امین شارق
محفلین
الف عین سر
مفعول مفاعیل مفاعیل فَعُولن
مفعول مفاعیل مفاعیل فَعُولن
ہر عِشق کے پیچھے مُجھے مہ رُو نظر آیا
ہر اِک حسیں پر عِشق کا قابو نظر آیا
گُلشن میں سبھی پُھول کی رنگت کے تھے طالب
بُلبُل ہی فقط عاشقِ خُوشبو نظر آیا
ہے چاند رُخِ یار کے جیسا مُجھے دِکھتا
بادل مُجھے محبوب کا گیسُو نظر آیا
عُشاقِ حقیقی کو یہ کہتے بھی سُنا ہے
اے ربِ سماوات مُجھے تُو نظر آیا
اے ظُلمتِ شب دیکھ تری خیر نہیں، گر
تاریکیوں میں ایک بھی جُگنو نظر آیا
مالی ترے چمن کا خُدا حافظ و ناصر
ہر شاخ پہ بیٹھا مُجھے اُلو نظر آیا
یہ تو نظر آیا مرے چہرے پہ خُوشی ہے
لیکن نہ مری آنکھ میں آنسُو نظر آیا
غالب کو سکندر کہوں اشعار میں شارؔق
غزلوں میں مُجھے مِیر، ارسطُو نظر آیا
ہر اِک حسیں پر عِشق کا قابو نظر آیا
گُلشن میں سبھی پُھول کی رنگت کے تھے طالب
بُلبُل ہی فقط عاشقِ خُوشبو نظر آیا
ہے چاند رُخِ یار کے جیسا مُجھے دِکھتا
بادل مُجھے محبوب کا گیسُو نظر آیا
عُشاقِ حقیقی کو یہ کہتے بھی سُنا ہے
اے ربِ سماوات مُجھے تُو نظر آیا
اے ظُلمتِ شب دیکھ تری خیر نہیں، گر
تاریکیوں میں ایک بھی جُگنو نظر آیا
مالی ترے چمن کا خُدا حافظ و ناصر
ہر شاخ پہ بیٹھا مُجھے اُلو نظر آیا
یہ تو نظر آیا مرے چہرے پہ خُوشی ہے
لیکن نہ مری آنکھ میں آنسُو نظر آیا
غالب کو سکندر کہوں اشعار میں شارؔق
غزلوں میں مُجھے مِیر، ارسطُو نظر آیا