔ مصرعوں پر گرفت بھی آتی جا رہی ہے، لیکن ابھی اچھے برے یا کم اچھے کی پہچان نہیں سو ہمارا فرض بنتا ہے کہ بتائیں،
 

مغزل

محفلین
نوید بھائی کی بات سے سو فیصد متفق ہوں کہ شعر و شعریت کے حوالے یہ میرا بھی یہ مقدمہ ہے کہ محض کلامِ‌موزوں شاعری نہیں‌۔۔۔ ، فیصل صاحب آپ کا مطمحِ نظر اپنی جگہ، ۔ ۔۔
 

الف عین

لائبریرین
میں بھی اصلاح کرتے وقت ہر بار یہی کہتا ہوں کہ مفہون کے اعتبار سے کچھ نہیں کر رہا ہوں، خرم کا اظہار تو سیدھا سادہ ہے لیکن ادھر جو میں نے کچھ اصلاحیں کی ہیں، ان میں اشعار کا مفہوم ہی سمجھ میں نہیں آیا۔
 

راقم

محفلین
خرم بھإئی بہت خوب۔

مجھے یہاں اپنی رائے دیتے ہوئے ندامت ہوتی ہے لیکن خرم بھائی کی حوصلہ افزائی بھی اتنی ہی ضروری ہے جتنی اصلاح کی ۔ ابھی تو ہمارا پول کھلنا باقی ہے۔ دیکھتے ہیں ہم کس پانی میں ہیں؟ یہاں آ کر معلوم ہو رہا ہے کہ شاعری کیا ہے اور اس میں کتنے کٹھن مراحل سے گزرنا پڑتا ہے۔ اور شاعری صرف الفاظ کا ہیر پھیر ہی نہیں بلکہ اس میں اور بہت سے لوازمات کی بھی ضرورت پڑتی ہے۔
اللہ آپ اساتذہ کو عمر دراز عطا فرمائے تاکہ آپ علم کی شمع کو روشن کرتے رہیں۔ آمین۔
 
Top