ہر کسی سے نبھانی پڑتی ہے

عظیم

محفلین
ایک مزید غزل، ملاحظہ فرمائیں اور براہ مہربانی اپنی رائے سے نوازیں



ہر کسی سے نبھانی پڑتی ہے
عشق میں یوں بتانی پڑتی ہے

کیا محبت کا کھیل سہل ہے کیا
اپنی درگت بنانی پڑتی ہے

اس کے بارے میں جاننے کے لیے
ساری دنیا بھلانی پڑتی ہے

آنکھیں کھلتی ہیں تب کہیں جا کر
دل پہ اک چوٹ کھانی پڑتی ہے

یوں ہی آتی نہیں بزرگی بھی
راستے میں جوانی پڑتی ہے

راحتیں ڈھونڈتے ہیں جو سن لیں
سخت اذیت اٹھانی پڑتی ہے

اس کی گلیوں میں اک گزر کے لیے
خاک اپنی اڑانی پڑتی ہے

کہنا آساں ہے یہ کہ عشق میں ہوں
جان لیکن گنوانی پڑتی ہے

ورنہ رہتا ہے گھپ اندھیرا سدا
اپنی پہچان لانی پڑتی ہے

ہیں مقدر کے شاہ جن کے سر
اک بلا آسمانی پڑتی ہے

 
کہنا آساں ہے یہ کہ عشق میں ہوں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ہ پر پیش ہے یا زبر کیا آپ نے کہا: میں عشق ہوں
جان لیکن گنوانی پڑتی ہے

ورنہ رہتا ہے گھپ اندھیرا سدا
اپنی پہچان لانی پڑتی ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔یہاں مجھے بے جا تعلی کا احساس ہوااور انداز عامیانہ سالگا(معاف کیجیے گا)

ہیں مقدر کے شاہ جن کے سر
اک بلا آسمانی پڑتی ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔جن کے سر آسمانی بلا پڑے اُنھیں مقدر کا سکند ر کہنا بھی کچھ عجیب ہے
عظیم بھائی غزل بہت عمدہ ہے لیکن ان تین اشعار میں مجھے کچھ اشکال ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔ازرہِ کرم
مشکل آسان فرمائیں:
 

الف عین

لائبریرین
عظیم بھائی غزل بہت عمدہ ہے لیکن ان تین اشعار میں مجھے کچھ اشکال ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔ازرہِ کرم
مشکل آسان فرمائیں:
پہلے دونوں میں تو بات سمجھ میں نہیں آئی کہ کیا کہنا چاہتے ہیں شکیل۔پہلے میں سادہ سا جملہ ہے کہ ’مَیں عشق میں ہوں‘ دوسرے میں تعلی کہاں ہے؟تعلی تو اس وقت ہوتی جب چراغ کو خود کہنے کی ضرورت نہیں ہوتی کہ میں ہی چراغ ہوں!
تیسرا شعر میں وضاحت کی کمی ضرور ہے۔ شاید آسمانی بلا عشق کو کہا گیا ہے۔
 

عظیم

محفلین
عظیم بھائی غزل بہت عمدہ ہے لیکن ان تین اشعار میں مجھے کچھ اشکال ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔ازرہِ کرم
مشکل آسان فرمائیں:
بہت شکریہ آپ کا شکیل بھائی، آپ کی باتوں کا جواب تو خیر دیا جا چکا ہے، آخری شعر میں آسمانی بلا سے مراد واقعی عشق ہے!
 
Top