امجد علی راجا
محفلین
ہر گھڑی اب تو پریشان ہوا پھرتا ہے
بعد شادی کے پشیمان ہوا پھرتا ہے
عشق میں مار بھی پڑتی ہے خبر تھی کس کو
سر پہ گومڑ لئے، حیران ہوا پھرتا ہے
تیری خاطر ترے ابا کے سہے ہیں جوتے
اور تُو مجھ سے ہی انجان ہوا پھرتا ہے؟
جس حسینہ سے اسے مار پڑا کرتی تھی
اس حسینہ کی وہ اب جان ہوا پھرتا ہے
جب سے میک اپ کی دکانیں ہیں محلے بھر میں
تب سے ہر شخص ہی قربان ہوا پھرتا ہے
وہ طبیعت کا بہت گرم تھا "سِبّی" کی طرح
جب سے شادی ہوئی، "کاغان" ہوا پھرتا ہے
بیویاں دو ہیں تو بچے ہیں اٹھارہ اس کے
کیا عجب ہے جو وہ ہلکان ہوا پھرتا ہے
ٹنڈ کو گھور کے لڑکی نے کہا "مشکل ہے"
"وِگ" لگا کر وہ اب آسان ہوا پھرتا ہے
عشق دنیا سے ہے، دولت کی ہوس بھی ہے اسے
اور وہ شخص مسلمان ہوا پھرتا ہے
اس غزل کی اصلاح کے لئے استادِ محترم الف عین کا ممنون ہوںبعد شادی کے پشیمان ہوا پھرتا ہے
عشق میں مار بھی پڑتی ہے خبر تھی کس کو
سر پہ گومڑ لئے، حیران ہوا پھرتا ہے
تیری خاطر ترے ابا کے سہے ہیں جوتے
اور تُو مجھ سے ہی انجان ہوا پھرتا ہے؟
جس حسینہ سے اسے مار پڑا کرتی تھی
اس حسینہ کی وہ اب جان ہوا پھرتا ہے
جب سے میک اپ کی دکانیں ہیں محلے بھر میں
تب سے ہر شخص ہی قربان ہوا پھرتا ہے
وہ طبیعت کا بہت گرم تھا "سِبّی" کی طرح
جب سے شادی ہوئی، "کاغان" ہوا پھرتا ہے
بیویاں دو ہیں تو بچے ہیں اٹھارہ اس کے
کیا عجب ہے جو وہ ہلکان ہوا پھرتا ہے
ٹنڈ کو گھور کے لڑکی نے کہا "مشکل ہے"
"وِگ" لگا کر وہ اب آسان ہوا پھرتا ہے
عشق دنیا سے ہے، دولت کی ہوس بھی ہے اسے
اور وہ شخص مسلمان ہوا پھرتا ہے
آخری تدوین: